ہیلتھ سروسز اکیڈیمی کے زیر انتظام دوروزہ گیارہویں سالانہ پبلک ہیلتھ کانفرنس میں پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کی بھرپورشرکت


25ستمبر2021

،

پاکستان میں ڈبلیوایچ اوکے منتظمDr Palitha Gunarathna Mahipala کی زیر صدارت پناہ سیشن کاانعقاد

پناہ سیشن میں مضر صحت غذا اوراین سی ڈیز کے ہاتھوں مہلک امراض میں اضافہ کی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھانے پرزوردیاگیا،

بیماریوں کی وجہ بننے والے عوامل کے خاتمہ کیلئے ٹیکس کانفاذ ضروری قرار،

ہیلتھ سروسز اکیڈیمی اسلام آباد کے وائس چانسلر ڈاکٹرشہزاد علی خان کی سربراہی میں دوروزہ “گیارہویں سالانہ پبلک ہیلتھ کانفرنس “کااہتمام کیاگیاجس میں پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ثناء اللہ گھمن نے پناہ کی نمائندگی کی،کانفرنس میں پناہ،ڈبلیو ایچ اواورمنسٹری آف نیشنل ہیلتھ سروسزریگولیشن اینڈ کواڈینیشن کے اشتراک سے Dietary Risk Factors & NCDsکے عنوان پرایک معلوماتی سیشن کاانعقاد کیاگیا، پاکستان میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کے منتظم
Dr Palitha Gunarathna Mahipalaنے بطورمہمان خصوصی شرکت کی،اس موقع پران کے ہمراہ منسٹری آف ہیلتھ سے ڈاکٹربصیرخان اچکزئی،ڈاکٹرخواجہ مسعود احمد،پروفیسرعبدالحمیدصدیقی،نیوٹریشن،فوڈ سیفٹی اینڈ انوائرمنٹ ڈبلیوایچ اوڈاکٹر نورین علیم نشتر،کنسلٹنٹ فوڈپالیسی پروگرام منورحسین،ہارٹ فائل سے ڈاکٹرصباامجدودیگرنے خصوصی شرکت کی،سیشن کاآغازتلاوت قرآ ن پاک سے ہوا۔

ابتداء میں پناہ کے جنرل سیکریٹری وثناء اللہ گھمن نے بطورمیزبان سیشن کے شرکاء کوبتایاکہ پناہ کی بنیادی 1984میں ایف آئی سی میں رکھی گئی،جس کے قیام کامقصد عوام کودل کے امراض سے متعلق آگاہ کرناہے،تاکہ وہ جاں لیواامراض سے بچ سکیں،ان کاکہناتھاکہ دل کے امراض پراس وقت تک قابوپاناممکن نہیں،جب تک ان کی وجہ بننے والے عوامل تمباکونوشی،میٹھے مشروبات(ایس ایس بی)،مرغن غذاکااستعمال ختم نہیں کردیاجاتا،دل سمیت مہلک امراض کی ایک بڑی وجہ تمباکونوشی اورمیٹھے مشروبات (ایس ایس بی) کااستعمال ہے،جس کی روک تھام کے لئے اقدامات نہ اٹھائے گئے توملک کی معشیت پربیماریوں کے بوجھ میں مزید اضافہ ہوگا۔

سیشن میں شریک شرکاء کاکہناتھاکہ پناہ ملکی ہی نہیں بین الاقوامی سطح پرپزرائی حاصل کرنے والی تنظیم ہے،منسٹری آف ہیلتھ پناہ کی خدمات کااعتراف کرتی ہے،پناہ کامزید تعاون درکارہے،تاکہ غیرمواصلاتی امراض (این سی ڈیز)پرقابوپایاجاسکے،شرکاء کاکہناتھاکہ میٹھے کاکثرت سے استعمال دل،موٹاپا،ذیابیطس،کینسرسمیت متعدد امراض کی وجہ ہے،جن کی کھپت کم کرنے کے لئے ٹیکس ایک موثرذریعہ ہے،ہم چلی،آسٹریلیا،میکسیکو،ساؤتھ افریقہ ودیگرممالک کی سٹیڈیزکاجائزہ لیں تومعلوم ہوگاکہ انھوں نے جب میٹھے مشروبات (ایس ایس بی)پرٹیکس نافذکیاتواس کے نتیجے میں موٹاپاسمیت دیگرامراض میں نہ صرف کمی واقع ہوئی،بلکہ ریونیومیں بھی اضافہ ہوا،جس کی مدد سے ہیلتھ برڈن بھی کم ہوا۔

سیشن کے اختتام پرمہمانان گرامی کواعزازی شیلڈزسے بھی نوازاگیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


کیپشن:
پناہ،ڈبلیو ایچ اواورمنسٹری آف نیشنل ہیلتھ سروسزریگولیشن اینڈ کواڈینیشن کے اشتراک سے Dietary Risk Factors & NCDsکے عنوان پرمنعقدہ ایک معلوماتی سیشن میں شریک شرکاء کاگروپ فوٹو۔