کوئٹہ سے افغانستان چینی کی اسمگلنگ سے صوبے بھر میں چینی کی قلت پیدا ہوگئی، قیمتوں میں اضافہ

چینی کی قیمتوں میں اضافہ افغانستان اسمگلنگ ہے روک تھام کیلئے کوئی اقدامات نہیں

سیلاب زدہ علاقوں سمیت پورے صوبے میں چینی کی شدید قلت کی وجہ افغانستان اسمگلنگ ہے

یوریا کھاد کے لئے جعلی پرمٹ محکمہ زراعت سے بآسانی لیتے ہیں اور چینی کے لئے پرمٹ متعلقہ روٹ کے اضلاع سے جعلی بنواتے ہے تاکہ کھبی پکڑنے پر افسران کو بیوقوف بنایا جاسکے.

روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں، مال بردار کوچز(ماڈو) دس ویلر ٹرک، ایرانی ٹرالر سمیت دیگر گاڑیوں ہزاروں بوری لکپاس، نوشکی، دالبندین، نوکنڈی کے راستوں سے افغانستان اسمگلنگ ہو رہے ہیں،

چینی کی اسمگلنگ روکنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھایا جا رہا ہے تمام چیک پوسٹوں سے بآسانی گاڑیاں پاس ہوکر جا رہے ہیں،

گزشتہ دنوں 83 لانڈھی پر ایف سی کی جانب سے چینی سے لوڈ ایک درجن سے زیادہ گاڑیوں کی ایک کیپ پکڑی گئی جن میں ہزاروں بوری چینی لوڈ تھے اور افغانستان اسمگل ہو رہے تھے مافیاز اتنے بااثر ہیں کہ متعلقہ حکام سے لین دین کرکے انکے گاڑیاں دالبندین کسٹم ہاؤس پہنچے سے پہلے ہی باعزت طریقے سے ریلیز ہوگئے،

لیویز، کسٹم، ایف سی پولیس سمیت تمام اداروں کے چیک پوسٹوں سے چینی کے گاڑیاں بآسانی پاس ہونا انکی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، اور سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ گاڑیاں کس طرح ان اداروں کے چیک پوسٹوں سے پاس ہوتے ہیں آیا وہ چیک پوسٹ پر پیسے لیتے ہیں اگر نہیں تو انکی چیکنگ صرف خانہ پوری اور برائے نام ہے،

چینی اور یوریا کھاد کی افغانستان اسمگلنگ سے پورے بلوچستان میں شدید قلت پیدا ہوگئی ہے صوبائی حکومت چینی اور یوریا کھاد کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے موثر اور جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد عوام اور زمینداروں کو چینی اور یوریا کھاد کے لئے پریشانی کا سامنا کرنا نہیں پڑے اور بآسانی خرید سکے.