سیلاب جیسی قدرتی آفت پر سیاست سے گریز کرنا چاہیئے. وزیرِ اعظم


سیلاب جیسی قدرتی آفت پر سیاست سے گریز کرنا چاہیئے. وزیرِ اعظم

تباہ حال پاکستانیوں کی فلاح کیلئے ہمیں سیاست کو ایک طرف رکھ کر متاثرین کی مدد و بحالی کے عملی اقدامات کرنے ہیں. وزیرِ اعظم

سیلاب سے متاثرہ گھروں کی تعمیر کیلئے ترجیحی بنیادوں پر لائحہ عمل تیار کیا جائے. وزیرِ اعظم

موسمِ سرما میں سیلاب سے تباہ حال لوگوں کو سرد موسم کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے. وزیرِ اعظم

وزیرِ قومی غذائی تحفظ صوبوں کے ساتھ مل کر گندم کی طلب کا تخمینہ لگائیں. وزیرِ اعظم

موجودہ اعداد و شمار کے مطابق گندم کی آئندہ فصل تک طلب کے مطابق ذخائر موجود ہیں. وزیرِ اعظم

نہ ہم مصنوعی قلت پیدا کرنے دیں گے اور نہ کسی صوبے کو ملک کا قمیتی زرمبادلہ مہنگی گندم خریدنے پر خرچ کرنے دیں گے. وزیرِ اعظم

وفاقی حکومت عالمی منڈی سے سستے نرخوں پر گندم کی در آمد کرکے صوبوں کو انکی ضروریات کے مطابق فراہمی یقینی بنائے گی. وزیرِ اعظم

وزیرِ بجلی سیلاب زدہ علاقوں کا خود دورہ کرکے بجلی کی فراہمی یقینی بنائیں. وزیرِ اعظم

ان علاقوں میں بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے جہاں سیلابی پانی کے اخراج کیلئے پمپ چلائے جا رہے ہیں. وزیرِ اعظم

سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کیلئے ترقیاتی کاموں کے پی سی ون چار دن کے اندر حتمی شکل دے کر منظور کئے جائیں. وزیرِ اعظم

وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت نیشنل فلڈ ریسپانس اینڈ کوارڈینیشن سینٹر کا جائزہ اجلاس.

اجلاس کو بتایا گیا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے جامع منصوبہ بندی اپنے حتمی مراحل میں ہے اور 24 اکتوبر کو وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے تیار شدہ تفصیلی Post Disaster Need Assessment رپورٹ پیش کی جائے گی. وزیرِ اعظم نے بین الاقوامی ڈونرز کو پیش کرنے کیلئے سیلاب متاثرین کی بحالی کا جامع لائحہ عمل جلد مکمل کرنے کی ہدایت جاری کی.

اجلاس میں وزیرِ اعظم کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرف سے وزیرِ اعظم فلڈ ریلیف کیش پروگرام کے تحت متاثرہ خاندانوں میں 25 ہزار فی گھرانہ کی رقم کی تقسیم پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا. اجلاس کو بتایا گیا کہ پورے ملک میں اب تک 26 لاکھ گھرانوں میں 66.22 ارب روپے کی رقم تقسیم کر دی گئی ہے جس میں سب سے ذیادہ سندھ جس میں تقریباً 18 لاکھ گھرانوں، خیبر پختونخوا 3 لاکھ 15 ہزار گھرانوں اور بلوچستان میں 2 لاکھ چالیس ہزار گھرانوں میں یہ رقم تقسیم کی گئی ہے.

اجلاس میں چیئر مین NDMA نے ریسکیو، ریلیف و بحالی کے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ مجموعی طور پر سندھ میں تقریباً 1 لاکھ 23 ہزار، بلوچستان میں 1 لاکھ اور خیبر پختونخوا میں 64 ہزار خیمے فراہم کئے جا چکے ہیں جبکہ سندھ میں 15 لاکھ اور بلوچستان میں 5 لاکھ مچھر دانیاں فراہم کی گئی ہیں. اسی طرح سیلاب متاثرہ علاقوں میں راشن فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کشتیاں، پانی کے نکاس کیلئے پمپس کی بھی بڑی تعداد کی فراہمی یقینی بنائی گئی.

اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ NDMA کی طرف سے وفاقی حکومت کی جان بحق ہونے والے افراد کے اہلِ خانہ کیلئے 10 لاکھ اور زخمیوں کیلئے امداد کی مد میں تقریباً 89 کروڑ تقسیم کیا جا چکا جوکہ نقصانات کا 90 فیصد ہے.

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ صوبہ سندھ میں دریائے سندھ کے مشرقی اور مغربی کناروں پر سیلابی پانی کے نکاس کیلئے واٹر پمپس نصب کئے گئے ہیں اور جن علاقوں میں بجلی کی فراہمی میں رکاوٹ ہے وہاں جنریٹرز کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے.

وزیرِ اعظم کو چیف سیکٹری بلوچستان کی طرف سے بلوچستان میں موسم ِ سرما کی وجہ سے سیلاب متاثرین کی مشکلات اور صوبائی و وفاقی حکومت کی امدادی کاروائیوں کے حوالے سے آگاہ کیا گیا. وزیرِ اعظم نے ان علاقوں میں جہاں سردی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، سیلاب متاثرین کو موسمِ سرما کیلئے چین کی طرف سے عطیہ کئے گئے خصوصی خیموں کی فوری فراہمی کی ہدایت جاری کیں.

اجلاس میں وفاقی وزراء، چیئرمین NDMA, چیئرمین NFRCC اور متعلقہ اداروں کے اعلی حکام کی شرکت. وزیرِ اعلی سندھ اور چاروں صوبوں کے چیف سیکٹریز کی وڈیو لنک کے ذریعے شرکت.
===========