بینکنگ امور کے ممتاز پاکستانی ماہر ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی کو میزان بینک کے غیر معمولی منافع سے کیا پرابلم ہے ؟


سوشل میڈیا پر بینکنگ امور کے ممتاز پاکستانی ماہر ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی کے کچھ ویڈیو کلپس وائرل ہیں جن میں میزان بینک کہ غیر معمولی منافع اور اسلامی بینکنگ کے حوالے سے فتووں اور اسلامی بینکنگ کی قانونی حیثیت اور ستمبر 2021 کے فیصلوں کے حوالے سے اظہار خیال کیا گیا ہے یہ یونیورسٹی کے طلبہ کے سامنے ہونے والی گفتگو کا ایک پروگرام بتایا جاتا ہے جیسے نجی ٹی وی چینل پر ٹیلی کاسٹ کیا گیا اور ٹی وی چینل پر پیش کیے گئے اس پروگرام کے مختلف ویڈیو کلپس سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہیں جن پر مختلف تبصرے کیے جا رہے ہیں اور ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی کے حوالے سے یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ انہیں میزان بینک کے غیر معمولی منافع سے کیا پرابلم ہے ؟ دوسری طرف ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی کو اسی پروگرام میں یہ کہتے ہوئے سنا اور دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی طرف سے کوئی اعداد و شمار پیش نہیں کر رہے یہ سب کچھ اسٹیٹ بینک اور بینکوں کی اپنی بیلنس شیٹ بتاتی ہیں کہ ایسا ہوا ہے وہ اس بات کی ذمہ داری لیتے ہیں کہ جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ غلط نہیں ہے کیونکہ اس کی گواہی دستاویزی طور پر موجود ہے ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ سب کچھ ستمبر 2021 کے ایک فیصلے سے شروع ہوا اور اس فیصلے کو غیر اسلامی مانتے ہیں اور اس غیر اسلامی فیصلے کی روشنی میں اسلامی بینکنگ ہو رہی ہے پروگرام کے دوران بات شرکا نے بھی سوالات اٹھائے اور ایک شخص نے یہ واقعہ بھی سنایا کہ ایک ادمی اسلامی بینک میں اپنا اکاؤنٹ کھولنے گیا اور اس نے اکاؤنٹ کھولنے والے سے پوچھا کہ اج کیا اسلامی تاریخ ہے تو بینک افسر اس کا منہ دیکھتا رہ گیا جس پر کسٹمر نے کہا کہ جب اپ تاریخ نہیں معلوم تھا اپ اسلامی بینکنگ کیسے کرتے ہیں یہ بات ازراہ مذاق کہی گئی لیکن اسے حاضرین نے کافی انجوائے کیا ایک شخص کا یہ بھی کہنا تھا کہ جیسے کسی دودھ والے کو اسکول کھولنے کا لائسنس دے دیا جائے بالکل اسی طرح اسلامی بینکنگ کے لائسنس دے دیے گئے ہیں حالانکہ یہ تو بزنس کر رہے ہیں ۔ ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے میزبان کے مختلف سوالوں پر اور حاضرین کی رائے پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور یہ پروگرام کافی پاپولر ہوا ہے اور اسے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کلپس کی وجہ سے کافی توجہ اور پذیرائی حاصل ہوئی ہے