ہائر ایجوکیشن کمیشن سے طارق بنوری کی برطرفی ۔۔کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے۔۔انجام گلستاں کیا ہوگا ؟

ہائر ایجوکیشن کمیشن کو کافی عرصے سے جس انداز سے چلایا جا رہا تھا اس پر کراچی سمیت ملک بھر کی یونیورسٹیوں کی جانب سے شدید تحفظات سامنے آ چکے تھے ماہرین تعلیم بھی سر پکڑ کر بیٹھ گئے تھے کہ آخر ایچ ای سی میں کیا ہو رہا ہے کیوں ہو رہا ہے اور اسے دیکھنے والا کیا کوئی نہیں ہے ؟متعدد غلطیوں بے شمار مسائل کی نشاندہی کی جا چکی تھی نااہلی نالائقی غیرسنجیدگی اپنے عروج پر تھی ۔
کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے ُ۔ ۔۔۔۔بالآخر وہ فیصلہ سامنے آ گیا جس کی اشد ضرورت تھی ۔
———————————

چیئرمین ایچ ای سی طارق بنوری آرڈیننس کے ذریعے فارغ
———
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیرمین ڈاکٹر طارق بنوری کو آرڈیننس کے زریعےمدت ختم ہونے سے قبل ہی فارغ کردیا گیا ہے جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ ان کی چار سالہ مدت آئندہ سال مئی میں مکمل ہونی تھی تاہم ان کے خلاف وسیع پیمانے پر شکایت عام تھیں اور وہ گزشتہ تین سال سے ایڈھاک بنیادوں پر ایچ ای سی چلا رہے تھے نہ تو میرٹ پر مستقل ای ڈی تعینات کیا گیا نہ ہی ریجنل ڈائریکٹرز تعینات ہوئے بھاری تنخواہوں پر درجن بھر کنسلٹنٹ بھرتی کیے گئے تھے جن میں بعض نہ صرف ریٹائرڈ بلکہ تعلیمی لحاظ سے گریجویٹ تھے حال ہی نیب نے بھی ان کے خلاف بد عنوانیوں، بے قاعدگیوں، بدانتظامی اور کنسلٹنٹس کی تعیناتی پر تحقیقات شروع کردی تھیں کہ اس دوران آرڈیننس جاری کر کے چیرمین ایچ ای سی کی مدت ملازمت کم کرکے انھیں فارغ کردیا گیا۔ اب کسی سینئر کمیشن ممبر یا ای ڈی کو قائم مقام چیرمین ایچ ای سی مقرر کیا جائے گا جس کے بعد مستقل چیرمین کے لیے اشتہار دے کر اس عہدے پر مستقل تعیناتی کی جائے گی۔پاکستان کی مختلف جامعات کی فکیلٹی و ایکڈیمک اسٹاف ایسوسی ایشن کی مرکزی سطح پر نمائندگی کرنے والی پروفیسرز کی تنظیم “فپواسا” کی حال ہی میں سبکدوش ہونے والی باڈی و موجودہ قیادت جنہوں نے نومبر 2020 میں HEC کے باہر تاریخی اور بڑا دھرنا دیتے ہوئے احتجاج کیا اور چئیرمین HEC کی نئ پی ایچ ڈی و انڈرگریجوایٹ پالیسیوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے فوری تبدیلی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے حکومت کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا ہنگامی فیصلہ بہت ضروری تھا ورنہ تباہ شدہ ہائرایجوکیشن کمیشن اب اپنی آخری سانسیں لے رہا تھا۔فپواسا کے سابقہ مرکزی صدر ڈاکٹر سہیل یوسف نے اپنے بیان میں کہا کہ ایسا فیصلہ اگر چھ ماہ پہلے ہوجاتا تو شاید بحران اتنا نہ بڑھتا، کسی نااہل شخص کو یا اس کی پالیسز کے لیے نرم گوشہ رکھنا دراصل تباہ شدہ اعلی تعلیمی ڈھانچے میں آخری کیل ٹھوکنے کے مترادف ہے، نرم گوشہ رکھنے والے شائد حقیت سے ناآشنا ہیں
https://jang.com.pk/news/903736?_ga=2.155882301.729728734.1616907162-663702816.1616907162
——————————–

