لُوور میوزیم میں زیورات کی چوری — ایک تصویر جو دنیا بھر میں وائرل ہوگئی

پیرس کے مشہور لُوور میوزیم میں شاہی زیورات کی حیران کن چوری کے فوراً بعد، معروف خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (AP) کے فوٹوگرافر تھیبو کامو نے ایک تصویر لی جو بعد میں دنیا بھر میں موضوعِ گفتگو بن گئی۔

تصویر میں دکھایا گیا کہ پولیس اہلکار میوزیم کے دروازے بند کر رہے تھے، جبکہ ان کے سامنے سے ایک خوش لباس نوجوان سکون سے گزرتا دکھائی دیا۔ کالے کوٹ، ٹائی اور فیڈورا ہیٹ پہنے یہ شخص کسی پرانی فرانسیسی فلم کے کردار جیسا لگ رہا تھا۔

فوٹوگرافر کے مطابق، یہ کوئی خاص شاٹ نہیں تھا — “کسی کا کندھا فریم میں آ گیا تھا، مگر تصویر اہم تھی کیونکہ وہ پولیس کی سرگرمی دکھا رہی تھی۔”

مگر جیسے ہی تصویر سوشل میڈیا پر پہنچی، کہانی نے نیا رخ اختیار کر لیا۔ صارفین نے قیاس آرائیاں شروع کر دیں کہ یہ پراسرار شخص کوئی فرانسیسی انسپکٹر یا ڈیٹیکٹیو ہے، بالکل کسی فلمی کردار کی طرح۔

ایک پوسٹ جسے اب تک 56 لاکھ سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے، میں لکھا گیا:
“یہ ہے اصلی فرانسیسی ڈیٹیکٹیو، جو لُوور میوزیم کے زیورات کی چوری کی تحقیقات کر رہا ہے — اور یہ تصویر اے آئی کی نہیں!”

ایک اور صارف نے تبصرہ کیا کہ “یہ شخص جیسے 1940ء کی کسی فلم نوآر سے نکل کر حقیقت میں چوروں کے پیچھے لگ گیا ہو۔”

تاہم، فوٹوگرافر تھیبو کامو نے واضح کیا کہ اصل کہانی اتنی ڈرامائی نہیں تھی۔
انہوں نے بتایا، “میں نے بس اسے گزرتے دیکھا، تصویر کھینچی، اور وہ چند لمحوں بعد بھیڑ میں غائب ہو گیا۔ مجھے کوئی اشارہ نہیں ملا کہ وہ پولیس سے وابستہ ہے۔”

اے پی کی جاری کردہ اصل کیپشن میں بھی اس شخص کی کوئی شناخت درج نہیں تھی، صرف اتنا لکھا تھا:
“پیرس کے لُوور میوزیم کے دروازے اتوار، 19 اکتوبر 2025 کو زیورات کی چوری کے بعد پولیس نے بند کر دیے۔”

اگر واقعی وہ شخص ان 100 سے زائد تفتیش کاروں میں سے ہے جو اس ڈکیتی کی چھان بین کر رہے ہیں، تو حکام نے ابھی تک اس راز کو منکشف نہیں ہونے دیا۔
پیرس کے پراسیکیوٹر کے دفتر نے صرف اتنا کہا:
“بعض راز برقرار رہنا ہی بہتر ہیں۔”