پرنسپل گورنمنٹ اسلامیہ کالج ریلوے روڈ لاہور پروفیسر طاہر جاوید نے کہا ہے کہ اسلامیہ کالج ریلوے روڈ ملک کی تاریخ کا سب سے اہم اور تاریخی کالج ہے جہاںپر بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جنا ح 14 بار ر تشریف لائے،1940ئ میں منٹو پارک میں پیش ہونے والی قرارداد لاہور کو 1941ئ میں کالج میں ہونے والی استحکام پاکستان کانفرنس کے دوران قرار داد پاکستان کا نام دیا گی

لاہور( مدثر قدیر )پرنسپل گورنمنٹ اسلامیہ کالج ریلوے روڈ لاہور پروفیسر طاہر جاوید نے کہا ہے کہ اسلامیہ کالج ریلوے روڈ ملک کی تاریخ کا سب سے اہم اور تاریخی کالج ہے جہاںپر بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جنا ح 14 بار ر تشریف لائے،1940ئ میں منٹو پارک میں پیش ہونے والی قرارداد لاہور کو 1941ئ میں کالج میں ہونے والی استحکام پاکستان کانفرنس کے دوران قرار داد پاکستان کا نام دیا گیا جس کے بعد کالج کے طلبہ پر مبنی مسلم اسٹوڈنٹ فیڈریشن نے اس قرار داد کو عملی شکل میں لانے کے حوالے سے اپنا کردارادا کیا جس کی محنت کا ثمر 1947 ئ میں


 قیام پاکستان کی شکل میں ملا ان باتوں کا اظہار انھوں نے نمائندہ اومیگا نیوز سے خصوصی گفتگو میں کیا اس موقع پر ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ادارے کا قیام پہلے اسکول کی شکل میں 1886میں اندرون شہر کی حویلی سکھ رائے میں ہوا جسے بعد میں 1892ئ میں کالج کا درجہ دے دیا گیا جس کے لیے گورنمنٹ کالج میں زیر تعلیم بی اے کے طالب علم چوہدری نبی بخش کو کالج کا پہلا پرنسپل تعینات کیا گیا اس حوالے سے آپ اس دور کے مسلمانوں کی تعلیمی شعور کا اندازہ کرسکتے ہیں کہ سوا سو سال قبل اس خطے میں مسلمانوں کی تعلیمی ترقی کس مقام پر تھی ،1907ئ میں اسلامیہ کالج موجودہ بلڈنگ میں منتقل ہو ا جس کے بعد اس کے نام میں ریلوے روڈ کا اضافہ کردیا گیا اور اب یہ کالج ،اسلامیہ کالج ریلوے روڈ کہلانے لگا ۔ چوہدری رحمت علی جو کالج کے طالب علم تھے انھوں نے کالج کی بزم شبلی میں پہلی بار 1912ئ میں مسلمانوں کے علیحدہ وطن کے حوالے سے کچھ بات کی اور بعد میں شاعر مشرق علامہ اقبال نے 1930 ئ میںآلہ آباد کے مقام پراسی مقصد کے حصول کی رہنمائی فرمائی اور اپنا نظریہ پیش کیا جس پر 1946 ئ کے


