سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ، شہر قائد اور صوبہ سندھ کی صفائی اور ترقی کے لئے پر عزم اور سرگرم عمل ہے ۔پہلی مرتبہ انتہائی سنجیدہ کوششیں نظر آرہی ہیں

سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ، شہر قائد اور صوبہ سندھ کی صفائی اور ترقی کے لئے پر عزم اور سرگرم عمل ہے ۔پہلی مرتبہ انتہائی سنجیدہ کوششیں نظر آرہی ہیں۔
صوبہ سندھ میں صوبائی حکومت کی جانب سے حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے سیاسی وژن اور صوبے کی ترقی اور خوشحالی کے پلان کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی سربراہی میں صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر شاہ کہ ہدایات کے مطابق سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ اپنے کاموں کو آگے بڑھا رہا ہے بنیادی طور پر یہ ادارہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ ایبٹ 2014 کے تحت قائم ہوا تھا جس کی بنیادی ذمہ داری مونسپل میڈیکل اور انڈسٹریل ویسٹ کو محفوظ اور مناسب انداز سے تلف کرنا ہے یہ ادارہ ابتداء میں کراچی سے اپنے فن کا آغاز کر چکا اور اسے آگے بڑھ کر ڈسٹرکٹ حیدرآباد اور دیگر اضلاع تک اپنا دائرہ کار بڑھا نا ہے جس کے لیے قانون سازی کے مطابق اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں کراچی کے تمام اضلاع میں اس کے دفاتر کا قیام اور اس کے بڑھتے ہوئے

دائرہ کار کے مطابق اس کے کاموں کو بڑھانے اور اس کے لئے فنڈز کی فراہمی اور ضروری اسٹاف اور متعلقہ عملے کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھانے ہیں ۔
ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے ماتحت صرف دو مہینے کے عرصے میں تین لاکھ انیس ہزار ٹن سے زیادہ سالڈ ویسٹ کو لینڈ فل سائٹس تک پہنچایا گیا جوشہرسے سالڈ ویسٹ کو اٹھانے کا ایک نمایاں کام ہے یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ڈسٹرکٹ ویسٹ میں جہاں ایف ای سی کنٹریکٹ اگست 2019 میں معطل ہو گیا تھا اسے 20 اکتوبر 2020 کو دوبارہ آپریشنل کردیا گیا اور یہ آپریشن بھی زیادہ بہتر اور نمایاں پرفارمنس کے ساتھ سامنے آیا ۔
سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے موجودہ سربراہ زبیر چنا کی سربراہی میں ادارے کی کارکردگی میں نمایاں نکھار، بہتری اور تسلی بخش نتائج سامنے آ رہے ہیں حوصلہ افزائی کا نام اٹھائے گئے ہیں جن کے نتائج ماضی کے مقابلے میں بہت بہتر ہیں اس لئے ادارے کے افسران اور ملازمین بھی زیادہ بہتر لگن جذبے اور انہماک سے کام کر رہے ہیں ۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ بیس اکتوبر دوہزار بیس سے کلین کراچی مہم کا آغاز کیا گیا اس کا دائرہ کار پورے شہر قائد پر بٹھایا گیا اس مہم کا باقاعدہ آغاز صوبائی وزیر تعلیم نے کیا تھا اس مہم کے آغاز کے بعد سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی جانب سے ایک لاکھ نوے ہزار ٹن سے زیادہ سالڈ ویسٹ کو دونوں لینڈ فل سائٹس تک پہنچایا گیا ۔

