لیکن آج بلوچستان کی جو صورتحال ہے سب خاموش تماشائ


پاکستان میں 2005 کا زلزلہ ہو یا دیگر قدرتی آفات
پاکستان بھر میں قدرتی آفات کے متاثرین کے لہیے
امدادی کیمپ تجارتی سڑکوں پر لگتے سب نے دیکھے
اور بڑے بڑے سرمایہ کار و تاجروں نے انفرادی طور پر لاکھوں کروڑوں روپیہ امدادی فنڈز کے ساتھ
کنٹینرز اور ٹرکس خوراک سے بھر کر متاثرین کو بیجھے
اسکے علاوہ
حکومتوں کی جانب سے ریلیف فنڈز کا انعقاد

لیکن
آج بلوچستان کی جو صورتحال ہے
سب خاموش تماشائ
پاکستان بھر کو چھوڑ
کراچی جیسے شہر میں لیاری۔ ملیر۔ گولیمار۔ منگوپیر اور دیگر بلوچ آبادیوں میں
لگے کیمپ نظر آہیگے۔


مگر کراچی کی دیگر آبادیوں یا تجارتی علاقوں میں
کسی بھی جگہ کیمپ کا نام و نشان نھیں۔

اب اس کا مطلب
بلوچستان یا بلوچ
پاکستان میں شمار نھیں ہوتے۔

اور پھر کہا جاتا ہے
کوئ پنجابی نھیں۔ کوئ پختون و سندھی نھیں
کوئ مہاجر و بلوچ نھیں
بلکہ

ہم سب پاکستانی ہے۔

پاکستانیت دیکھنا ہے تو اس بزرگ کو دیکھے جو
تھن تنھا لاہور کی سڑکوں پہ نکلا ہے
اور انفرادی طور پر بلوچستان متاثرین کے لہیے اپنے طور پر فنڈنگ کررہا ہے۔

ایسے لوگوں کو ہم سلام کرتے ہے جو
اپنوں کے دُکھ و سُکھ میں شامل ہوتے ہے۔

باقی سب بھنگ و ستّو پی کر خاموش تماشائ
===========================================