پاکستان عالمی سطح پر کسی گروپ کا حصہ نہیں پاکستان روس کے ساتھ بہترین اور تمام ممالک سے تجارتی تعلقات کا خواہاں ہیں،، ہم چاہتے ہیں کہ یوکرین کامسئلہ پر امن طریقے سے حل ہو، میں طاقت کی بجائے مذاکرات سے مسائل کو حل کرنے کا قائل رہا

اسلام آباد(جہانزیب راشد) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر کسی گروپ کا حصہ نہیں پاکستان روس کے ساتھ بہترین اور تمام ممالک سے تجارتی تعلقات کا خواہاں ہیں،، ہم چاہتے ہیں کہ یوکرین کامسئلہ پر امن طریقے سے حل ہو،

میں طاقت کی بجائے مذاکرات سے مسائل کو حل کرنے کا قائل رہا ہوں.
روسی نشریاتی ادارے ”آرٹی “سے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اصل مسئلہ کشمیر کا ہے، ترقی پذیر ملکوں کا پیسہ واپس کرنے کےلئے ترقی یافتہ ملکوں کو کو قانون بنانے چاہئیں، دولت کی غیرمنصفانہ تقسیم اور منی لانڈرنگ بہت بڑاچیلنج ہے،جب تک آپ اپنی غلطیوں سے نہیں سیکھتے آگے نہیں بڑھ سکتے. وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انسان ہمیشہ خدا کی تلاش میں رہتا ہے، دوسرے انسانوں کی بہتری کے لئے سوچنا ہماری ذمہ داری ہے، انسان کو بہت سارے چیلنجزکا سامنا ہے،انہوں نے کہاکہ ماحولیاتی آلودگی ایک بہت بڑا چیلنج ہے،اسکی وجہ سے دنیا متاثر ہو رہی ہے،پاکستان ماحولیاتی آلود گی سے نمٹنے کے لئے اقدامات کررہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ دولت کی غیرمنصفانہ تقسیم اور منی لانڈرنگ بہت بڑاچیلنج ہے، حکمرانوں کی کرپشن اور پیسے کی منتقلی سے ترقی پذیرملکوں کو مزید مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے، حکمرانوں کی کرپشن سے ادارے تباہ ہو جاتے ہیں. انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ اور غیر منصفانہ تقسیم سے غربت میں اضافہ ہوتا ہے، ملک کا پیسہ باہر منتقل کرنا تباہی کے مترادف ہے،انہو ں نے زور دیا کہ اس سلسلے میں ترقی پذیر ملکوں کا پیسہ واپس کرنے کےلئے ترقی یافتہ ملکوں کو کو قانون بنانے چاہئیں.
انہوں نے کہا کہ ماضی میں سرد جنگ سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا تھا تاہم ، پاکستان عالمی سطح پر کسی گروپ کا حصہ نہیں ، البتہ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان امریکی گروپ کا حصہ تھا ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم تمام ملکوں سے تجارتی تعلقات چاہتے ہیں،افغان مہاجرین کو پاکستان نے پناہ دی، بیرونی امداد ایک لعنت ہے، اس کے لئے ملکوں کو غلط فیصلے کرنے پڑتے ہیں، جب تک آپ اپنی غلطیوں سے نہیں سیکھتے آگے نہیں بڑھ سکتے.
ایک اورسوا ل کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے پوری دیناکی معیشت کو دھچکا لگا ہے وزیراعظم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کو یوکرین کامسئلہ پر امن طریقے سے حل ہو، میں طاقت کی بجائے مذاکرات سے مسائل کو حل کرنے کا قائل رہا ہوں. اپنے دورہ روس کے تناظر میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ بہترین تعلقات کا خواہاں ہے انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے لوگوں کو غربت سے باہر نکالنے کے لئے اقدامات کرے، پاکستان اور بھارت کے درمیان اصل مسئلہ کشمیر کا ہے، جب اقتدار سنبھالا تو بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی، بھارت میں فاشسٹ نظریات رکھنے والی پارٹی کی حکومت ہے.
انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ ایران پر سے پابندیاں ختم ہو جائیں،غربت کے خاتمے کےلئے ہمیں چین سے سیکھنا ہو گا،دوسرے انسانوں کی بہتری کے لئے سوچنا ہماری ذمہ داری ہے. وزیر اعظم عمران خان نے انٹرویو میں سوال کے جواب میں کہاکہ ماضی میں پاکستان، امریکی بلاک کا حصہ بنا جس کے باعث پاکستان کو امداد ملی مگر اس امداد کی وجہ سے ہم اپنے ادارے مضبوط نہیں کرسکے انہوں نے کہا کہ بیرونی امداد ایک لعنت ہے، اس کے لیے ممالک کو غلط فیصلے کرنے پڑتے ہیں، امداد کے باعث ہم نے ترقی کے اصل محرکات اور عوامل پر توجہ نہیں دی اور صرف امداد پر انحصار کے عادی ہوگئے.
انہوں نے کہا کہ اب ہم کسی ملک کے بلاک کا حصہ نہیں بنیں گے، دنیا بلاکس میں تقسیم ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تقسیم ختم ہو اور پرامن طریقے سے مسائل کا حل نکالا جائے، امریکا نے افغانستان میں طاقت کا استعمال کیا، افغانستان میں طاقت کا استعمال کرکے کیا حاصل کیا گیا، دنیا نے دیکھ لیا کہ امریکا کو افغان جنگ سے کیا حاصل ہوا، کسی بھی تنازع کو جنگ کے ذریعے حل کرنا بیوقوفی ہے.
وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے دنیا کی معیشت کو دھچکا لگا، دنیا ابھی کورونا کے اثرات سے نکل نہیں پائی، اگر ایک اور تنازع میں گئی تو مزید مشکلات ہوں گی، ترقی پذیر ممالک کسی سرد جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے، ہماری بنیادی توجہ اس بات پر ہونی چاہیے کہ کیسے لوگوں کو غربت سے نکالیں انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آرہا روس، یوکرین کشیدگی اتنی کیسے بڑھی، اس کشیدگی کی وجہ سے پیٹرول مہنگا ہوا.عمران خان نے کہا کہ انسانیت کو بہت سے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، دنیا کو درپیش چیلنجز میں سے ایک ماحولیاتی آلودگی بھی ہے، ماحولیاتی آلودگی دنیا کو متاثر کر رہی ہے، موسمیاتی تبدیلی بھی ایک بڑا چیلنج ہے، ہمیں بطور انسان اپنی ذمے داریوں کو ادا کرنا چاہیے اور دنیا سے غربت کے خاتمے کے لیے، عوام کی مشکلات کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے.
عمران خان نے کہا کہ کوئی ملک تنہا ترقی نہیں کرتا، بلکہ خطے ترقی کرتے ہیں، خطے کا ایک ملک متاثر ہو تو دسرا بھی لازمی متاثر ہوتا ہے، جیسے ایران پر پابندیوں کے باعث پاک ایران گیس پائپ لائن متاثر ہوئی۔