آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں نامور شاعر ،ماہر لسانیات نصیر ترابی کی یاد میں پروگرام کا انعقاد

کراچی( )آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں نامور شاعر، ماہر لسانیات نصیر ترابی کی یاد میں جوش ملیح آبادی لائبریری میں آن لائن پروگرام کا انعقاد کیا گیا ،پروگرام میں ڈاکٹر خورشید عبداللہ نے (آن لائن)،آفتاب مضطر، ڈاکٹر فاطمہ حسن، راشد ترابی نے(آن لائن)، دانش نصیر ترابی، ڈاکٹر خورشید رضوی نے (آن لائن)، پروفیسر شاہدہ حسن نے کینیڈا سے (آن لائن) باصر کاظمی نے برطانیہ سے (آن لائن) اور فراست رضوی نے شرکت کی، تقریب کی نظامت کے فرائض شکیل خان نے انجام دیئے۔ اس موقع پر ڈاکٹر خورشید عبداللہ نے آن لائن اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ نصیر ترابی آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں، ان کی دوستی بے مثال تھی، انہوں نے ہمیشہ بڑے بڑے کام کیے ،نصیر ترابی کی زندگی میں لکھی گئی کتاب (جو مکمل نہ ہوسکی )کی نظم ”پیش اندیش “پڑھ کر سنائی۔ آفتاب مضطرنے کہاکہ نصیر ترابی پر بات کرنا سورج کو چراغ دکھانے کی مترادف ہوگا، انہوں نے کراچی کے ادبی منظر نامے کو اعتماد واعتباربخشا ،کراچی کا دبستان بنانے میں نصیر ترابی کا نام نمایاں ہے، ان کا تعلق ایک علمی گھرانے سے تھا، میں نے انہیں اپنی گفتگو، تحریر، تفسیر اور اپنی تطہیر میں ایسی شخصیت کے مالک تھے جنہوں نے ناصرف ا±ردو زبان و ادب کو بلکہ اپنی تہذیب، روایت اور خانوادے کو ہمیشہ مدنظر رکھ کر اپنی شخصیت کے گرد ہالا نظر آتا ہے کہ وہ چمکتے ہوئے نظر آتے ہیں، ڈاکٹر خورشید رضوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ 2021ئ میں کورونا کی وبائ سے ہمارے بہت نامور اور عزیز چہرے اس سال کے طلوع آفتاب کے ساتھ غروب ہوگئے جو باعث افسوس ہے جس میں ہمارے نصیر ترابی بھی شامل ہیں،ان کی محبت قابلِ دید تھی، نصیر ترابی کا منفرد اندازِ بیاں ہمیشہ یاد رکھا جائے گااور یہ میری خوش نصیبی ہے کہ نصیر ترابی ہم سب سے بہت محبت کرتے تھے آج اس تقریب میں شرکت میرے لیے فخر کا باعث ہے۔ فراست رضوی نے کہاکہ میں نے انہیں خلوت، جلوت میں صبح شام محفلوں میں بیٹھا دیکھا ، انہوں نے نصیر ترابی پر اپنا مقالہ پیش کیا، صاحبزادے راشد نصیر ترابی نے آن لائن اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ میرے پاس ابو کے لیے الفاظ نہیں ان کی کمی بہت محسوس ہوتی ہے، انہوں نے ہمیشہ بزرگوں کی عزت کرنا سکھایا، ا ن کی وصیت میں بھی کوئی دنیاوی بات نہیں تھی، تقریب کے انعقاد پر انہوں نے صدر آرٹس کونسل کا شکریہ ادا کیا، دانش نصیر ترابی نے کہاکہ جیسی ان کی شخصیت تھی ان پر گفتگو کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے، بڑے باپ کا بڑا بیٹا ہونا بڑی بات ہے لیکن اس کو نبھانا بڑا مشکل ہے، وہ ایک بہت ہی عظیم باپ تھے، پروفیسر شاہدہ حسن نے کینیڈا سے آن لائن گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ نصیر ترابی کا اس دنیا سے چلے جانا کسی صدمہ سے کم نہیں، باصر کاظمی نے برطانیہ سے آن لائن بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ کراچی کے مشاعروں میں نوجوانی کے عالم میں نصیر ترابی سب سے آگے ہوتے تھے، ان کی محبت کی مثال نہیں ملتی، ڈاکٹر فاطمہ حسن نے ”نصیر ترابی کی شاعری اور شعریات“ پر مضمون پڑھاجس کا آغا ز حمد پڑھ کر کیا، فاطمہ حسن نے کہاکہ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کا شکریہ اداکیا جن کی بدولت آج جوش ملیحہ آبادی میں جو پروگرام منعقد ہورہے ہیں ان کی مرہونِ منت ہے، انہوں نے آرٹس کونسل کراچی کی جانب سے تمام شرکاءکی آمد پر شکریہ ادا کیا۔