
جامعہ کراچی میں کشمیر سوسائٹی قائم کرنے کا اعلان
شہیدوں کے خون سے تحریک آزادی کو تقویت ملتی ہے۔ممتاز کشمیری حریت رہنما مشال حسین ملک
آزادی محض ایک لفظ نہیں، بلکہ ایک مسلسل جدوجہد کا نام ہے،یاسین ملک سے شادی کرنا پوری تحریک آزادی سے شادی کرنے مترادف ہے۔مشال حسین ملک
حالیہ پاک بھارت جنگ نے ایک بار پھر اس حقیقت کو نمایاں کر دیا ہے کہ برصغیر میں دیرپا امن و استحکام کا خواب مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پائیدار حل کے بغیر ممکن نہیں۔وائس چانسلر جامعہ کراچی ڈاکٹر خالد محمودعراقی
ممتاز کشمیری حریت رہنما مشال حسین ملک نے کہا کہ آزادی محض ایک لفظ نہیں، بلکہ ایک مسلسل جدوجہد کا نام ہے اور اس جدوجہد میں جولوگ شامل ہوتے ہیں ان کی زندگیاں اب ان کی ذاتی نہیں رہتیں،یہ زندگی صرف قوم، نظریے اور آزادی کی امانت بن جاتی ہے۔آزادی سے محبت کرنے والے لوگ آرام اور خواہشات کو پسِ پشت ڈال کر قوم کے لئے جیتے ہیں اور حریت رہنمایاسین ملک بھی ان ہی میں سے ایک ہیں اوریاسین ملک سے شادی کرنا پوری تحریک آزادی سے شادی کرنے کے برابر ہے۔پلوامہ اور پہلگام جیسے فالس فلیگ واقعات صرف ایک ملک کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔انہوں نے خدشہ ظاہرکیاکہ ایسے فالس فلیگ من گھڑت واقعات خطے میں موجود ایٹمی طاقتوں کے مابین ٹکراؤکا سبب بن سکتاہے جس سے پوراخطہ متاثرہوگا۔عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیئے کہ بھارت تاحال ایسے واقعات کا کوئی بھی ثبوت اپنی پارلیمنٹ میں بھی پیش نہیں کرپایاہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قیام بے شمار قربانیوں اور انتھک جدوجہد کا نتیجہ ہے۔یہ پاکستانی قوم پر فرض ہے اور قرض بھی ہے کہ وہ کشمیر کاز کے لیے اپنی آواز بلند کرے، اور دنیا کو یہ باور کرائے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، اور کشمیری عوام تنہا نہیں۔کشمیر کی تحریک آزادی دس لاکھ بھارتی فوج کا مقابلہ کررہی ہے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے دفترمشیر امورطلبہ جامعہ کراچی کے زیر اہتمام آڈیوویژول سینٹر جامعہ کراچی میں یوم استحصال کشمیر کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مشال حسین ملک نے جامعہ کراچی میں ”کشمیر سوسائٹی” کے قیام کی ضرورت پر زور دیااورطلبہ و طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جامعات قومی اور بین الاقوامی سطح پر آواز بلند کرنے اوربالخصوص مسئلہ کشمیر پر شعور اجاگر کرنے اور دنیا بھر میں ان کی آوازاُٹھانے کے لیے بہترین فورمز ہیں۔شہیدوں کے خون سے تحریک آزادی کو تقویت ملتی ہے اوریہ خون ہی وہ چراغ ہے جو آزادی کی منزل تک پہنچنے والے راستے کو روشن کرتا ہے۔جس طرح مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشتگردی نے لاکھوں کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنائی ہوئی ہے، بالکل ویسی ہی صورتحال فلسطین میں اسرائیلی مظالم کے نتیجے میں دیکھنے کو مل رہی ہے۔