اس ادارے کی نمایاں کارکردگی اور کامیابیوں کی بات کی جائے تو یہ بتانا ضروری ہے کہ گوند پاس اور جام چاکرو جی سی لینڈ فل سائٹس پر سالڈ ویسٹ لے جانے والے ٹرکوں کے وزن کرنے کے لیے وزن برجز کو کوانٹی فیکیشن سسٹم سے آراستہ کیا گیا اور اکتوبر دوہزار بیس سے یہاں پر الیکٹرونک مونیٹرنگ شروع کی گئی جسے ڈیش بورڈ کے ذریعے عمل میں لایا جاتا ہے ۔
ایسا ہی عمدہ سسٹم تمام جی ٹی ایس اسٹیشن پر متعارف کرایا گیا تھا کہ لیکجز پر کنٹرول کیا جا سکے ۔
ادارے کو مالی سال کے پہلے کوارٹر کے حوالے سے فنڈز وصول ہوئے ان میں محکمہ خزانہ کی جانب سے کٹوتی کی گئی جس کی وجہ سے شارٹ فال کا سامنا ہوا اس والی مشکل صورتحال کے باوجود اور کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے پیدا شدہ صورتحال کے باوجود ادارے نے اپنے عملے کو محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات بھی اٹھائے اور شہر میں اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے حوالے سے بھرپور اقدامات جاری رکھے

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ڈسٹرکٹ ویسٹ جیسے آپ ڈسٹرکٹ ویسٹ انڈیز کرکٹ کے ہماری کی حیثیت حاصل ہو چکی ہے وہاں پر بھی اضافی کام کیا گیا ۔
ادارے نے پرانی ادائیگیوں اور واجبات کے مسائل پر بھی توجہ مرکوز رکھیں تاکہ پر ان مسائل حل کیے جائیں اور پرانے واجبات کی ادائیگی عمل میں لاتے ہوئے ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے نئے اخراجات اور پرانی ادائیگیاں بیک وقت کرنا آسان نہیں ہوتا اس کے باوجود والی پیچیدگیوں اور مسائل کا عمدگی سے مقابلہ کرتے ہوئے ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنایا گیا ۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ادارے کا اسٹرکچر تین آپریشنل ریجن میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں کراچی حیدر آباد اور سکھر شامل ہیں یہاں پر ای ڈی آپریشنز سربراہی اور ایکٹ کے تحت کام کرتے ہیں کراچی کے بعد حیدرآباد ریجن ہے جس میں حیدرآباد ریجن میں بے نظیر آباد ڈویژن اور میرپورخاص ڈویژن شامل ہیں جبکہ سکھر ڈویژن ہے جس میں سکھر ڈویژن اور لاڑکانہ ڈویژن میں شامل ہے جب یہ ادارہ شروع ہوا تو اس کے پاس کوئی اور آپریشنل اور اس پر چل اورگینو گرام نہیں تھا جن عہدوں پر بھرتیاں کی گئیں ان کی ذمہ داریوں کا واضح تعین نہیں تھا پچاس فیصد سے زیادہ ملازمین ایس ڈی اے اور ایل ڈی اے سے تبادلے پر یا ڈیپوٹیشن پر آئے تھے جن کے پاس زیادہ تر مونسپل نہیں تھا ان مسائل کی وجہ سے اس ادارے کی ابتدائی کارکردگی متاثر ہوئی اور ابتدائی سالوں میں وہ نتائج حاصل نہیں کیے جاسکے جن کی توقع ہوتی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ادارے کی کمزوریوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان پر قابو پانے اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے ٹھوس اور مثبت اقدامات اٹھائے گئے جن کے نتیجے میں آج سال 2020 کی کارکردگی دہائی تسلی بخش متاثر کن اور حوصلہ افزا ہے پر آنے والے دنوں میں ان اقدامات کے مزید مثبت حوصلہ افزا نتائج آنے کی توقع ہے ۔ادارے کی موجودہ انتظامیہ اسے درست سمت لے کر آگے بڑھ رہی ہے ادارہ کے افسران و ملازمین پر عزم ہیں مجموعی طور پر یہ ادارہ ترقی کر رہا ہے اور صوبے کی صفائی اور ترقی کے لئے اس کا ایک اسٹاف ممبر پرعزم اور سرگرم عمل نظر آ رہا ہے سچی بات تو یہ ہے کہ پہلی مرتبہ اس ادارے کی جانب سے انتہائی سنجیدہ کوششیں نظر آرہی ہیں جو انتہائی خوش آئند امر ہے

—————
جیوے پاکستان سپیشل رپورٹ