جاپان میں ریچھوں کے بڑھتے ہوئے حملوں نے نئی خاتون وزیرِاعظم کے لیے ایک بڑا امتحان کھڑا کر دیا ہے۔
جاپان کی قدامت پسند سیاستدان سنائے تاکائیچی نے منگل کے روز پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں اکثریتی ووٹ لیکر جاپان کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بننے کا اعزاز کیا تھا۔
ان کو دفاع، معیشت، بین الاقوامی تجارت، اور انرجی جیسے بڑے چیلنجز کے ساتھ ساتھ ریچھوں کے حملوں میں ہونے والی ریکارڈ ہلاکتوں کے چیلنج کا بھی سامنا ہے۔
صرف آج کے دن جاپان میں 2 مختلف واقعات میں ریچھوں نے ایک شخص کو ہلاک اور 4 افراد کو زخمی کر دیا ہے۔
ان تازہ واقعات کے بعد رواں سال کے دوران ریچھوں کے حملوں میں ہلاکتوں کی کل تعداد 10 ہو گئی ہے جو ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔ مالی سال 2024 میں ریچھوں نے 6 چاپانی شہریوں کی جان لی تھی۔
تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز شمالی علاقے اکیٹا (Akita) کے ایک پہاڑی گاؤں میں ریچھ نے 4 افراد پر حملہ کیا، جن میں ایک موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا، جبکہ 3 افراد کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق 2 افراد کھیتوں میں کام کر رہے تھے، جبکہ باقی 2 انہیں بچانے پہنچے تو ریچھ نے ان پر بھی حملہ کر دیا۔
پولیس نے قریبی علاقے سے ایک ریچھ کو ہلاک کیا ہے، تاہم تحقیقات جاری ہیں کہ آیا یہ وہی حملہ کرنے والا ریچھ تھا یا نہیں۔
اس سے قبل جمعہ کے روز ہی تویاما (Toyama) کے وسطی علاقے میں 70 سالہ خاتون بھی ریچھ کے حملے میں زخمی ہو گئیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ریچھوں کے انسانی آبادی کے قریب آنے کی بڑی وجوہات آبادی میں کمی، موسمیاتی تبدیلی اور خوراک کی کمی ہیں، جس کے باعث وہ شہروں اور دیہات کے قریب گھومنے لگے ہیں۔
واضح رہے کہ جاپان کی نئے ماحولیاتی وزیر نے چند روز قبل کہا تھا کہ حکومت ریچھوں کے حملوں پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین قومی مسئلہ بن چکا ہے، ہم شکاریوں کی تربیت، جنگلی حیات کے بہتر انتظام اور عوامی تحفظ کے اقدامات کو مزید مضبوط کریں گے۔
اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال میں ریچھوں کے حملوں میں 9 افراد ہلاک ہو چکے تھے، تاہم جمعہ کے واقعات کے بعد یہ تعداد 10 ہو گئی،
جاپان میں دو اقسام کے ریچھ پائے جاتے ہیں، ایشیائی سیاہ ریچھ (مون بیئر) اور براؤن ریچھ، جو زیادہ تر شمالی جزیرے ہو کائیڈو میں پائے جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق جاپان میں ہر سال ہزاروں ریچھ مارے جاتے ہیں، لیکن عمر رسیدہ آبادی کے باعث شکاریوں کی تعداد کم ہونے سے یہ مسئلہ مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال پاکستان میں بھی ریچھ کے انساانوں پر حملے کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔
ستمبر میں گلوکارہ قراۃ العین بلوچ ریچھ حملے میں زخمی ہو گئی تھیں۔























