غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کی ملک بدری کی مہم تیز، میرپورخاص میں جعلی شناختی کارڈ رکھنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی تیاری

میرپورخاص
رپورٹ
تحسین احمد خان
غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کی ملک بدری کی مہم تیز، میرپورخاص میں جعلی شناختی کارڈ رکھنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی تیاری تفصیلات کے مطابق
میرپورخاص، وفاقی حکومت کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی ملک بدری کے فیصلے کے بعد میرپورخاص میں بھی متعلقہ اداروں نے کڑی نگرانی اور چھان بین کا دائرہ وسیع کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق شہر اور گردونواح میں ہزاروں افغان باشندے جعلی پاکستانی دستاویزات اور نادرا کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ حاصل کر کے برسوں سے مقیم ہیں، جنہیں اب فوری طور پر افغانستان واپس بھیجنا ناگزیر ہوگیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق کئی افغان شہریوں نے جعلی شناختی کارڈز حاصل کرنے کے لیے افغان خواتین کی پاکستانیوں سے دوسری شادیوں کے جھوٹے بیانات جمع کرائے، اور انہی دستاویزات کے ذریعے اپنے متعدد رشتہ داروں کو اولاد یا خاندان کے افراد ظاہر کرکے فیملی ٹری میں شامل کرلیا۔ اس جعلسازی میں بعض نادرا افسران و عملے کے ملوث ہونے کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نادرا کے سابق اور موجودہ بعض اہلکاروں نے جعلی دستاویزات، جھوٹے سرٹیفکیٹس اور غیرقانونی تصدیق کے عمل کے ذریعے افغان باشندوں کو قومی ڈیٹا بیس میں شامل کیا جس کے نتیجے میں قومی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ ماضی میں بھی نادرا کے متعدد افسران پر غیر ملکیوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے کے الزامات ثابت ہونے پر مقدمات قائم کیے گئے، سزائیں دی گئیں اور ملازمتوں سے برطرفیاں عمل میں لائی جا چکی ہیں۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اب ایک بار پھر نادرا ریکارڈ کی ازسرنو جانچ شروع کی جارہی ہے جس کے تحت جعلی شناختی کارڈز کی فیملی ٹری کی مکمل تفتیش کرائی جائے گی۔ اس عمل میں جعلی شناختی کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں، سہولت کاروں اور ملوث سرکاری اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی متوقع ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور حساس اداروں نے میرپورخاص سمیت دیگر اضلاع میں جعلی شناختی کارڈز اور غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے خلاف جامع کریک ڈاؤن کی تیاری شروع کردی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایسے تمام افراد کی نشاندہی کے بعد ان کے شناختی کارڈ منسوخ کرکے انہیں ملک بدر کیا جائے گا۔ ماہرین کے مطابق غیر ملکیوں کو قومی شناختی نظام میں شامل کرنا ریاستی سلامتی کے لیے نہایت خطرناک ہے اور اس معاملے میں شفاف و سخت کارروائی پاکستان کے داخلی استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