آج یومِ آزادی ہے… کیا ہم واقعی آزاد ہیں؟
============
14
اگست، یومِ آزادی… وہ دن جس کا سورج ہر سال نئی اُمیدوں، ولولوں اور عہدِ نو کے وعدوں کے ساتھ طلوع ہوتا ہے۔ ہر گلی، ہر کوچہ، ہر چھت پر سبز ہلالی پرچم لہراتا ہے۔ قومی نغمے فضا میں گونجتے ہیں، بچے خوشی سے نعرہ زن ہوتے ہیں، اور ہر شخص ایک لمحے کے لیے خود کو فخر سے بھرپور پاکستانی محسوس کرتا ہے۔
لیکن یہ جشن، یہ نغمے، یہ پرچم… کیا واقعی ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ ہم صرف 1947 میں آزاد ہوئے تھے، یا اب بھی ہمیں کسی اور طرح کی غلامی کا سامنا ہے؟ یہ سوال شاید تلخ ہو، لیکن حقیقت کے آئینے میں جھانکنا ضروری ہے۔
قیامِ پاکستان کا خواب ایک ایسے خطے کی تشکیل تھا جہاں مسلمان اپنی دینی، سماجی، اور تہذیبی شناخت کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ یہ آزادی صرف زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنے کا نام نہ تھی بلکہ ایک نظریے کی فتح تھی۔ لاکھوں قربانیاں، ہجرتیں، قتل و غارت، عزتوں کی پامالی—یہ سب کچھ صرف اس لیے برداشت کیا گیا تاکہ مسلمان ایک آزاد ملک میں سانس لے سکیں۔
For more news visit www.jeeveypakistan.com
============
ایک قوم کی ترقی کا اصل ستون اس کا تعلیمی نظام ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں آج بھی کروڑوں بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ جو تعلیمی نظام موجود ہے، وہ یا تو فرسودہ ہے یا طبقات میں تقسیم شدہ۔ امیر کا بچہ مہنگے پرائیویٹ اسکول میں پڑھ کر انگریزی بولتا ہے، جبکہ غریب کا بچہ اردو میڈیم یا دینی مدرسے میں بنیادی تعلیم بھی ترس ترس کے حاصل کرتا ہے۔
یہ تقسیم صرف تعلیمی نہیں بلکہ فکری غلامی کا ذریعہ بھی ہے۔ جب ایک قوم کو سوچنے، سوال کرنے، اور اپنی رائے قائم کرنے کا حق نہ ہو، تو ایسی قوم آزاد نہیں کہلا سکتی۔
آج کے دور میں سوشل میڈیا نے اظہارِ رائے کی طاقت دی ہے، لیکن کیا ہم اس طاقت کو مثبت انداز میں استعمال کر رہے ہیں؟ کیا یہ آزادی ہمیں حقیقی شعور دے رہی ہے یا ہمیں مزید تقسیم کر رہی ہے؟ فیک نیوز، نفرت انگیز مواد، اور ٹرینڈز کے ذریعے ذہن سازی ایک نئی طرز کی فکری غلامی بن چکی ہے۔
ثقافتی یلغار اور شناخت کا بحران
لیکن آزادی صرف سیاسی آزادی کا نام نہیں، یہ ایک مسلسل عمل ہے جسے ہر سطح پر برقرار رکھنا پڑتا ہے—معاشی، سماجی، فکری اور اخلاقی سطح پر۔
آج ہم ایک آزاد ملک کے باشندے تو ہیں، لیکن کیا ہماری معیشت آزاد ہے؟ ہر آنے والی حکومت اربوں ڈالر کے غیر ملکی قرضے لیتی ہے۔ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، اور دیگر عالمی اداروں کی شرائط پر عمل کرتے ہوئے ہم اپنی خودمختاری کے اہم فیصلے بھی ان کے مفادات کے تابع کر دیتے ہیں۔
جب ایک قوم کی بجٹ ترجیحات بیرونی ایجنڈے طے کریں، جب تعلیم و صحت کے بجٹ دفاع اور قرضوں کی قسطوں کی نذر ہو جائیں، تو کیا ہم واقعی معاشی طور پر آزاد ہیں؟
……….

==========
www.jeeveypakistan.com
============
ایک اور پہلو جو آزادی کو مشکوک بناتا ہے، وہ ہے ہماری ثقافتی شناخت۔ مغربی تہذیب کا اثر، لباس سے لے کر زبان اور رویوں تک، ہماری نسلِ نو کو اپنی جڑوں سے کاٹ رہا ہے۔ کیا ہم اپنی زبان، ادب، تاریخ اور روایات سے جڑنے کی کوشش کر رہے ہیں یا صرف دوسروں کی نقالی میں اپنی اصل کھو بیٹھے ہیں؟
اس سب کے باوجود، یومِ آزادی ہمیں مایوسی نہیں بلکہ تجدیدِ عہد کا دن ہونا چاہیے۔ ہمیں اپنی غلطیوں کا ادراک ضرور کرنا چاہیے، لیکن ساتھ ہی اپنی طاقت اور صلاحیتوں پر بھی یقین رکھنا چاہیے۔
پاکستان ایک نوجوان قوم ہے، جس کی 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے۔ اگر یہی نوجوان تعلیم، شعور، حب الوطنی، اور دیانت داری کے ساتھ میدان میں آئیں تو نہ صرف یہ ملک حقیقی آزادی حاصل کر سکتا ہے بلکہ دنیا کی ایک مضبوط ریاست بن سکتا ہے۔

یہ سوال ہر پاکستانی کو خود سے کرنا چاہیے۔ اور اگر جواب “نہیں” ہے، تو پھر یہی وقت ہے اپنے حصے کا کردار ادا کرنے کا۔
==========
www.jeeveypakistan.com
============
کیونکہ اصل آزادی صرف حاصل نہیں کی جاتی… بلکہ اسے برقرار رکھنا پڑتا ہے، ہر دن، ہر لمحہ، ہر قربانی کے ساتھ۔
اگر آپ چاہیں تو میں اس مضمون کو پی ڈی ایف یا ورڈ ڈاکیومنٹ میں بھی دے سکتا ہوں، یا اگر آپ چاہتے ہیں کہ اسے کسی مخصوص انداز (مثلاً تقریر، بلاگ، یا مضمون برائے اخبار) میں ڈھالا جائے تو وہ بھی ممکن ہے۔
ChatGPT Ask