ایچ ای سی چیئرمین کی برطرفی بابر علی کا وفاقی وزیر تعلیم کو خط
——–
اسلام آباد (مبارک اے ورک) ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری کی برطرفی پر وفاقی حکومت شدید تنقید کا سامنا ہے جبکہ اس کیساتھ ساتھ لاہور یونیورسٹی آف منیجمنٹ سائنسز کے بانی بابر علی نے ڈاکٹر عطا الرحمان پر انگلی اٹھادی ہے جس پر انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ اب ایچ ای سی کے معاملات ممکنہ طور پر وہ خود دیکھیں گے۔ وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود کو لکھے گئے خط میں بابر علی نے کہا کہ میں اس کمیٹی میں شامل تھا جس نے طارق بنوری کا انتخاب کیا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ یوں لگتا ہے کہ طارق بنوری کو ہٹادیا گیا ہے اور اب ایچ ای سی کو آرڈیننس کے تحت چلایا جائے گا اور ڈاکٹر عطا الرحمان کی طرح کے افراد ممکنہ طور پر ایچ ای سی کے معاملات کو دیکھیں گے۔ انہوں نے ایک کہاوت کا ذکر بھی کیا کہ ’’آپ کو قوم کو تباہ کرنے کیلئے جوہری بم کی ضرورت نہیں، بس اس قوم کی تعلیم ایک نا اہل اور بے ایمان شخص کے ہاتھوں میں دے دیں، بابر علی نے وفاقی وزیر سے مطالبہ کیا کہ وہ ایچ ای سی کو اس طرح کی خفیہ سازشوں سے بچائیں، انہوں نے شفقت محمود کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’’اگر آپ پاکستان کے مستقبل میں ذرا سی بھی دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ کو مضبوط ہونا پڑے گا‘‘۔ اس کے جواب میں شفقت محمود کا کہنا ہے کہ ہم معاملات کو دیکھ رہے ہیں تاکہ انہیں حل کیا جاسکے
https://jang.com.pk/news/903749?_ga=2.155882301.729728734.1616907162-663702816.1616907162
—————–

امریکا، سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی میں 700 سے زائد طالبات سے زیادتی کا انکشاف
——
امریکا کی سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی اپنی 700 سے زائد طالبات کے ساتھ جنسی زیادتی روکنے میں ناکامی پر 85اعشاریہ 2کروڑ ڈالر تاوان کی ادائیگی کرنے پر رضا مند ہو گئی ہے۔یہ کسی بھی یونیورسٹی یا کالج میں جنسی زیادتیوں کے واقعات میں ازالے کے طور پر ادا کی جانے والی سب سے بڑی رقم ہے۔ان خواتین نے یونیورسٹی کی انتظامیہ کے خلاف مقدمہ کیا تھا کہ اس کے ایک ڈاکٹر نے 1990 سے لے کر 2016 تک مختلف اوقات میں انھیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
https://jang.com.pk/news/903858?_ga=2.234606744.729728734.1616907162-663702816.1616907162
——————–
ماحولیاتی آلودگی سے لاتعداد بیماریاں جنم لے رہی ہیں، شیخ الجامعہ اُردو یونیوسٹی
———-

پاکستان میں بھی روز بروز ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے اور اس کے باعث لاتعداد بیماریاں پیدا ہورہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی اُردو یونیورسٹی کی قائم مقام شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق نے جامعہ اردو اور الائیڈ بینک لمیٹڈ کے اشتراک سے جامعہ اردو کے گلشن اقبال کیمپس میں شجر کاری مہم کے دوران پودا لگانے کے بعدگفتگوکرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں چاہئے کہ اپنے ماحول کو آلودگی سے بچانے کیلئے زیادہ سے زیادہ پودے لگائیں تاکہ ماحولیاتی آلودگی کے باعث ہونے والے نقصانات سے بچا جا سکے۔اس موقع پر قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر محمد صارم نے کہا کہ اپنے وطن کو سرسبز و شاداب رکھنے کیلئے شجر کاری مہم میں حصہ لینا ہوگا۔ ٹریژرار محمد دانش احسان نے کہا کہ جامعہ میں شجر کاری سے ماحول خوشگوار ہوگااور ہماری صحت پر اس کے مثبت اثرات نمایاں ہوں گے
https://jang.com.pk/news/903755?_ga=2.93034267.729728734.1616907162-663702816.1616907162