بلوچستان میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد میں خطرناک اضافہ

صوبہ بلوچستان میں ہیپاٹائٹس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جہاں رواں سال اب تک ہیپاٹائٹس بی اور سی کے 16 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

بلوچستان کے متعدد اضلاع کو ہیپاٹائٹس کے حوالے سے ’’ہائی رسک ایریاز‘‘ قرار دیا گیا ہے، جہاں صورتحال خاص طور پر سنگین ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ متاثرین کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔

صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ صوبے میں ہیپاٹائٹس ایک سنجیدہ صحت کا مسئلہ بن چکا ہے اور اس سے فوری طور پر نمٹنے کی ضرورت ہے۔

گزشتہ سال 2024 میں بلوچستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے کل 14 ہزار 434 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جو کہ رواں سال کے ابتدائی سات ماہ میں بڑھ کر 16 ہزار سے تجاوز کر گئے ہیں۔

ماہرین صحت کے مطابق ہیپاٹائٹس کی پانچ اقسام ہیں: A، B، C، D اور E۔
ہیپاٹائٹس بی اور سی کی زیادہ تر وبا کی وجوہات میں استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال، آلودہ طبی آلات، غیر محفوظ حجامتی اوزار اور غیر محفوظ خون کی منتقلی شامل ہیں، جبکہ ہیپاٹائٹس اے اور ای زیادہ تر آلودہ پانی اور گندے ماحول کی وجہ سے پھیلتا ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بلوچستان میں ہیپاٹائٹس کے کیسز میں اس تیزی کو روکنا بہت ضروری ہے۔ خاص طور پر دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں عوامی آگاہی بڑھانے، تشخیص اور علاج کی سہولیات فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ اس مرض کے پھیلاؤ کو کنٹرول کیا جا سکے۔