رنگ روڈ سکینڈل،ایک استعفی آ گیا،2اہم شخصیات بدستور عہدوں پر موجود

تجزیہ: محمد اکرم چودھری
———————–
راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے پر اثر انداز ہونے یا کسی بھی حوالے سے مداخلت کرنے والے تین افراد میں سے ایک نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے جب کہ دو اہم افراد ابھی تک عہدوں پر موجود ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اوور سیز پاکستانی سید ذلفی بخاری کا استعفیٰ تو آ چکا ہے لیکن ابھی تک اسلام آباد کی دو اہم اور وزیراعظم عمران خان کے نہایت قریب دو اہم شخصیات عہدوں پر موجود ہیں۔ اس منصوبے میں وزیراعظم کے انتہائی قریبی تین افراد کے نام زیر بحث تھے۔ ان تین افراد میں سے دو افراد ہمخیال تھے جب کہ ذلفی بخاری اکیلے تھے یوں انہیں عہدے سے مستعفی ہونا پڑا ہے۔ کیا سکینڈل سامنے آنے کے بعد صرف ذلفی بخاری کو مستعفی ہونا چاہیے۔ ایک استعفی یہ ثابت کرتا ہے کہ باقی دو افراد کو بھی انکوائری مکمل ہونے تک عہدوں سے الگ ہو جانا چاہیے۔ ملک میں اہم عہدوں کے ناجائز استعمال کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کرپشن کے خاتمے اور کرپٹ عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کے دعوے کے ساتھ حکومت میں آئی ہے۔ یوں اس انتخابی نعرے اور وعدے کے بعد وزیراعظم عمران خان پر ماضی کے حکمرانوں کی نسبت کرپٹ عناصر کو اہم عہدوں سے دور رکھنے اور انہیں منطقی انجام تک پہنچانے کے حوالے سے بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ حکومت کو اب بھی سابق کمشنر راولپنڈی محمد محمود کو بلا کر سننا چاہیے، حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کرنے چاہئیں۔ موجودہ سیاسی حالات میں یہ سکینڈل حکومت کے لیے ٹیسٹ کیس ہے۔ اگر وزیراعظم عمران خان کے قریب رہنے والی شخصیات پر الزامات ثابت ہوتے ہیں تو پھر پی ٹی آئی کو دھچکہ لگ سکتا ہے۔ اگر اہم شخصیات ذمہ دار قرار پاتی ہیں تو پھر وزیراعظم عمران خان کا سخت موقف ہی پاکستان تحریک انصاف کو نئی زندگی دے سکتا ہے۔ عمران خان کے بارے میں یہ شہرت ضرور ہے کہ اگر ان کا سگا بھائی بھی کرپشن میں ملوث ہو تو وہ اس کے خلاف کھڑے ہوں گے۔ اس کیس میں اگر ان کے قریبی افراد ذمہ دار قرار پاتے ہیں تو پھر وزیراعظم کے سخت فیصلوں سے ہی ملک میں نئی طرز سیاست کا آغاز اور حکومت میں رہتے ہوئے عہدوں کے ناجائز استعمال پر طاقتور افراد کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک سے ایک نئے سیاسی دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔ صرف راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل ہی نہیں حکومت کو ایسے تمام کیسز کو نمٹانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا۔ میں نے چند روز قبل اس سکینڈل کے حوالے سے قارئین کو تین اہم شخصیات کے حوالے سے آگاہ کیا تھا۔ ایک کا نام تو استعفیٰ کی صورت میں سامنے آ گیا ہے۔ باقی دو نام بھی انکوائری میں یا اس سے پہلے ضرور عوام کے سامنے ہوں گے۔ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے سکینڈل کا نوٹس لے لیا ہے۔ عوام کو قومی احتساب بیورو سے بہت اچھی توقعات ہیں۔ کیا ہی اچھا ہو کہ چیئرمین نیب اس کیس کی انکوائری روزانہ کی بنیاد پر کریں، جے آئی ٹی کی طرز پر رنگ روڈ سکینڈل پر کام کیا جائے اور مخصوص وقت میں انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ ایسے کیسز میں محکمانہ یا سیاسی انکوائریوں کے بجائے جوڈیشل انکوائری کا راستہ زیادہ بہتر ہے۔
https://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/karachi/2021-05-18/page-1/detail-30
————————-
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز سید زلفی بخاری نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی تحقیقات کا سامنا کرنے کے لئے عہدے سے استعفی دیا ہے، جب تک مجھ پر الزام عائد ہے میں کوئی عہدہ اپنے پاس نہیں رکھوں گا۔ کیونکہ میرے قائد عمران خان کا ویژن ہے کہ الزام چاہے جھوٹا بھی عائد ہو جائے تو عہدے پر براجمان رہنا اخلاقی طور پر درست نہیں۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ عثمان بزدارکے حکم پر راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل کی انکوائری ڈی جی اینٹی کرپشن کو سونپ دی گئی ہے۔ ترجمان حکومت پنجاب نے بتایا کہ ڈی جی اینٹی کرپشن کو راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل کی تحقیقات کے لئے وسیع البنیاد کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا گیا ہے اور انکوائری کمیٹی میں متعلقہ ماہرین کو شامل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ترجمان حکومت پنجاب نے مزید کہا کہ پنجاب میں کسی بھی قسم کی کرپشن پر زیروٹارلرنس کی پالیسی پر عمل کیا جاتا ہے کرپشن کرنے والے انجام کار سے نہیں بچ سکیں گے۔
———————————-
قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے راولپنڈی رنگ روڈ منصوبہ میں مبینہ طور پر اربوں روپے کی بد عنوانی، بے ضابطگیوں اور غیر قانونی لینڈ ایکوزیشن کا نوٹس لے لیا۔ نیب راولپنڈی کو تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ منصوبہ کی تحقیقات بلا امتیاز، میرٹ اور شفاف انداز میں قانون کے مطابق مکمل کی جا ئیں۔ مذکورہ منصوبہ کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لیتے ہوئے ذمہ داران کا تعین کیا جائے تاکہ ان کو قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکے۔ چئیرمین نیب نے کہاکہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے۔ نیب احتساب سب کے لئے کی پالیسی پر سختی سے قائم ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت ،گروپ اور فرد سے نہیں بلکہ صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے۔ نیب ملک اور قوم کی دولت لوٹنے والے بد عنوان عناصر کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے پر عزم ہے۔
———————————–
وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہا ہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کا کسی اور سوسائٹی سے تعلق نہیں، ایک انچ زمین بھی ثابت ہو جائے تو سیاست چھوڑ دونگا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے غلام سرور خان نے کہاکہ الزام لگانے والے کے خلاف ہتک عزت کا دعوی کروں گا۔ خود کو عوام کی عدالت میں پیش کرتا ہوں۔بے شمار سوسائٹیاں جن سے سیاست دانوں کا تعلق ہے، ان کا کوئی نام نہیں لیتا۔ ایک ہفتے بعد سوسائٹی والوں کا کچا چٹھا کھولوں گا۔