کیا لاڑکانہ میں کوئی سیرئیل بلیک میلر یا ریپسٹ سرگرم عمل ہے؟

لاڑکانہ محمد عاشق پٹھان

کیا لاڑکانہ میں کوئی سیرئیل بلیک میلر یا ریپسٹ سرگرم عمل ہے؟ شھید بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ سے منسلق لاڑکانہ کے دو کالیجز کی طالبات کی مبینہ خودکشیوں پر حالیہ جاری ڈی این اے رپورٹ نے مماثلت پیدا کر کے نیا پنڈورا باکس کھول دیا ہے۔

لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالیج کی فورتھ ائیر کی طالبہ نوشین کاظمی کی ڈی این اے رپورٹ فورنسک ائینڈ مولیکیولر بائیولاجی لیبارٹری لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل ائینڈ ہیلتھ سائینسز جامشورو کی جانب سے جاری کر دی گئی ہے ۔

ڈی این اے رپورٹ کے مطابق نوشین کاظمی کے کپڑوں اور جسم کے سواب سیمپلز سے کسی نامعلوم مرد کا ڈی این اے ملنے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نوشین کاظمی کے سیمپلز سے ملنے والا ڈی این اے آصفہ ڈینٹل کالیج کے فائینل ائیر کی طالبہ نمرتا کماری کے جسم سے حاصل کیے گئے سواب سیمپلز سے ملنے والے ڈی این اے سے 50 فیصد تک میچ کرتا ہے رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ چانڈکا میڈیکل کالیج میں نوشین کاظمی اور نمرتا کماری کے ہاسٹلز اسٹاف کے ڈی این اے لیے جائیں۔

تاہم جاری کی گئی ڈی این اے رپورٹ پر بھی چند ماہرین نے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ۔

رپورٹ میں واضع طور پر کہا گیا ہے کہ نمرتا کماری اور نوشین کاظمی کے سیمپلز سے ملنے والا ڈی این اے 50 فیصد تک میچ کرتا ہے جو کہ سمجھ سے بالاتر ہے تکنیکی طور پر یا تو ڈی این اے میچ کرتا ہے یا پھر نہیں کرتا اس میں تناسب کا کوئی تعلق نہیں ہوتا، لمس فارنسک ائیند مالیکیولر بائیولاجی لیبارٹری کی جانب سے یہ تناسب اور شرح کی اصطلاح سمجھ سے بالاتر ہے۔

یہ رپورٹ طالبہ نمرتا کماری اور نوشین کاظمی کی ہلاکت معاملے کو کسی ایک نامعلوم شخص سے واضع طور پر جوڑ رہی ہے جس کا مطلب ہے کہ کوئی سیرئیل بلیک میلر یا ریپسٹ سرگرم عمل ہے جس تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔

چانڈکا میڈیکل کالیج کی فورتھ ائیر کی طالبہ دادو کی رہائیشی نوشین کاظمی کی نعش 24 نومبر 2021 کو کالیج کے ہاسٹل میں پنکھے سے لٹکی پائی گئی تھی جبکہ آصفہ ڈینٹل کالیج کے فائینل ائیر کی طالبہ نمرتا کماری کی نعش بھی پنکھے سے لٹکی ہوئی 16 ستمبر 2019 کو چانڈکا میڈیکل کالیج کے گرلز ہاسٹل میں نوشین کاظمی کے ہاسٹل کے برابر واقع ہاسٹل عمارت سے پائی گئی تھی۔

سندھ حکومت کی جانب سے طالبہ نمرتا کماری کی جوڈیشل انکوائری سابق ڈسٹرکٹ ائینڈ سیشن جج لاڑکانہ اقبال حسین میتلو سے کروائی گئی تھی سابق ڈسٹرکٹ ائینڈ سیشن جج

نوشین کاظمی کی نعش کے پاس سے پولیس کو سوسائیڈ نوٹ بھی ملا تھا جبکہ ایک الگ سوسائیڈ نوٹ نوشین کاظمی کی ڈائری سے بھی پولیس کو ملا تھا دونوں سوسائیڈ نوٹس کی فارنسک رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ دونوں نوٹس نوشین نے خود لکھے ہیں۔

سوسائیڈ نوٹس میں نوشین کاظمی نے لکھا تھا کہ وہ اپنی زندگی سے تنگ آ چکی ہیں اور اپنی مرضی سے مبینہ خودکشی کر رہی ہیں۔

جبکہ آصفہ ڈیٹل کالیج کی فائینل کی طال

میڈیکل یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر انیلا عطاالرحمان کی جانب سے سندھ حکومت سے نوشین کاظمی واقع کی جوڈیشل انکوائری کروانے اور نمرتا کماری کی مکمل کی گئی جوڈیشل انکوائری رپورٹ یونیورسٹی کو دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم ابھی تک سندھ حکومت کی جانب سے نمرتا کماری کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ کو راز میں رکھا جارہا ہے جبکہ نوشین کاظمی کی جوڈیشل انکوائری کروانے کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں لیکن تا حال جوڈیشل انکوائری کا آغاز نہیں ہوا ہے۔ جبکہ نوشین کاظمی کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی ابھی تک جاری نہیں کی گئی ہے۔