ڈجیٹائزیشن میں اشتراکِ عمل کے ذریعے مستقبل تعمیر کر رہے ہیں: گورنر اسٹیٹ بینک

12 نومبر 2025ء

بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے زور دے کر کہا ہے کہ ضابطہ ساز ادارے، بینک، فِن ٹیک ادارے، اور پالیسی ساز ادارے مل جل کر کام کریں تو ہم ایسا مستقبل تعمیر کر سکتے ہیں جہاں ہر پاکستانی اعتماد کے ساتھ ڈجیٹل معیشت میں شریک ہو۔ وہ کراچی کے ایک ہوٹل میں ’’فیوچر آف بینکنگ سمٹ 2025ء‘‘ سے خطاب کر رہے تھے۔

اجلاس سے اپنے خطاب میں گورنر نے بینکوں اور ٹیکنالوجی کے شعبوں کے مابین اشتراک کے اس پلیٹ فارم کا اہتمام کرنے پر ’’سسٹمز لمیٹڈ‘‘ کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی مالی منظرنامہ غیر معمولی تبدیلیوں سے گزر رہا ہے جس میں مصنوعی ذہانت میں ہونے والی زبردست پیش رفت، بِگ ڈیٹا اینالیٹکس، فائیو جی کنکٹی وٹی، اور ڈجیٹل ادائیگیاں اپنا اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ ان اختراعات نے مالی اداروں کے ساتھ صارفین کے تعلق کو نئی جہت عطا کی ہے اور معیشت کے ہر شعبے میں خدمات کی فراہمی کا انداز بدل چکا ہے۔

گورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ ’’ڈجیٹل مستقبل اب محض تخیل نہیں رہا، بلکہ حقیقت کا روپ دھار چکا ہے۔‘‘ ’ خود کو زمانے کے ساتھ ہم آہنگ رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ مالی ادارے تیزی سے ترقی کریں، عالمی معیارات اختیار کریں اور ایسی جدت طرازی کو اپنائیں جو شمولیت، کارکردگی اور صارف کے اعتماد میں اضافے کا باعث بنے۔‘ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ملک کے ڈجیٹل فنانشیل انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے اور جدت طرازی کے لیے سازگار ماحول تخلیق کرنے کی خاطر مختلف اقدامات کی قیادت کر رہا ہے۔

گورنر جمیل احمد نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو بھی مالی خدمات کے دیگر ضابطہ کاروں کے ساتھ ارتقا پانا چاہیے تا کہ تیزی سے بدلتے ہوئے منظرنامے کے تقاضوں کو پورا کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ چند برسوں کے دوران اسٹیٹ بینک نے پورے مالی شعبے میں ٹیکنالوجی اپنانے کی ترغیب کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ ان میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈجیٹل ادائیگی کے انفراسٹرکچر، ریٹیل اور بڑی مالیت دونوں، کو اپ گریڈ کرنا، اور ڈجیٹل بینکوں، الیکٹرانک منی اور ادائیگی کے اداروں کے لیے معاون ضوابط متعارف کرانا شامل ہے۔ اس کے ساتھ اسٹیٹ بینک نے مالی نظام کو سائبر خطرات اور آپریشنل کمزوریوں سے بچانے کے لیے بھی اقدامات کیے ہیں تا کہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ جدت طرازی لچکداری اور اعتماد سے ہم آہنگ ہے۔

گورنر نے فوری ادائیگی کے نظام ’راست‘ کی اہمیت پر زور دیا اور اسے ملک کے ڈجیٹل پبلک انفرا سٹرکچر کا سنگِ بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’راست‘ شہریوں، کاروباری اداروں اور سرکاری اداروں کو کم سے کم لاگت پر محفوظ اور فوری لین دین کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے بینکوں اور مالی اداروں پر زور دیا کہ وہ ’راست‘اپنانے کی رفتار بڑھائیں اور سرکاری و نجی شعبوں کے صارفین کے لیے ڈجیٹل ادائیگی کی مصنوعات میں اضافہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ڈجیٹل مالی خدمات کو فروغ دے رہا ہے تاکہ مالی شمولیت، مصنوعات میں جدت طرازی اور مالی خدمات سے نیم محروم آبادیوں کے لیے رسائی کو بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اوپن فنانس (اوپن بینکنگ) اور e-KYC جیسے اقدامات کا مقصد صارفین کو اُن کے ڈیٹا پر کنٹرول دینا، آن بورڈنگ کو آسان بنانا، اور فریقِ ثالث کی جدت طرازی کو ممکن بنانا ہے۔ اسٹیٹ بینک بین الاقوامی معیارات جیسے ISO 20022 کے ذریعے بیرونِ ملک ادائیگی کی یکجائی کی بھی کوشش کر رہا ہے تاکہ ترسیلات اور تجارت سے متعلق تیز اور محفوظ تر لین دین ممکن ہو سکے۔

انہوں نے سخت ضوابط، فراڈ کے تدارک اور صارفین کے تحفظ کے اقدامات کے ساتھ ڈجیٹل فنانس میں اعتماد سازی اور سائبر سکیورٹی کی اہمیت پر بھی زور دیا ۔ گورنر جمیل احمد نے کہا کہ اسٹیٹ بینک انوویشن حب کے قیام کے آخری مراحل میں ہے؛ اس نے اپنے ریگولیٹری سینڈ باکس کے پہلے گروپ کا آغاز کردیا ہے تاکہ آنے والی ترسیلات ، اوپن بینکنگ اور تاجروں کی آن بورڈنگ جیسے شعبوں میں نئے تصورات کو جانچا جاسکے ۔

***