آرٹس کونسل کے قیام سے اب تک کامیابی کے سفر پر مبنی سیشن ”ادارے کیسے چلنے چاہیے“ میں معروف صحافی وسعت اللہ اور صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کے دو بدو انٹرویو نے میلہ لوٹ لیا


آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں تین روزہ ”سندھ لٹریچرفیسٹیول“ آب وتاب سے جاری

آرٹس کونسل کے قیام سے اب تک کامیابی کے سفر پر مبنی سیشن ”ادارے کیسے چلنے چاہیے“ میں معروف صحافی وسعت اللہ اور صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کے دو بدو انٹرویو نے میلہ لوٹ لیا

کراچی ( )آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں تین روزہ سندھ لٹریچر فیسٹیول میں سندھ کی ثقافت کی عکاسی کرتے مختلف سیشنز کا انعقاد کیا گیا ، فیسٹیول کے دوسرے روز کا آغاز تین کتابوں کی رونمائی سے کیاگیا، سندھ لٹریچر فیسٹیول میں علمی و ادبی اداروں کی کارکردگی، ہم عصر سندھی ناول، سندھ میں یونیورسٹیز کا کردار، تعلیم کی اہمیت پر مختلف سیشن پر گفتگو کی گئی جبکہ میوزک ، تھیٹر اور مشاعرہ بھی سندھ لٹریچر فیسٹیول کا حصہ تھا،”میڈیا سے گفتگو“ کے موضوع پر اجلاس منعقد کیاگیا جس کی نظامت عظمیٰ الکریم نے کی، سینئرصحافی مظہر عباس نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ہم اپنے لیے آواز ا±ٹھاتے ہیں مگر ہماری آواز نہ چھپتی ہے اور نہ ہی ٹیلی ویژن پر آتی ہے، میڈیا میں کارکن کو ہاری سمجھ کر اس سے کام لیا جاتا ہے ، میں سمجھتا ہوں کہ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کو ختم ہوجانا چاہیے کیونکہ یہ منسٹری کرپشن کا مو¿ثر ذریعہ ہے، ڈیجیٹل میڈیا اپنی جگہ مگر پرنٹ میڈیا کی اپنی ایک اہمیت ہے اور ہمیشہ قائم رہے گی، انہوں نے کہاکہ آج کل صحافی سیاست دان بننا چاہتے ہیں مگر صحافت کو سیڑھی کے طور پر استعمال کرے،مبشر زیدی، ڈوڈو چانڈیو ، مصطفی جرواربحث کا حصہ رہے،آرٹس کونسل کے قیام سے اب تک کامیابی کے سفر پر مبنی سیشن ”ادارے کیسے چلنے چاہیے“ میں معروف صحافی وسعت اللہ اور صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کے دو بدو انٹرویو نے میلہ لوٹ لیا اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہا کہ میری سب سے بڑی تربیت پریس کلب میں ہوئی ،میں آرٹس کونسل حادثاتی طور پر آیا تھا ،80کی دہائی میں آرٹس کونسل میں بیٹھنے تک کی جگہ نہیں تھی ،مجھ پر سوشل پریشر تھا،میرے لوگوں نے مجھے لیڈر بنایا،اتنے مشکل وقت آئے مجھے میرے بچوں کو لے کر دھمکیاں دیں گئی،میرے احباب اور میرے اہلِ خانہ ہمیشہ میرے ساتھ کھڑے رہے۔