پاکستان کی بالغ آبادی کا ہر تیسرا فرد بلند فشار خون میں مبتلا ہے “خاموش قاتل” مرض پاکستان میں ایک وبا کی طرح پھیل رہا ہے چہل قدمی سبزیوں،پھلوں اور پانی کا کثرت سے استعمال اس مرض کو قابو کرنے میں مدد دے سکتا ہے

کراچی ( ) : ڈاؤ انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (ادارہ امراض قلب) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طارق فرمان نے کہا ہے کہ پاکستان کی بالغ آبادی کا ہر تیسرا فرد بلند فشار خون میں مبتلا ہے۔ جبکہ دنیا میں ہر سال 75 لاکھ افراد بلند فشار خون کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ یہ “خاموش قاتل” مرض پاکستان میں ایک وبا کی طرح پھیل رہا ہے۔یہ باتیں انہوں نے ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس


میں اپنے شعبے کے زیر اہتمام “یوم بلند فشار خون” کی آگہی واک سے خطاب کرتے ہوئے کہیں، جس میں ہیٹ اسٹروک کے باعث شرکاء کی تعداد محدود رکھی گئی تھی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ادارہ امراض قلب کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طارق فرمان نے بتایا کہ1990 میں بلند فشار خون کے مریضوں کی تعداد 20 فیصد تھی جو اب 30 فیصد تک جا پہنچی ہے. انہوں نے بتایا چونکہ بلند فشار خون کے مرض کی عام طور پر کوئی علامت نہیں ہوتیں اس لیے اسے “خاموش قاتل” کہا جاتا ہے، جب تک اسکی تشخیص ہوتی ہے مریض اپنے گردے آنکھیں دل یا دماغ گنوا چکا ہوتا ہے اس لیے


اس مرض کے بارے میں آگاہی انتہائی ضروری ہے۔ 17 مئی کو اسلئے May Measurement Day کہا آتا ہے یعنی یوم پیمائش بلند فشار خون کے جس دن ہر بالغ فرد کو اپنے بلڈپریشر چیک کروانا چاہیے۔اس دوران ماہرین امراض قلب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ


سادہ طرز زندگی اپنا کر ہم اس موذی مرض سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔ چہل قدمی سبزیوں،پھلوں اور پانی کا کثرت سے استعمال اس مرض کو قابو کرنے میں مدد دے سکتا ہے اس طرح سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے پرہیز بھی اس مرض کو قابو کرنے کے لیے ضروری ہے۔ڈاکٹر طارق فرمان نے زور دیا کہ ہمیں اپنے پارکس کو آباد کرکے وہاں چہل قدمی کی عادت کو مضبوط بنانا چاہیے اور پہلے ہی مرحلے


میں اس مرض کو شکست دینی چاہیے انہوں نے کہا کہ اس مرض کے باعث شرحِ اموات کسی بھی عالمی جنگ سے ذیادہ ہے۔ اس طرح یہ مرض 54 فیصدفالج کے مرض کا سبب بنتا ہے جس کے باعث لوگ معذور ہو جاتے ہیں،اس لیے ہمیں اس عالمی جنگ سے نمٹنے کے لیے پوری تیاری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہغذا اور ورزش پر توجہ دے کر ہم بلند فشار خون کے مرض سے محفوظ رہ سکتے ہیں سرکاری سطح پر بھی علاج سے زیادہ بچاؤ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اس کےلیے مہم چلائی جائے اورامراض قلب سے محفوظ فضا اور ماحول بنایا جائے کیونکہ علاج مہنگااور بچاؤ سستاہے انہوں نے کہاکہ سگریٹ نوشی ترک کر کے ورزش کا وقت بڑھاکر زندگی بڑھائی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دنیا میں سالانہ ایک کروڑ ستر لاکھ یعنی سترہ ملین افراد دل کی بیماریوں کا شکار بن کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں پاکستان میں یہ تعداد سالانہ ڈھائی لاکھ تک پہنچ جاتی ہے دل کے دورے کا بہت اہم سبب شریانوں کی بندش ہے ساری دنیا میں اسی بات پر زور دیا جارہاہے احتیاط علاج سے بہتر ہےزندگی عادات و اطوار میں تبدیلی لائی جائے تو شریانوں کی بندش کو روکا جاسکتاہے انہوں نے کہاکہ اگر ذیابیطس،بلڈ پریشرکے امراض کو قابو کیا جائے سگریٹ نوشی کرتے ہیں تو ترک کردی جائے، چہل قدمی اور ورزش کو معمول بنا لیا جائے اور صحت بخش غذائیں استعمال کی جائیں تو دل کی دیگر بیماریوں کے علاوہ شریانوں کی بندش سے بھی بچاؤ ممکن ہے انہوں نے کہا کہ علاج مہنگا تو ہے ہی مگر اکثر صورتوں میں بروقت دستیاب نہیں ہوتا اور تاخیر کی صورت میں جان چلی جاتی ہےبچ جائے تو زندگی بھر دواؤں کے سہارے جیناپڑتاہے انہوں نے کہاکہ ڈاؤ انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں امراض قلب کے علاج کی تمام سہولتیں موجود ہیں اور خاص طور پر شہر کے وسطی ،شرقی اور ملیر کے لیے یہ ایک بہترین علاج کا مرکز ہے مگر ہم پھر بھی یہی مشورہ دیں گےاحتیاط کریں اور صحت مند غذا استعمال کریں۔
===================================