غیر معیاری سیگریٹ بنانے والی والٹن ٹوبیکو کمپنی حکومت کے لئے بڑا چیلنج بن گئ،


مظفرآباد- آزاد کشمیر کی سیگریٹ بنانے والی والٹن ٹوبیکو کمپنی حکومت کے لئے بڑا چیلنج بن گئ، میرپور کا بااثر سیگریٹ مافیاآزا دکشمیر سمیت پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں غیر معیاری سیگریٹ کی پیداوار کے ساتھ انٹرنیشنل برانڈز کی ڈبیوں میں پیکنگ کر کے فروخت کرنے میں سب پر بازی لے گیا،غیر قانونی فروخت دھڑلے سے جاری ، ٹیکس چوری اور سگریٹ سمگلنگ میں ملوث فیکٹری مالکان بااثر ہونے کی وجہ سے پاکستان کے کسی ادارے کی پکڑ میں نہ آ سکے جبکہ آزاد کشمیر کے اندر ٹیکس افسران کو منتھلی دینے کا انکشاف، تفصیلات کے مطابق عوام علاقہ سیاسی سماجی مذہبی تجارتی عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ میرپور چتر پڑی کے مقام پر قائم شدہ والٹن ٹوبیکو کمپنی کروڑوں روپے کی ٹیکس چور ہے جبکہ محکمہ ان لینڈ ریونیو کے نامی گرامی افسران کا بڑے پیمانے پر بھتہ لینے کا انکشاف ہوا ہے، ایف بی آر ذرائع کے مطابق ایک ٹرک میں تقریباً 27 لاکھ سگریٹ سٹیکس ہوتی ہیں جبکہ فی ٹرک تقریباً 40 لاکھ سے زائد کا ٹیکس ادا کرنا لازم ہے تاہم ان فیکٹریز کے ٹیکس کے اعداد و شمار دیکھے جائیں تو سالانہ ادا شدہ ٹیکس انکی فیکٹریوں میں بنائے گئے سگریٹس کی کل تعداد کے چند ہفتوں کی پروڈکشن کے برابر ہوتا ہے۔ سالانہ اربوں روپے کی ٹیکس چوری کے باوجود یہ فیکٹریاں بالخصوص وولٹن ٹوباکو کمپنی دھڑلے سے اپنی پروڈکشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ ذرائع کے مطابق فیکٹری مالکان کے وفاق اور آزادکشمیر میں اہم بیوروکریٹس کے ساتھ تعلقات ہیں جبکہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹس میں بھی انکے اثررسوخ کی وجہ سے انہیں بلیک مارکیٹ میں سمگلنگ کرنے کیلئے کھلی چھوٹ دی گئی ہے پاکستان میں مضرصحت غیر معیاری سگریٹس کی فروخت کو روکنے کیلئے ان فیکٹریز کے لوکل برانڈز کے لیبارٹری ٹیسٹ بھی ضروری ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے زرائع کے طابق ایف بی آر کے مکتوب اور وفود کے باوجود آزادکشمیر کا محکمہ ان لینڈ ریونیو تعاون کرنے سے گریزاں ہے ، ایف بی آر اعداد و شمار کے مطابق روزانہ کروڑوں روپے مالیت کے سگریٹ بغیر ٹیکس ادا کئے پاکستانی حدود میں داخل ہو جاتے ہیں ایک معتبر زرائع کے مطابق والٹن ٹوباکو کمپنی میرپور سگریٹ فیکٹری سے نکلنے والے سگریٹ کے ٹرک آزاد کشمیر ان لینڈ ریوینیو ڈیپارٹمنٹ کے افسران کو منتھلی دے کر ایف بی آر کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے گجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، راولپنڈی سمیت اندرون پنجاب میں سمگلنگ کر رہے ہیں واضع رہے یہ سگریٹ بغیر ٹیکس ادا کئے پاکستانی حدود میں پہنچائے گئے تھے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق یومیہ درجنوں ٹرک آزادکشمیر کی حدود سے بغیر ٹیکس ادا کئے پاکستانی حدود میں داخل ہوتے ہیں اور ان فیکٹریوں کے 25 سے زائد لوکل برانڈز کے سگریٹ ڈبی پر لکھی قیمت سے نصب قیمت پر میرپور اور پاکستان کے مختلف شہروں کی بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہے ہیں جبکہ انٹرنیشنل برانڈز کی ڈبیوں میں لوکل سیگریٹ کی پیکنگ کے بعد فروخت کرنے کا انکشاف ہوا ہے جو بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کے مترادف ہے۔