الیکشنز میں قائد اعظم کی رہنمائی میں مسلم لیگ نے کامیابی حاصل کی اور اس کے ایک سال بعد ملک معرض وجود میں آگیا۔انھوں نے مزید بتایا کہ اسلامیہ کالج 1945سےلیکر 1947 تک مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی حصول پاکستان کے لیے دی جانے والی خدمات کا گڑھ رہا اس حوالےسے کالج کے طلبہ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں اسی تحریک کے دوران کالج کا طالب علم عبدالمالک ایم اے او کالج کے قریب شہید ہوا جسے تحریک پاکستان کے پہلے شہید کا خطاب دیا گیا اور بانی پاکستان قائد اعظم نے مادر ملت فاطمہ جناح کے ہمراہ ان کی قبر پر آئے اور فاتحہ خوانی کی اس موقع پر پرنسپل پروفیسر طاہر جاوید کا مزید کہنا تھاکہ 1972میں جب اداروں کو قومی تحویل میں لیا گیا تو اس ادارے کے ساتھ گورنمنٹ کے لفظ کا اضافہ ہوا جس کے بعد اب تک اسے گورنمنٹ اسلامیہ کالج آف ریلوے روڈ کہلاتا ہے یہاں پر حکومت پنجاب کے محکمہ تعلیم کے زیر اثر انٹر اور بی ایس کے 6 مختلف پروٹوکول جن میں اردو،انگریزی،ریاضی ،کیمسٹری ،پولیٹکل سائنس اور اسلامیات شامل ہیں کے علاوہ ایسوسی ایٹ ڈگری ( سابقہ بی اے،بی ایس سی ) سائنسز،آرٹس اور کامرس میں داخلہ دیا جاتا ہے جبکہ 2019ئ کے بعد کالج میں جاری ایم اے اردو اور انگریزی کی کلاسز کو ختم کردیا گیا ہے جبکہ بی کام اور آئی کام کی ایونگ کلاسز بھی چل رہی ہیں جن کو وزیٹنگ فیکلٹی پڑھانے پر معمور ہے۔ کالج میں 105اساتذہ طلبائ کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے میں مصروف ہیں ان میں 21اساتذہ پی ایچ ڈی جبکہ 46 اساتذہ ایم فل کی تعلیم کے حامل ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس کالج کا میرٹ ہمیشہ ہی ہائی رہا ہے ،ہمارے پاس 1500 زائد طلبائ زیر تعلیم ہیں جنہوں نے


میٹرک میں فرسٹ ڈویژن حاصل کی ۔ اپنی گفتگو کے دوران پروفیسر طاہر جاوید نے 2016 ئ کا واقعہ سنایا جس کے مطابق اسلامیہ کالج ریلوے روڈ اور اسلامیہ یونیورسٹی پشاور کے سربراہان اور کچھ مدرس کوصدر پاکستان ممنون حسین نے ایوان صدر طلب کیا جہاں پر انھیں ہیڈ آف اسٹیٹ کا پروٹول دیا گیا جس میں 7کور کا لنچ بھی تھا اس موقع پر صدر پاکستان نے ہم سے بات کی اور دونوں اداروں کی تاریخی حثیت سے آگاہی حاصل ہو جس پر اسلامیہ یونیورسٹی کی طرف سے بتایا گیا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی جائیداد کا ایک تہائی حصہ یونیورسٹی کو دیا جبکہ ہم نے بتایا کہ اسلامیہ کالج ریلوے روڈ نیں مسلم لیگ اور مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے لیے چندہ اکٹھا کرکے بانی پاکستان قائد اعظم کی خدمت میں ارسال کیا جو کہ اس ادارے کا بہت بڑا کنٹر ی بیوشن ہے ۔ پرنسپل اسلامیہ کالج ریلوے روڈ پروفیسر طاہر جاوید نے اپنی گفتگو کے دوران اس امر کا اظہار بھی کیا کہ کالج تاریخی نوعیت کا حامل ہے مگر اس کی تزئین وآرائش کئی سالوں سے نہیں کی گئ جس کے باعث کالج کا شہرہ آفاق ہوسٹل ریواز ہوسٹل جو قیام پاکستان کے دوران ہونے والی تقریبات کا گڑھ ،جہاں پر قائد اعظم متعدد بار تشریف لائے آج اپنی حالت پر نوحہ کناں ہے اس کالج کو محکمہ آثار قدیمہ نے اپنی تحویل میں لے تو لیا مگر اس کی مرمت پر توجہ نہیں دی اور نہ ہی یہاں ہمیں کمرے تعمیر کرنے کی اجازت ہے میں اومیگا نیوز کے توسط سے اہل اقتدار سے درخواست کرتاہوں کہ اس عظیم ادارے کی بحالی کی جانب توجہ دیں کیونکہ یہ وہ ادارہ ے جہاں پر قرآن پاک کے پہلے انگریزی کے مترجم عبداللہ یوسف،پہلے مسلمان پی ایچ ڈی اسکالر ایم ڈی تاثیر،الجبرائ کے شہرائ آفاق استاد خواجہ دل محمدجیسی ہستیاں شعبہ تدریس سے وابستہ رہیں جبکہ ادارے کے طالب علموںمیں ان حضرات کا تزکرہ ملتا ہے جنہوں نے قیام پاکستان کے حصول کے لیے اپنا نصب العین مقرر کیا اور جب ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم نے پہلی بار پاکستان کا دورہ کیا تو گیارہ میں سے آٹھ کھلاڑیوں کا تعلق اسلامیہ کالج ریلوے روڈ ہی سے تھا ۔
============================================