موجودہ صورتحال میں جامعات کے وائس چانسلر ایک قدم بھی نہیں اٹھا سکتے ، ان کے کام مداخلت سے بھرپور ہے

چیئرمین ہائر ا یجوکیشن کمیشن ڈاکٹر طارق جا وید بنوری نے کہا کہ

موجودہ صورتحال میں جامعات کے وائس چانسلر ایک قدم بھی نہیں اٹھا سکتے ، ان کے کام مداخلت سے بھرپور ہے ۔ ڈاکٹر طارق نے بتایا کہ وائس چانسلر کی تقرری کے لیے سب سے برا طریقہ کار خیبر پختونخوامیں رائج ہے چونکہ اس سا رے نظام میں ایک قسم کی دھاندلی کی ہو ئی ہے ، شفافیت نہیں ہے ۔ فنڈ ز کے اجراء پر ڈاکٹر طارق جاوید بنوری نے کہا کہ جامعات کی گرانٹ4سال سے بند ہے ، ایک تہائی جامعات میں اضافہ ہونے کے باوجود معاوضہ کی رقم برقرار رکھی گئی ہے جبکہ آبادی کے تنا سب سے طلباء کی تعداد میں اضافہ ہے ۔ڈاکٹر طارق نے کہا کہ خیبر پختونخواکی جامعات 2012-13میں ٹھیک طور پر کام کر رہی تھیں جبکہ اب سب دیوالیہ پن کا شکار ہیں حالانکہ انہیں دگنا فنڈ دیا جا رہا ہے ۔سوات میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی طرف سے مزید جامعات قائم کرنے پر انہوں نے کہا کہ بغیر سوچے سمجھے جامعات قائم کرنا منا سب نہیں ۔ڈاکٹر عطا ء الرحمٰن کو فنڈز کے اجرا ء کو ڈاکٹر طارق جاوید بنوری نے پیسے کا ضیا ع قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں بہت سے پراجیکٹس منا سب نہیں تھے جس پر کافی تنقید کی گئی۔وزیراعظم ہا ؤس میں یو نیورسٹی قائم کرنے پر ڈاکٹر طارق جاوید بنوری نے کہا کہ انہوں نے اس پر ایک ارب روپے کاپراجیکٹ بنایا تھا جسے45 ارب روپے کے پراجیکٹ پر تبدیل کر دیا گیا۔نظام تعلیم کی بہتری کے لیے ڈاکٹر طارق جاوید بنوری نے تجویز دی کہ ہمیں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے ساتھ GDPکا چار فیصد تعلیم پر جس میں سے ایک فیصد ہا ئر ایجوکیشن پر خرچ کرنا چاہیے۔
جیوکے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے
وائس چانسلر کی تقرری کے لئے سب سے برا طریقہ کار خیبر پختونخوامیں رائج ہے

چیئرمین ہائر ا یجوکیشن کمیشن ڈاکٹر طارق جا وید بنوری نے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف سازشیں جا ری ہیں تاہم ما ضی میں عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔ چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن کی تعیناتی کے بعد پھر معطلی کی کیا وجہ تھی ، ڈاکٹر طارق جا وید بنوری نے کہا کہ انہوں نے اپنی تعیناتی کے وقت یہ جاننے کے لیے کہ سیاسی جماعتوں کا اعلیٰ تعلیم کے لیے کیا منشور ہیں ، مطالعہ کیا تھا ۔طارق جا وید بنوری نے کہا کہ وہ تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے، جامعات کو معا وضہ کے بدلے اچھے نتائج پر احتساب اورتعلیم کی آزادانہ پالیسی کے لیے کوششوں میں سرگرم عمل تھے ۔
https://e.jang.com.pk/detail/57050