ہماراالمیہ یہ ہے کہ ہم نے قرآن مجیدکو طاق نسیان بنالیا،ہم قرآن پڑھتے ضرور ہیں لیکن اسے رہنمائی حاصل نہیں کرتے۔ڈاکٹر خالد عراقی

ہماراالمیہ یہ ہے کہ ہم نے قرآن مجیدکو طاق نسیان بنالیا،ہم قرآن پڑھتے ضرور ہیں لیکن اسے رہنمائی حاصل نہیں کرتے۔ڈاکٹر خالد عراقی

ہم اس وقت تک نجات یافتہ نہیں ہوسکتے جب تک حضوراکرمؐکے فیصلوں کو اپنے فیصلوں پر مقدم اور دل سے تسلیم نہ کرلیں۔ڈاکٹر عمران یوسف


ہمارے یہاں دین نہیں بلکہ فرقے پڑھائے جاتے ہیں جولمحہ فکریہ ہے۔سینیٹر عبدالحسیب خان

ہم نے غور وفکر کرنے والے کام دیگر اقوام کے حوالے کردیئے ہیں جو ہماری پستی کی بڑی وجہ ہے۔ڈاکٹر زاہد علی زاہدی

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ بدقسمتی سے اس ملک میں ہر شخص خود کو ہرشعبہ ہائے زندگی کا ماہرسمجھتے ہوئے اپنی رائے کا اظہار کرتاہے جس کی وجہ سے مسائل حل ہونے کے بجائے مزید تنازعات جنم لیتے ہیں۔ جومعاشرہ تقسیم کا شکارہو،جو برداشت سے عاری اور دوسری کی رائے سننے اور سمجھنے کو تیار نہ ہووہاں پر اپنی رائے تھوپنے سے گریز ناگزیر ہے۔ہمیں حقوق العباد اور اسلامی تعلیمات سے معاشرے کو مہمیز کرنا ہوگا،ضرورت اس امر کی ہے کہ حضوراکرم ﷺ خاتم النبیین نے جو احکامات دیئے ہیں اس پر عمل پیرا ہونا چاہیئے اور جن چیزوں سے منع کیا ہے ان سے ہر حال میں دوری اختیار کرلینی چاہیئے۔ہماراالمیہ یہ ہے کہ ہم نے قرآن مجیدکو طاق نسیان بنالیا،ہم قرآن پڑھتے ضرور ہیں لیکن اسے رہنمائی حاصل نہیں کرتے،ہمیں سیرت طیبہ سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے عصر حاضر کے مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے جو مشاہدے،تفکر اور تدبر سے حل ہوسکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹر عبدالحسیب خان کی تصنیف بعنوان: ”ایمان اور بندگی“ کی بزم پزیرائی سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب کا انعقاد ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ جامعہ کراچی میں کیا گیا تھا۔


اس موقع پر رئیس کلیہ معارف اسلامیہ جامعہ کراچی ڈاکٹر زاہد علی زاہدی،ڈاکٹر عمران یوسف محمد،انیق احمد،پروفیسر ڈاکٹرعابد اظہر،سینیٹر عبدالحسیب خان اور مختلف شعبہ جات کے اساتذہ ودیگر موجود تھے۔

ڈاکٹر خالد عراقی نے سینیٹر عبدالحسیب خان کو اتنی اہم تصنیف پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ مجھے امید ہے کہ آپ کی یہ اس کاوش سے لوگ بھر پور استفادہ کریں گے۔

ماہر ذہنی صحت ڈاکٹر عمران یوسف محمدنے کہا کہ اگر آپ کی ذات سے آپ کے علاوہ اس دنیا میں کسی اور کوفائدہ نہیں ہے توآپ ذہنی طورپر صحتمند نہیں ہیں اور جسمانی اور روحانی صحت کے لئے ذہنی صحتمندی ناگزیر ہے۔ہم اس وقت تک نجات یافتہ نہیں ہوسکتے جب تک حضوراکرمؐ خاتم النبیین کے فیصلوں کو اپنے فیصلوں پر مقدم نہ کرلیں اور دل سے تسلیم نہ کرلیں۔عبدالحسیب خان کی تصنیف ایمان اور بندگی پر میں انہیں مبارکباد پیش کرتاہوں۔

سینیٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ بحیثیت معاشرہ ہم انتہائی پستی کا شکارہیں،ہرطرف جھوٹ،دھوکہ دہی،رشوت خوری اور حیوانیت کا بازارگرم ہے اور یہ سب وہ ناسور ہیں جو اس معاشرے کے جڑوں کو بہت تیزی سے کھوکھلا کررہی ہیں۔ملک کی معاشی صورتحال آپ سب کے سامنے ہے اور ہمارے حکمران اقتدار کے حصول اور ایک دوسرے کونیچادکھانے کے لئے برسرپیکارہیں جس کی وجہ سے غریب مزید غریب ترہورہاہے۔انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ ہمارے یہاں دین نہیں بلکہ فرقے پڑھائے جاتے ہیں جولمحہ فکریہ ہے۔مذکورہ تصنیف میری ایک ادنیٰ سے کوشش ہے جس پر میں اللہ تعالیٰ کا شکرگزار ہوں کہ اس نے مجھے اس موضوع پر لکھنے کی توفیق عطافرمائی۔

رئیس کلیہ معارف اسلامیہ پروفیسر ڈاکٹرزاہد علی زاہدی نے کہا کہ قرآن کریم جس چیز پر بہت زیادہ زوردیتا ہے،وہ ہے قرآن پر غوروفکر،تدبر،تفکر،تعقل اور گہرائی میں اترجانا وہ ہمارے معاشرے میں کہیں نظر نہیں آتا اور بدقسمتی سے ہم نے غور وفکر کرنے والے کام دیگر اقوام کے حوالے کردیئے ہیں جو ہماری پستی کی بڑی وجہ ہے۔جو قوم غوروفکر کرتی ہے اس کے سامنے نئے زوایے کھلتے ہیں اور نئی نئی روشنیاں ان کی زندگیوں میں آتی ہیں۔

اینکر واسکالرانیق احمد نے عبدالحسیب خان کی کتاب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے قرآن وحدیث کی روشنی میں ایمان اور بندگی پر تفصیلی روشنی ڈالی اور سینیٹر عبدالحسیب خان کی تصنیف کی اس کاوش کوسراہا۔انہوں نے کہا کہ سب کو اپنی استطاعت کے مطابق اپنے اپنے حصے کاکام کرنا چاہیئے۔

ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر عابد اظہر نے کہا کہ عبدالحسیب خان ایک سچے انسان ہیں اور جو کہتے ہیں اس پر عمل بھی کرتے ہیں۔مجھے خوشی ہے کہ عبدالحسیب خان نے اس ادارے کو کتاب کی بزم پزیرائی کے لئے منتخب کیا۔انہوں نے تمام مہمانوں کی آمد پر ان کا شکریہ اداکیا۔
================================================


عدالت گائیڈ لائن دیتی ہے، عملدرآمد کرنا اداروں کا کام ہے، سپریم کورٹ

اسلام آباد (خبر نگار ) سپریم کورٹ نے کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کے طریقہ کار کے خلاف دائر درخواست نمٹاکر معاملہ ہائی کورٹ کو واپس بھیج دیا ہے۔ جمعرات کو عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کی تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے آبزرویشن دی کہ عدالت گائیڈ لائن دیتی ہے،عملدرآمد کرنا اداروں کا کام ہے،سرچ کمیٹی نے قانون کے مطابق تین امیدواروں کے نام شارٹ لسٹ کر کے سفارشات حکومت کو بھیجیں اور وزیر اعلیٰ سندھ نے تینوں میں سے ایک کی تقرری کرکے نوٹیفکیشن جاری کیا۔ درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ ہائی کورٹ نے وائس چانسلر کی تقرری کیلئے تین نکاتی احکامات جاری کئے اور قائم مقام وائس چانسلر فوری ہٹا کر مستقل وائس چانسلر لگانے کا حکم دیا،عدالت نے وائس چانسلر کی تقرری کیلئے قائم سرچ کمیٹی کی تشکیل نو کا حکم بھی دیا تھا جبکہ وائس چانسلر کے عہدے کے امیدواروں کے انٹرویوز کا ریکارڈ ایک سال تک محفوظ رکھنے کی ہدایت کی تھی لیکن عدالت کے احکامات پر عمل نہیں کیا گیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ عدالت گائیڈ لائن دیتی ہے جبکہ اس پر عملدرآمد کرنا متعلقہ اداروں کا کام ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ عدالت کے حکم کے مطابق مستقل وائس چانسلر تعینات ہو گیا اور انہوں نے چارج سنبھال کر کام بھی شروع کر دیا۔ درخواست گزار نے کہا کہ تقرری طریقہ کار کے مطابق نہیں ہوئی اور تقرری کے عمل میں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی بھی کی گئی ہے۔ کراچی یونیورسٹی کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ وائس چانسلر کی تقرری قانون کے مطابق ہوئی ہے۔
https://e.jang.com.pk/detail/206469
==============================