ہنی مون کے لیے ساحل سمندر کے کنارے وقت گزارنے والے اس نوبیاہتا جوڑے نے ایسا کیا کردیا

شادی کے بعد ہنی مون کے لیے اگر آپ کسی نئے شادی شدہ جوڑے سے پوچھیں تو ان کا جواب یہی ہو گا کہ وہ اپنا ہنی مون کسی حسین ترین جگہ پر گزارنا چاہیں گے جہاں پر قدرتی خوبصورتی ہو سکون ہو تاکہ وہ اس خوبصورت جگہ پر تصاویر بنوا کر اپنی زندگی کے ان پلوں کو یادگار بنا سکیں-ایسے ہی کچھ خواب کرناٹکا کے رہنے والے انودیپ اور منوشا کے بھی تھے ان کی شادی 18 نومبر 2020 کو ہوئی یہ دونوں شادی کے بعد جب اپنے ہنی مون کی پلاننگ کرنے لگے تو اس وقت
انودیپ نے مشورہ دیا کہ وہ لوگ اپنا ہنی مون کرناٹکا کے سومیشوارا بیچ پر گزارتے ہیں-مگر یہ ساحل لوگوں کی غفلت کے سبب ایک تفریح گاہ کے بجائے کچرہ خانے میں تبدیل ہو چکا تھا جہاں پرانے جوتے، شیشے کی خالی بوتلوں اور کچرہ کا ایک انبار جمع تھا ۔ انودیپ نے سوچا کہ پرسکون جگہ پر ہنی مون تو سب ہی مناتے ہیں کیوں نہ وہ دونوں اپنا ہنی مون ایک اچھے مقصد کے تحت منائیں اور اس ساحل کی صفائی کی کوشش شروع کریں-اس حوالے سے جب انہوں نے اپنی دلہن منوشا سے
مشورہ کیا تو وہ فورا راضی ہو گئیں اپنے اس انوکھے ہنی مون کے لیے ان دونوں نے گلوز اور کچرہ جمع کرنے والے کچرہ دان خریدے اور ساحل کی صفائی کا کام شروع کر دیا- اس حوالے سے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر ایک پوسٹ لگاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کیا دو افراد کچھ الگ کر سکتے ہیں- ہماری شادی دو ہفتے پہلے ہوئی تھی اور ہم نے اپنے ہنی مون میں ساحل کو صاف کرنے کی ایک کوشش کی جس میں ہم 40 فی صد تک کامیاب ہو چکے ہیں یہ ہمارے لیۓ ایک بہت بہترین تجربہ ثابت ہوا کام ابھی جاری ہے-اس جوڑے نے 27 نومبر سے لے کر 5 دسمبر تک ساحل سے 600 کلو کچرہ صاف کیا اس کوشش میں ان کے ساتھ کئی نوجوان رضا کاروں
نے بھی ساتھ دیا اور ا ن کے ساتھ مل کر ساحل کا 80 فی صد تک صفائی کاکام صرف ایک ہفتے میں مکمل کر لیا-اگرچہ اب تک اس ساحل کی صفائی کا کام مکمل طور پر نہیں ہو سکا مگر اپنے ٹوئٹر اکاونٹ سے انہوں نے اپنی اس کوشش کے بارے میں سب کو بتایا جس کو سوشل میڈيا صارفین نے نہ صرف بہت سراہا بلکہ ان کا یہ عمل ان تمام لوگوں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے جو تفریحی مقامات پر تفریح کے لیے تو آتے ہیں مگر وہاں اپنا کچرہ پھیلا کر چلے جاتے ہیں اور ان جگہوں کے حسن کو برباد کر دیتے ہیں

https://dailyausaf.com/international/news-202012-79840.html