’راﺅٹر‘ کے نام پر صارفین کی جیبیں خالی کی جانے لگیں 

’راﺅٹر‘ کے نام پر صارفین کی جیبیں خالی کی جانے لگیں 

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) نے گھٹیا انٹرنیٹ سروسز کی مد میں صارفین کو لوٹنے کے بعد اب دیگر طریقوں سے بھی لوٹنا شروع کردیا
تفصیلات کے مطابق پی ٹی سی ایل کا انٹرنیٹ استعمال کرنے والے صارفین جس کرب اور اذیت میں مبتلا ہوتے ہیں اس بارے میں وہی جانتے ہیں لیکن کمپنی کی سروسز استعمال نہ کرنے والے صارفین بھی علم رکھتے ہیں کہ پی ٹی سی ایل کی سروسز پاکستان بھر میں انتہائی غیر معیاری ہیں اور صارفین سے ہر مہینے پیسے وصول کرنے کے باوجود کم رفتار انٹرنیٹ مہیا کی جاتی ہیں اور اکثر و بیشتر صارفین شکایات کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ 
پی ٹی سی ایل غیر معیاری سروسز کے عوض پیسے بٹورنے میں تو اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتی لیکن اب راﺅٹرز کے نام بھی لوٹ مار شروع کر دی گئی ہے، کسی صارف کا راﺅٹر خراب ہونے پر نئے راﺅٹر کی مد میں 4000 روپے اور پرانے ماڈل کے راﺅٹر کی مد میں 2500 روپے وصول کئے جا رہے ہیں حالانکہ کمپنی کی جانب سے مہیا کئے جانے والے راﺅٹرز بھی انتہائی گھٹیا کوالٹی کے ہیں اور ان سے کہیں بہتر کوالٹی کے راﺅٹرز کم قیمت میں مارکیٹ سے دستیاب ہیں۔ 
دلچسپ بات یہ ہے کہ کمپنی کو راﺅٹر کی قیمت ادا کرنے کے بعد بھی اس کی ملکیت کمپنی کے پاس ہی رہتی ہیں اور صارفین یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ راﺅٹر کی پوری قیمت ادا کرنے کے بعد بھی وہ اس کی ملکیت کیوں نہیں، کمپنی نے رائوٹر بیچ دیا تو پھر اس کی ملکیت کیسے ہوگئی؟  صارفین کا حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ ہے کہ پی ٹی سی ایل کی بے لگام اور صارفین کو لوٹنے والی پالیسیوں کا نوٹس لیتے ہوئے لوٹ مار بند کرنے میں کردار ادا کرے اور صارفین پر ڈالے گئے اس اضافی بوجھ کو ختم کرے، جبکہ سروسز کو بھی انٹرنیشنل معیار کے مطابق بنایا جائے تاکہ ہر مہینے انٹرنیٹ کی مد میں ادا کئے جانے والے بل حقیقی معنوں میں حق ادا ہو سکے۔ 
پی ٹی سی ایل کی جانب سے صرف لوٹ کھسوٹ کا بازار ہی گرم نہیں بلکہ صارفین کو ذہنی اذیت میں مبتلا کرنے میں بھی اس کا کوئی ثانی نہیں جنہیں انٹرنیٹ سروسز کی شکایات کرنے پر کوئی لفٹ نہیں کروائی جاتی اور بغیر کوئی کام کئے شکایات بھی خودبخود ختم کر دی جاتی ہے جبکہ کمپنی کی جانب سے اعلیٰ حکام تک شکایات پہنچانے کی غرض سے مہیا کئے گئے ای میل ایڈریس care@ptcl.net.pk پر رابطہ کرنے پر بھی شنوائی نہیں ہوتی بلکہ ایک دو روز بعد جوابی ای میل میں مسئلہ حل کرنے کا جھوٹا دعویٰ کر دیا جاتا ہے۔