شاہد خان آفریدی کا شمار پاکستان کے ان عظیم کرکٹرز میں ہوتا ہے جنہوں نے نہ صرف اپنی جارحانہ بیٹنگ سے دنیا کو حیران کیا، بلکہ اپنے بے مثال انداز، سادہ طبیعت اور محب وطن رویے سے لاکھوں دل جیت لیے۔ ان کا نام سنتے ہی ایک ایسے کرکٹر کا تصور ذہن میں آتا ہے جو گیند بازوں پر قہر بن کر ٹوٹ پڑتا تھا، میدان میں ہو یا میدان سے باہر، شاہد آفریدی نے ہر جگہ اپنی منفرد پہچان بنائی۔
=============
شاہد آفریدی یکم مارچ 1980 کو خیبر پختونخوا کے شہر تنگی، خیبر ایجنسی میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک پٹھان خاندان سے ہے، جو مذہبی اقدار اور روایات کا پاسدار تھا۔ ان کا پورا نام صاحبزادہ محمد شاہد خان آفریدی ہے۔ بچپن سے ہی ان کا رجحان کرکٹ کی طرف تھا اور وہ عام گلی کرکٹ میں ہی اپنی خاص بیٹنگ اسٹائل کے سبب نمایاں ہو جایا کرتے تھے۔
شاہد آفریدی نے بین الاقوامی کرکٹ میں اپنا ڈیبیو 1996 میں کیا۔ ان کی عمر اس وقت محض 16 سال تھی، اور وہ ابتدائی طور پر ایک لیگ اسپن بولر کے طور پر ٹیم میں شامل کیے گئے تھے۔ لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
——–

==================
اپنے دوسرے ہی ون ڈے میچ میں سری لنکا کے خلاف انہوں نے صرف 37 گیندوں پر 102 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر دنیا کو حیران کر دیا۔ اس وقت یہ اننگز دنیا کی تیز ترین سنچری تھی، جو کئی سال تک قائم رہی۔ اس اننگز کے بعد شاہد آفریدی کو “بوم بوم” کا لقب دیا گیا، جو ان کے جارحانہ بیٹنگ انداز کی مکمل ترجمانی کرتا ہے۔
ٹیسٹ کرکٹ
میچز: 27
رنز: 1716
سنچریاں: 5
وکٹیں: 48
ٹیسٹ کرکٹ میں آفریدی نے کم میچز کھیلے، لیکن ان کا اثر ان میچز میں بھی نمایاں رہا۔ خاص طور پر بھارت کے خلاف ان کی سنچریاں آج بھی شائقین کو یاد ہیں۔
ون ڈے کرکٹ
میچز: 398
رنز: 8064
سنچریاں: 6
ففٹیز: 39
وکٹیں: 395
ون ڈے فارمیٹ میں وہ نہ صرف ایک دھواں دھار بیٹسمین تھے بلکہ ایک کامیاب بولر بھی ثابت ہوئے۔ وہ دنیا کے ان چند آل راؤنڈرز میں سے ایک ہیں جنہوں نے 8000 سے زائد رنز اور 300 سے زائد وکٹیں حاصل کیں۔
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ
میچز: 99
رنز: 1416
وکٹیں: 98
ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں بھی شاہد آفریدی پاکستان کے لیے ایک مستقل کھلاڑی رہے اور 2009 کے ورلڈ کپ میں ان کی کارکردگی پاکستان کی فتح میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔
2009 کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ
2009 کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ شاہد آفریدی کے کیریئر کا سب سے نمایاں لمحہ تھا۔ نہ صرف سیمی فائنل بلکہ فائنل میں سری لنکا کے خلاف ان کی شاندار بیٹنگ نے پاکستان کو ٹرافی جتوانے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ آفریدی نے فائنل میں ناقابل شکست 54 رنز بنائے اور مین آف دی میچ قرار پائے۔ یہ پاکستان کے کرکٹ شائقین کے لیے ایک ناقابل فراموش لمحہ تھا۔
کپتانی
شاہد آفریدی نے مختلف مواقع پر پاکستان کی کپتانی بھی کی۔ اگرچہ ان کی قیادت متنازعہ رہی، لیکن ان کے چاہنے والوں کے لیے وہ ہمیشہ ایک “لیڈر” کے طور پر سامنے آئے۔ انہوں نے ٹیم کو جذبہ، جوش اور غیرت کے ساتھ کھیلنے کا پیغام دیا۔
کرکٹ سے ریٹائرمنٹ
شاہد آفریدی نے مرحلہ وار کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لی۔
ٹیسٹ کرکٹ سے 2010 میں
ون ڈے کرکٹ سے 2015 ورلڈ کپ کے بعد
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے 2017 میں
ریٹائرمنٹ کے بعد بھی وہ دنیا بھر کی مختلف لیگز میں حصہ لیتے رہے اور کرکٹ کی خدمت کرتے رہے۔
ذاتی زندگی
شاہد آفریدی ایک مذہبی اور خاندانی شخص ہیں۔ ان کی شادی نادیہ آفریدی سے ہوئی جن سے ان کی پانچ بیٹیاں ہیں۔ وہ اکثر اپنے انٹرویوز میں اس بات پر زور دیتے ہیں کہ بیٹیاں اللہ کی رحمت ہوتی ہیں اور ان کی تربیت کے حوالے سے بھی وہ خاص توجہ دیتے ہیں۔
سماجی خدمات – شاہد آفریدی فاؤنڈیشن
شاہد آفریدی نے ریٹائرمنٹ کے بعد سماجی خدمت کو اپنا مشن بنا لیا۔ انہوں نے “شاہد آفریدی فاؤنڈیشن” کی بنیاد رکھی جو تعلیم، صحت، صاف پانی اور دیگر شعبوں میں ضرورت مندوں کی مدد کرتی ہے۔ ان کا نعرہ ہے:
“Hope Not Out” – یعنی امید کبھی ختم نہیں ہوتی۔
=========
Please visit for more Articles jeeveypakistan.com
شاہد آفریدی نہ صرف ایک عظیم کرکٹر بلکہ ایک عظیم انسان بھی ہیں۔ انہوں نے اپنی بیٹنگ، بولنگ، کپتانی اور سماجی خدمات سے جو مقام حاصل کیا، وہ کم ہی لوگوں کے نصیب میں ہوتا ہے۔ “بوم بوم” آفریدی ایک ایسا نام ہے جو پاکستانی قوم کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔
ان کی زندگی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ محنت، خلوص، اور جذبے کے ساتھ کیا گیا کام نہ صرف کامیابی دیتا ہے بلکہ انسان کو دلوں کا بادشاہ بھی بنا دیتا ہے۔ آج بھی جب وہ کسی اسٹیڈیم میں داخل ہوتے ہیں تو شائقین “بوم بوم آفریدی” کے نعرے لگاتے ہیں — اور یہی ان کی اصل کامیابی ہے۔
===============
شاہد آفریدی دنیا کے چند مقبول ترین کرکٹرز میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کے لاکھوں فینز پاکستان کے علاوہ بھارت، بنگلہ دیش، افغانستان، اور مشرق وسطیٰ میں بھی موجود ہیں۔ ان کی جارحانہ بیٹنگ، عاجز طبیعت، قومی جذبہ اور سماجی خدمات نے انہیں ایک قومی ہیرو کی حیثیت عطا کی ہے۔
آفریدی کے مداح انہیں نہ صرف ایک کھلاڑی بلکہ ایک جذبہ سمجھتے ہیں۔ ان کی موجودگی میدان میں ہو یا ٹی وی اسکرین پر، ان کی شخصیت خود میں ایک طوفان ہے۔