مشال حسین ملک نے بتایاکہ 5 اگست 2019 ء کوبھارت نے یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت کو تبدیل کر کے کشمیری عوام کے بنیادی سیاسی، سماجی اور انسانی حقوق پر حملہ کیاجو نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹرخالد محمودعراقی نے کہا کہ کشمیری عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے ظلم، جبر اور ناانصافی کا شکار ہیں۔ کشمیر کا مسئلہ محض ایک زمینی تنازع یا علاقائی سیاست کا موضوع نہیں، بلکہ بنیادی انسانی حقوق اور حقِ خودارادیت کا مسئلہ ہے۔کشمیر کی آزادی کشمیری عوام کا بنیادی حق ہے اور من حیث القوم ہمیں ہر فورم پر اس جائز جدوجہد کے لئے آوازاُٹھانے کی ضرورت ہے۔میں ان باہمت کشمیری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو سلام پیش کرتا ہوں جو آزادی کی شمع روشن رکھنے کے لیے اپنے صبر، قربانی اور حوصلے سے تاریخ رقم کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جوقومیں اپنی آزادی کے حصول یا بقا کے لیے جدوجہد کرتی ہیں، اُن کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جاتیں۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جن قوموں نے اپنے حقِ خود ارادیت، عزت، اور وقار کے لیے قربانیاں دیں، آخرکار کامیابی نے ان کے قدم چومے۔
ڈاکٹرخالد عراقی نے مزید کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ نے ایک بار پھر اس حقیقت کو نمایاں کر دیا ہے کہ برصغیر میں دیرپا امن و استحکام کا خواب مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پائیدار حل کے بغیر ممکن نہیں۔مسئلہ کشمیر کا حل طاقت کے زور پر نہیں بلکہ انصاف، بین الاقوامی اصولوں اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں ہونا چاہیے۔ اس موقع پر ڈاکٹرخالد محمودعراقی نے جامعہ کراچی میں کشمیر سوسائٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا اور شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی پروفیسرڈاکٹر نوشین وصی کو اس کا سربراہ مقررکردیا۔
ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ پروفیسرظفراقبال سندھو نے کہا کہ پانچ اگست کو ہر سال ”یوم استحصال کشمیر” کے طور پر منایا جاتا ہے، اس دن کو صرف ایک سیمبولک ڈے (علامتی دن) کے بجائے ایک تحریکِ جدوجہد کی تجدید کے طور پر منائیں۔جامعہ کراچی کسی امید سے نہیں بلکہ یقین سے آئے ہیں کہ کشمیرکی جدوجہد کو آگے بڑھانے کے لئے یہ ایک راستہ ہوگا۔انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس ڈیجیٹل دور میں آپ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں کلیدی کرداراداکرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ طلبہ آرٹس اینڈ پرفارمنس،میوزک اوردیگر سرگرمیوں کے ذریعے کشمیریوں کی آوازکوبلند کرناچاہیئے۔ہمیں کشمیریوں کی تکلیف کو محسوس کرنے کی ضرورت ہے،کووڈ کے چنددن گزارنا ہمارے لئے مشکل ہوگئے تھے جبکہ کشمیریوں کا مستقل طورپر اس سے بہت زیادہ بد ترحالات سے واسطہ ہے۔
کشمیری حریت رہنما یاسین ملک اور مشال حسین ملک کی بیٹی رضیہ سلطانہ نے کشمیریوں اور بالخصوص اپنے والد یاسین ملک پرہونے والے مظالم پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین کہ ہماری جدوجہد ایک دن ضروررنگ لائے گی۔
سابق چیف سی پی ایل سی احمد چنائے نے کہا کہ پاکستانیوں نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خودارادیت پر زوردیاہے اور دنیا بھر میں ہر فورم پر ان کے لئے آوازبلندکی ہے اور کرتارہے گا۔بحیثیت قوم پاکستانیوں نے اپنا حق اداکیاہے۔کشمیر یوں کی جدوجہد کا مقصدحق خودارادیت ہے،کشمیر جس کا شمار دنیا سب سے حسین ترین خطوں میں ہوتاہے وہاں کے لوگوں کو حق خودارادیت ملنا چاہیئے۔کشمیری حریت پسندوں نے ہمیشہ امن پسندی کی بات کی ہے اس کے باوجود اس پر ظلم کے پہاڑتوڑے جارہے ہیں۔























