ڈی جی کے ڈی اے کی کرسی ، سونے کی کان ہے یا تجوری کی چابی ؟-یہاں کچھ تو گڑبڑ ہے دال میں کچھ کالا ہے یا پوری دال کالی ہے


ڈی جی کے ڈی اے کی کرسی ، سونے کی کان ہے یا تجوری کی چابی ؟

سرکاری افسران اور ان کی پشت پناہی کرنے والی طاقتور شخصیات جس طرح ڈی جی کے ڈی اے کی کرسی کے لئے لڑ رہی ہیں اس پر لوگوں کے ذہن میں مختلف سوالات اٹھ رہے ہیں کراچی کے شہری بھی بات کر رہے ہیں کہ کیا ڈی جی کے ڈی اے کی خصوصی کوئی سونے کی کان ہے یا اس کی حیثیت جوری کی چابی جیسی ہے جو اس کے حصول کے لیے افسران اتنی تگ و دو کر رہے ہیں ورنہ سرکاری عہدوں پر تبادلے اور تعیناتی کے احکامات تو ایک معمول کا عمل ہونا چاہیے اس پر اتنی لڑائی کیوں کہ کوئی عدالت جائے اور اسٹے آرڈر لائے ؟ اور دوسری طرف یہ کرسی حاصل کرنے کے لیے ایک لابی سرگرم رہے ۔لوگ پوچھ رہے ہیں کہ یہاں کچھ تو گڑبڑ ہے دال میں کچھ کالا ہے یا پوری دال کالی ہے ۔
=============================

کراچی(طاہر عزیز۔۔۔اسٹاف رپورٹر) کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ہونے کا دو افسران نے دعویٰ کر دیا حکومت سندھ نے ڈی جی کے ڈی اے آصف علی میمن کا 12 اکتوبر کوتبادلہ کر کے انہیں اسپیشل سیکرٹری اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ تعینات کیا تھا ایک دوسرے آرڈر میں گریڈ 19کے ایکس پی سی ایس افسر سابق ڈپٹی کمشنر ایسٹ محمد علی شاہ کوممبر ایڈمنسٹریشن کےڈی اے تعینات کیا گیا ذرائع نے بتایا کہ محمد علی شاہ نےجمعے کی شام کو ڈی جی کی کرسی سنبھال کر کام شروع کر دیا تاہم تھوڑی دیر بعد آصف علی میمن بھی پہنچ گئے اور بحثیت ڈی جی فرائض ادا کرنا شروع کر د یئے جبکہ محمد علی شاہ وہاں سے چلے گئےکے ڈی اے سیکرٹریٹ کا اسٹاف اصل صورتحال سے لاعلم رہا جبکہ افسران بھی ایک دوسرے سے معلوم کرتے رہے ڈی جی سیکریٹریٹ کے عملے کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اس حوالے سے کوئی آرڈر نہیں تھا تاہم آصف علی میمن کا کہناتھا کہ انہوں نے عدالت سے اسٹے آرڈر لے لیا ہے دوسری جانب محمد علی شاہ کے ڈی جی کی سیٹ پر بیٹھنے سے قبل کیا انہیں کو ئی آرڈر ملا اصل صورتحال پیر کو واضح ہوگی کہ اصل ڈی جی کےڈی اے کون ہےویسے جمعے کو میڈیا ڈپار ٹمنٹ کے ڈی اے نے آصف علی میمن کی افسران اور عملے کو ہدایات پر مبنی خبر جاری کی تھی دسری جانب ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے اس صورتحال کا سخت نوٹس لیا ہے کے ڈی اے افسران کا کہنا ہے اگر محمد علی شاہ کرسی سنبھالتے ہیں تو یہ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہو گی کیونکہ وہ انیس گریڈ کے افسر ہیں اور ڈی جی کی پوسٹ گریڈ بیس کی ہے۔
https://jang.com.pk/news/999653?_ga=2.52759969.888914328.1634520310-1530538499.1634520307
======================


=========================================