جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا استاد بھیڑیا بن گیا ، طالبہ کے ساتھ ہراسگی کا شرمناک واقعہ ، اسٹوڈنٹس کے شدید احتجاج اور مارپیٹ کے بعد یونیورسٹی نے استاد کو معطل کردیا ، احتجاج جاری برطرفی کا مطالبہ ۔

جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا استاد بھیڑیا بن گیا ، طالبہ کے ساتھ ہراسگی کا شرمناک واقعہ ، اسٹوڈنٹس کے شدید احتجاج اور مارپیٹ کے بعد یونیورسٹی نے استاد کو معطل کردیا ، احتجاج جاری برطرفی کا مطالبہ ۔


یونیورسٹی کے باہر احتجاج کرتے ہوئے اسٹوڈنٹس نے مرکزی سڑک ٹریفک کے لئے بند کر دی اس موقع پر شدید احتجاج نعرے بازی کی گئی یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ معطلی کافی نہیں ایسے گھناؤنے اور شرم ناک واقعہ میں ملوث شخص کو استاد کہنا غلط ہوگا وہ بھیڑیا بن چکا ہے اسے ملازمت سے برطرف کیا جائے اس موقع پر احتجاج کرنے والی طالبات میں سے کچھ کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں ایسے واقعات کا کافی


عرصے سے ہو رہے ہیں اب ایک لڑکی نے ہمت کر کے پرانے واقعات بیان کر دیے یونیورسٹی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی رہی اب اسٹوڈنٹ نے معاملات اپنے ہاتھ میں لے لئے اور شرم ناک واقعے کے ذمہ دار استاد کی پٹائی کی گئی تو یونیورسٹی انتظامیہ کو ہوش آیا اور اب معطل کرنے کا لیٹر جاری کیا گیا ہے جو ناکافی ہے طالبات نے سوال کیا کہ اگر وائس چانسلر یا کسی اور استاد کی اپنی بیٹی کے ساتھ ایسا شرمناک واقعہ ہوتا تو کیا وہ ایسے شخص کو یونیورسٹی میں برقرار رکھنے کی حمایت کرتے ۔ اس شخص کو ایک منٹ کے لئے بھی برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے ایک طالبہ نے میڈیا کو بتایا کہ آٹھ سالوں میں 27 واقعات ہو چکے ہیں ہر مرتبہ خاموشی اختیار کر کے معاملے کو دبایا جاتا ہے حالات بہت گھناؤنے اور خراب ہیں اندرون سندھ تو کچھ طالبات کی موت واقع ہو چکی ہے جس سے خودکشی کا رنگ دیا گیا کراچی میں بھی صورتحال زیادہ اچھی نہیں ہے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں پیش آنے والا واقعہ آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا ماضی میں بھی شکایات آتی رہی ہیں لیکن اعلی حکام شتر مرغ کی طرح آنکھیں بند کر لیتے ہیں یاسر ریت میں دبا لیتے ہیں لیکن یہ برائی اور گھناؤنا عمل جاری ہے ۔ اب اسٹوڈنٹ نے پوری شدت سے آواز اٹھائی ہے اور احتجاج رنگ لائے گا ۔ دوسری طرف یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق

جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں کل بروز جمعہ ایک ہراسگی کا واقعہ رپورٹ کیا گیا۔ اس سلسلے میں رجسٹرار ڈاکٹر اعظم خان کے مطابق فوری ایکشن لیتے ہوئے مذکورہ استاد کو معطل کر دیا گیا اور شکایت کو اسی وقت ہراسمینٹ کمیٹی اور ڈسپلنری کمیٹی میں درج کر لیا گیا اور انکوائری شروع کر دی گئی ۔ رجسٹرار کے مطابق اس انکوائری کے نتائج کا ایک ہفتے کے اندر مکمل کر کے اعلان کر دیا جائے گا۔
جے ایس ایم یو میں ہراسگی کے خلاف مکمل پالیسی موجود ہے جو کہ جے ایس ایم یو کی ویب سائٹ کے پہلے صفحے پر ذمہ داران کے ناموں کے ساتھ موجود ہے ۔جے ایس ایم یو میں ہراسگی کے معاملات کو سنجیدگی اور سختی کے ساتھ نمٹایا جاتا ہے تاکہ طلبہ و طالبات خود کو محفوظ محسوس کریں۔

انتظار کیا جا رہا ہے کہ صوبائی حکومت کی اعلی شخصیات اس حوالے سے کیا ایکشن لیتی ہیں
===============================