پاکستان کے معاشی بحران کا اسان حل ۔ عالمی بنک سے سندھ طاس معاہدہ کی رقم واپس لی جائے

تحریر ۔۔۔۔شہزاد بھٹہ
====================
ڈنگ ٹپاو پالیسی کے سرخیل اور مستقبل سے نا اشنا حکمران سابقہ صدر پاکستان جنرل ایوب خان نے 1960 میں عالمی بنک کے صدر کی موجودگی میں سندھ طاس معاہدہ پر کراچی میں دستخط کئے جس کے تحت پاکستان کے تین مشرقی دریا راوی ستلج بیاس مستقل طور پر صرف 6,20,60,000 پونڈ سڑلنگ کے عوض ہندوستان کو فروخت کر دیئے اس معاہدہ پر کراچی میں 19ستمبر 1960 کو بھارتی وزیر اعظم جوھر لال نہرو


اور صدر پاکستان جنرل ایوب نے دستخط کئے تھے
سندھ طاس معاہدہ کے تحت دریاوں کو فروخت کرنے کی رقم چھ کروڑ بیس لاکھ ساٹھ ھزار پونڈ سڑلنگ پاکستان کو ملنے کی بجائے پاکستانی موت کے پروانے کے ضامن عالمی بنک نے اپنے پاس رکھ لی جو اج بھی عالمی بنک میں جمع ھے


بلکہ ایک رپورٹ کے مطابق عالمی بنک کے کل اثاثوں کا ساٹھ فیصد اسی رقم پر مشتمل ھے جو تین دریا فروخت کرنے پر بھارت نے پاکستان کو دینی تھی اسی پاکستانی پیسہ سے عالمی بنک دنیا بھر میں اپنا کاروبار کر رھا ھے اور پاکستان اپنے مالیاتی بحران سے نکلنے کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھا رھا ھے
سندھ طاس معاہدہ کے تحت تین دریا راوی ستلج بیاس فروخت کرنے کی رقم کی ادائیگی صرف ایک دفعہ کی جائے گئی


6,20,60,000 پونڈ سڑلنگ عالمی بنک کے پاس جمع رھیں گئے اور پاکستان کو تب دیئے جائیں گئے جب پاکستان باقی تین دریاوں چناب جہلم اور سندھ پر پانی ذخیرہ کرنے کے لیے کوئی پراجکیٹ بنائے گا کالا باغ ڈیم نہ بننے کے پیچھے بھی یہی سوچ ھے کہ اگر پاکستان کالا باغ ڈیم پر کام شروع کرتا ھے تو سندھ طاس معاہدہ کے تحت عالمی بنک کالا باغ ڈیم کی تعمیر پر ھونے والے اخراجات ادا کرنے کا پابند ھے حالانکہ 1975 -76 میں شہید بھٹو کے دور حکومت میں کالا باغ ڈیم پر کام شروع ھو چکا تھا جو جنرل ضیاء کی حکومت انے پر بند کر دیا گیا تھا


پونڈ کا ریٹ ہمیشہ وھی رھے گا جو معاہدہ کرتے وقت 1960 میں تھا
سندھ طاس معاہدہ کی وجہ سے پاکستانی معشیت پر پڑنے والے اثرات اب واضع نظر ارھے ھیں ان پر بات پھر ھو گئی اج صرف اس رقم کی بات ھو گئی جو عالمی بنک کے پاس جمع ھے
کوئی معیشت دان حساب لگائے گا کہ 1960 کے چھ کروڑ بیس لاکھ ساٹھ ھزار پونڈ سڑلنگ کی مالیت 62 سال بعد اج 2022 میں کتنے ارب کھرب پونڈ ھو چکی ھو گئی
بحیثت ایک پاکستانی حکومت پاکستان اور تمام سیاست دانوں سے مطالبہ کرتا ھوں کہ وہ عالمی بنک سے تین دریا فروخت کرنے کے عوض بھارت سے ملنے والے اپنے پیسے واپس لے اور ملکی معاشی بحران حل کرے۔۔
اپس کی لڑائیاں چھوڑئیں صرف پاکستان کی بقاء کے بارے سوچیں

=================================