پاکستان میں انشورنس کمپنیوں کے خلاف شکایات کا انبار۔ محتسب دفتر میں NJI .State Life – Adamjee کمپنیوں کے خلاف متعدد شکایات ایکشن کی منتظر۔

پاکستان میں انشورنس کمپنیوں کے خلاف شکایات کا انبار۔ محتسب دفتر میں NJI .State Life – Adamjee کمپنیوں کے خلاف متعدد شکایات ایکشن کی منتظر۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان بھر میں مختلف انشورنس کمپنیوں کے خلاف عوامی شکایات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے پہلے


تو لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ انشورنس کمپنیوں کے خلاف شکایت کہاں کرنی ہے اکثر لوگ اپنے بینک برانچوں میں جاتے ہیں جہاں انہوں نے کسی کے کہنے پر انشورنس پالیسی لی تھی یا دستخط کیے تھے پاکستان میں یہ روٹین بن گئی ہے کہ مختلف بینک مینجر اور ان کا عملہ اپنے اکاؤنٹ ہولڈرز کو انشورنس پالیسی بیچتا ہے بلکہ انہیں پالیسی خریدنے پر مجبور بھی کیا جاتا ہے یہ عجیب صورتحال ہے کہ بینک کے اسٹاف کو


انشورنس پالیسی بیچنے کا ہدف دیا جا رہا ہے اور ہدف پورا نہ ہونے پر اس کے خلاف ایکشن ہوتا ہے اس لیے وہ ہر طرح یہ کوشش کرتا ہے کہ کسی بھی کسٹمر کو پالیسی بیچ دے۔ اس کشمکش میں مختلف بینک اکاؤنٹ ہولڈرز کو مختلف نوعیت کی


پالیسی کی پرکشش باتیں بتا کر مختلف کاغزات پر دستخط کرا لیے جاتے ہیں اور یہی کاغذات اور دستخط بعد میں مسائل پیدا کر رہے ہیں اور شکایات کا انبار لگ رہا ہے یہ معاملہ صدر پاکستان تک بھی پہنچا ہے انہوں نے بھی مختلف کیسوں شکایات میں نوٹس لیا ہے جو


اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ پاکستان میں انشورنس کمپنیوں کے معاملات میں گڑڑ پائی جاتی ہے اور بڑے پیمانے پر گھپلے فراڈ اور شکایات سامنے آرہی ہیں ہوسکتا ہے ساری انشورنس کمپنیاں گڑ بڑ نہ کر رہی ہوں لیکن میں کالی بھیڑیں ہر جگہ موجود ہیں


مختلف بینکوں کا عملہ اور اسٹاف بھی ملوث ہے ایسے متعدد واقعات سامنے آ چکے ہیں لہذا عوام کو انشورنس کمپنی کے نام پر ہونے والے فراڈ سے محفوظ کرنے کے


اقدامات سنجیدگی کے متقاضی ہیں اس سلسلے میں عوام کی رہنمائی کی جانی چاہیے ۔
=====================================
صدر عارف علوی کا جوبلی لائف انشورنس کمپنی کو پالیسی ہولڈر کی بیوہ کو 12 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم

انشورنس کمپنی 30 دن کے اندر شکایت کنندہ کو 12 لاکھ روپے کی رقم ادا کرے ، صدر مملکت کا بیوہ کے حق میں فیصلہ



کمپنی نے پالیسی کی یونٹ قیمت کے طور پر 12 لاکھ روپے کی ادائیگی کو نظر انداز کیا ، صدر مملکت

کمپنی نے بیوہ کو صرف 45 لاکھ روپے واپس کیے جو مرحوم شوہر نے بطور پریمیم کمپنی کو اداکیے تھے ، صدر مملکت

عفت ناہید نے وفاقی انشورنس محتسب کے حکم کے خلاف صدر مملکت کو درخواست کر رکھی تھی


وفاقی انشورنس محتسب نے مبینہ طور پر باہمی تصفیہ کی بنیاد پر 45 لاکھ کی ادائیگی کے بعد کیس بند کرنے کا حکم دیا تھا

کمپنی نے پالیسی ہولڈر کی رقم کاروبار میں لگانے کے بعد منافع کمایا ، شکایت کنندہ کو منافع سے محروم کرنا ناانصافی ہوگی، صدر مملکت

محمد شفیق نے 2016 میں جوبلی لائف انشورنس سے پالیسی حاصل کی ، 45 لاکھ روپے ادا کیے ، تفصیلات

انتقال کے بعد بیوہ نے دعویٰ دائر کیا ، کمپنی نے انہیں اداکرہ صرف 45 لاکھ روپے واپس کیے ، تفصیلات


وفاقی انشورنس محت

سب نے تصفیہ کی آڑ میں واپس کی گئی 45 لاکھ کی رقم کی اصل نوعیت کو نظر انداز کیا ، صدر مملکت

بیوہ کو صرف شوہر کی ادا کردہ رقم واپس کرنا انصاف کے اصولوں کے منافی اور ناجائز ہے ، صدر مملکت

پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 3 کے تحت ریاست ہر قسم کے استحصال کے خاتمے کو یقینی بنائے گی، صدر مملکت


انشورنس آرڈیننس انشورنس پالیسی ہولڈرز کے مفادات کے تحفظ کیلئے جاری کیا گیا ، صدر مملکت

لوگوں کی ضروریات اور معاشی مجبوریوں کی وجہ سے استحصال روکنا ریاست کی ذمہ داری ہے ، صدر مملکت

======================================