ڈیجیٹل دور کے اس زمانے میں، جہاں ہر کام کی بورڈ اور اسکرین تک محدود ہو گیا ہے، وہاں ہاتھ سے لکھی ہوئی خوبصورت تحریر کی کشش اب بھی دلوں کو موہ لیتی ہے۔ لکھائی صرف ایک فن نہیں بلکہ انسان کی شخصیت، نفاست اور سلیقے کی جھلک پیش کرتی ہے۔ آج بھی دنیا کے کئی تعلیمی اداروں میں ایسے طلبہ کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے جن کی لکھائی صاف اور دلکش ہو۔ انہی میں سے ایک نام ہے پراکرتی مالا — نیپال سے تعلق رکھنے والی ایک باصلاحیت طالبہ، جس نے اپنی نایاب لکھائی سے دنیا بھر میں شہرت حاصل کی۔

صرف 14 سال کی عمر میں پراکرتی کی لکھائی اتنی نفیس اور ہموار تھی کہ دیکھنے والے اسے کمپیوٹر فونٹ سمجھ بیٹھتے۔ ان کے ہاتھ کی لکیر میں وہ صفائی اور توازن تھا جو کسی پرنٹ شدہ تحریر میں دکھائی دیتا ہے۔ یہی غیر معمولی خوبی ان کی پہچان بن گئی۔ جب وہ آٹھویں جماعت میں تھیں، تو ان کی ایک اسائنمنٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے انٹرنیٹ کی دنیا میں چرچا بن گئیں۔
وقت گزرنے کے ساتھ ان کی شہرت مزید پھیلی، اور انہیں مختلف قومی و بین الاقوامی اداروں کی جانب سے اعزازات سے نوازا گیا۔ خصوصاً متحدہ عرب امارات کے سفارتخانے نے انہیں اس وقت سراہا جب انہوں نے یو اے ای کے 51ویں قومی دن کے موقع پر اپنے ہاتھ سے ایک خوبصورت مبارکبادی پیغام تحریر کیا۔ اس پیغام نے اپنی نفاست اور دلکشی کے باعث سب کو متاثر کیا۔
نیپال میں بھی پراکرتی کی صلاحیتوں کو بھرپور پذیرائی ملی۔ نیپالی فوج نے انہیں ان کی شاندار لکھائی کے اعتراف میں خصوصی اعزاز دیا، جسے وقار، نظم و ضبط اور ثقافتی فخر کی علامت قرار دیا گیا۔
آج پراکرتی مالا اس بات کی روشن مثال ہیں کہ اگر محنت، شوق اور لگن ہو تو ایک سادہ سی صلاحیت بھی عالمی شہرت کا باعث بن سکتی ہے — چاہے وہ صرف قلم کی نوک ہی کیوں نہ ہو۔
https://x.com/UAEEmbNepal/status/1599325517848903682?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1599325517848903682%7Ctwgr%5Eab7f9f1922f7a378e4d4c4d5c7d98869bc9ba319%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.aaj.tv%2Fnews%2F30488841























