ہر دل عزیز مزاحیہ سیریل – قہقہے، مسکراہٹیں، بلبلے

پاکستانی ٹیلی ویژن کی دنیا میں چند ہی چہرے ایسے ہیں جو اپنی شائستگی، ہر فن مولی ہونے کی صلاحیت، اور یکسانیت سے پرے کرداروں کے لیے جانے جاتے ہیں۔ انہی میں سے ایک نام نبیل ظفر کا ہے، جن کا فن کا سفر کسی خواب کی تعبیر سے کم نہیں۔ نبیل ظفر نے اپنی منزل تک پہنچنے کا راستہ کوئی شاہراہ نہیں بلکہ پہاڑی راستوں کی مانند چنے ہیں، جہاں ہر موڑ پر محنت اور عزم کی داستانیں ہیں۔
نبیل ظفر کا تعلق لاہور کے ایک تعلیم یافتہ گھرانے سے ہے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم لاہور گرامر اسکول سے حاصل کی اور پھر لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) سے بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری حاصل کی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب ان کے اندر کا فنکار جاگ اٹھا۔ انہوں نے یونیورسٹی کی ڈرامائی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ یہیں سے ان کے دل میں اداکاری کے شوق نے باقاعدہ شکل اختیار کی۔ تاہم، ان کا یہ سفر روایتی نہیں تھا۔ عام طور پر اداکار فلم یا ڈرامہ انڈسٹری میں براہ راست داخل ہوتے ہیں، لیکن نبیل ظفر نے ایک مختلف راستہ اختیار کیا۔

===========

==================

تعلیم مکمل کرنے کے بعد، انہوں نے ایک ایڈورٹائزنگ ایجنسی میں بطور کاپی رائٹر کام شروع کیا۔ یہ قدم دراصل ان کے فنی سفر کی بنیاد ثابت ہوا۔ تشہیر کی دنیا نے انہیں کہانیاں سنانے، کرداروں کو سمجھنے اور عوامی ذوق کو پرکھنے کا بے بہا موقع دیا۔ اس دوران وہ ٹیلی ویژن کی دنیا سے بھی جڑے رہے اور مختلف پروگراموں کے لیے اسکرپٹ لکھتے رہے۔ یہ عملی تجربہ ان کے لیے ایک تربیت گاہ کی مانند تھا۔
ان کی پہلی بڑی شناخت 2000 کی دہائی کے آغاز میں پی ٹی وی کے مقبول شو “الاگرٹا” کے ذریعے بطور میزبان ملی۔ ان کے منفرد انداز اور حاضر جوابی نے انہیں گھر گھر پہچان دلائی۔ یہی وہ وقت تھا جب انہیں اداکاری کے مواقع ملنے شروع ہوئے۔ ان کے ابتدائی ڈراموں میں “من چلے کا سدا” اور “پلاٹ” جیسے پروجیکٹس شامل ہیں، جہاں انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔
تاہم، نبیل ظفر کو شہرت کی بلندیوں تک پہنچانے میں ان کی اہلیہ، معروف ڈائریکٹر اور پروڈیوسر شازیہ خلیل کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ شازیہ خلیل کے ہدایت کردہ ڈراموں جیسے “دوراہا”، “کٹ چھنتی”، اور “کچھ پیار کا پاگل پن” میں ان کے کرداروں نے انہیں ایک سنجیدہ اور قابل احترام اداکار کے طور پر متعارف کرایا۔ ان ڈراموں میں ان کی کارکردگی نے ثابت کیا کہ وہ ہلکے پھلکے مزاحیہ کرداروں سے لے کر گہرے اور پیچیدہ نفسیاتی کرداروں تک ہر طرح کے رول میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

===============

================

نبیل ظفر کی کامیابی کی سب سے بڑی وجہ ان کی ورسٹائلٹی ہے۔ وہ ایک ہی قسم کے کرداروں کے دھرے میں پھنس کر نہیں رہ گئے۔ انہوں نے “من چلے” جیسے ڈرامے میں ایک شوہر کا کردار نبھایا تو “دوراہا” میں ایک ایسے شخص کی نفسیاتی کیفیات کو پیش کیا جو دو عورتوں کے درمیان پھنسا ہوا ہے۔ یہی نہیں، وہ ایک بہترین میزبان، اسکرپٹ رائٹر، اور پروڈیوسر بھی ہیں۔
نبیل ظفر کا سفر اس بات کی واضح دلیل ہے کہ جب شوق میں محنت، مستقل مزاجی، اور ہنر کو شامل کر لیا جائے تو منزل خود بخود قدم چومتی ہے۔ انہوں نے کبھی شہرت کی دوڑ میں شامل ہو کر اپنے فن کو تجارت نہیں بننے دیا۔ آج بھی وہ معیاری اسکرپٹس اور چیلنجنگ کرداروں کو ترجیح دیتے ہیں۔ نبیل ظفر کا کردار نہ صرف اسکرین پر بلکہ اسکرین کے پیچھے بھی ایک ایسے فنکار کا ہے جو اپنے کام سے محبت کرتا ہے اور اسی محبت نے انہیں پاکستانی ٹیلی ویژن کی تاریخ کے کامیاب ترین اداکاروں میں سے ایک بنا دیا ہے