
کراچی:
داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی میں بین الشعبہ جاتی شعبوں میں مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کی اہمیت پر دو روزہ تیسری عالمی کانفرنس کا آغاز ہو گیا۔ کانفرنس کے مہمانِ خصوصی صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو تھے۔
کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں وائس چانسلر داؤد یونیورسٹی انجینئر ڈاکٹر ثمرین حسین نے مہمانِ خصوصی جام خان شورو کا خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر فیکلٹی ممبران، محققین، طلبہ اور ملکی و غیر ملکی ماہرین کی بڑی تعداد شریک تھی۔
دو روزہ عالمی کانفرنس میں چین، امریکا، برطانیہ اور ملائیشیا سے تعلق رکھنے والے مندوبین اور ماہرینِ تعلیم و تحقیق شرکت کر رہے ہیں، جو مصنوعی ذہانت کے مختلف پہلوؤں پر اپنے تحقیقی مقالے پیش کریں گے۔
صوبائی وزیر جام خان شورو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انجینئرنگ ہو یا ڈاکٹریٹ، اب ہر شعبے میں مصنوعی ذہانت ناگزیر ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا اخلاقی استعمال معاشرے کے لیے بے حد ضروری ہے اور مصنوعی ذہانت کے نظام میں انسانی فیصلہ سازی کو شامل رکھنا چاہیے تاکہ پرائیویسی اور سماجی اقدار کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔


وزیر آبپاشی نے کہا کہ حکومت اور اکیڈیمیا کے درمیان فاصلے کم کرنے میں داؤد یونیورسٹی اہم کردار ادا کر رہی ہے، جو تحقیق اور عملی میدان کے درمیان پل کا کام کر رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس عالمی کانفرنس میں دی جانے والی مصنوعی ذہانت سے متعلق تجاویز پاکستان کی ترقی اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ پالیسی سازی میں معاون ثابت ہوں گی۔
آخر میں صوبائی وزیر نے کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے منتظمین کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ایسے علمی و تحقیقی پروگرامز مستقبل میں بھی جاری رہنے چاہئیں۔
====================
داؤد یونیورسٹی میں مصنوعی ذہانت سے متعلق عالمی کانفرنس نئی سفارشات کے ساتھ اختتام پذیر
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب تقریب کے مہمان خصوصی، پروفیسر ڈاکٹر محمد سنوسی عظمیٰ نے کانفرنس کی سفارشات پیش کیں
داؤد یونیورسٹی علم و جدت کا مضبوط مرکز ہے ، کانفرنس میں آنا اچھا تجربہ رہا ، ڈاکٹر ثمرین حسین کو مبارکباد دیتا ہوں، بیرسٹر مرتضیٰ وہاب
وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر ثمرین حسین نے عالمی کانفرنس کی کامیابی اور جامعہ کی ترقی سندھ حکومت کے نام کردی
کانفرنس کی سفارشات میں اخلاقی مصنوعی ذہانت، دفاعی ٹیکنالوجیز، جنریٹو AI اور نوجوانوں کی صلاحیتوں سے قومی ترقی پر زور
کراچی : 19دسمبر 2025ء
داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں مصنوعی ذہانت سے متعلق عالمی کانفرنس بعنوان ’’نیوی گیٹنگ بیریئرز: آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی دیگر بین الشعبہ جات میں اہمیت اور پینل مذاکراہ‘‘جمعہ 19دسمبر 2025ء کو نئی اور جامع سفارشات کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی۔ اختتامی تقریب کے مہمانِ خصوصی میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب تھے، جبکہ کانفرنس کی سفارشات پروفیسر ڈاکٹر محمد سنوسی عظمیٰ نے پیش کیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ داؤد یونیورسٹی آنا ان کے لیے ایک خوشگوار اور مثبت تجربہ رہا ہے اور یہ جامعہ علم، تحقیق اور جدید ٹیکنالوجی کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر ثمرین حسین (نشانِ امتیاز، تمغہ امتیاز) کو کامیاب عالمی کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان کا داؤد یونیورسٹی کا دوسرا دورہ ہے اور یہاں نوجوانوں کا جوش و جذبہ دیکھ کر امید پیدا ہوتی ہے۔میئر کراچی نے کہا کہ ہمارے نوجوان ینگ مائنڈ رکھتے ہیں اور کچھ نیا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ زندگی میں بہت سے بیریئرز آتے ہیں لیکن ہمیں ہمیشہ آگے بڑھنا ہے۔ مختلف نظریات کے ساتھ سوچنے کا عمل رکاوٹوں کو عبور کرنے میں مدد دیتا ہے اور کوئی طاقت ہمیں ترقی سے نہیں روک سکتی۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے استعمال سے دنیا تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور آج اکیڈمیا، اسپورٹس اور دیگر شعبوں میں اے آئی سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔ اگرچہ میں انجینئر یا ٹیکنیکل شخص نہیں ہوں، لیکن یہ حقیقت ہے کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی سمت متعین کر رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ نوجوانوں کو مواقع فراہم کیے جائیں، کیونکہ اگر لوگ خوش ہوں تو ترقی کی رفتار کو کوئی نہیں روک سکتا۔ آخر میں انہوں نے دعا کی کہ طلبہ ترقی کریں، یہ جامعہ ترقی کرے، ہمارا شہر اور ہمارا ملک ترقی کرے۔ اس موقع پر وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر ثمرین حسین (نشانِ امتیاز، تمغہ امتیاز) نے میئر کراچی کی تشریف آوری پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس عالمی کانفرنس کی کامیابی اور داؤد یونیورسٹی کی مسلسل ترقی سندھ حکومت کے نام کرتی ہیں، جس کے تعاون سے تعلیمی سرگرمیوں کو فروغ مل رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ نے جامعہ کو ایک اسکول فراہم کیا جسے فیکلٹی میں تبدیل کیا گیا، جبکہ 6؍ دسمبر سے میگا ایونٹس بھی کامیابی سے منعقد کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ آج نہ صرف اس عالمی کانفرنس کا اختتام ہو رہا ہے بلکہ جامعہ کے اس سالانہ کیلنڈر کی سرگرمیوں کا بھی اختتام کیا جا رہا ہے۔وائس چانسلر نے کہا کہ 2روزہ عالمی کانفرنس کے انعقاد میں کانفرنس کے کنوینر اور ڈین فیکلٹی آف انفارمیشن اینڈ کمپیوٹنگ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر عاطف جمیل ، ڈائریکٹر اسٹوڈنٹس افیئرز اینڈ سیکورٹی انجینئر ڈاکٹر صدام علی کھچی اور طلباء رضا کاروں نے انتہائی محنت کی اور وہ اس کامیابی پر مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ کانفرنس کے دوران پیش کی گئی سفارشات میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مصنوعی ذہانت ایک حقیقت ہے جو انسانی صلاحیتوں کو بڑھانے کا ذریعہ بن سکتی ہے، بشرطیکہ اسے اخلاقی، پیشہ ورانہ اور ذمہ دارانہ انداز میں استعمال کیا جائے۔ سفارشات میں کہا گیا کہ فیکلٹی ممبران اور طلبہ کو چیٹ جی پی ٹی، جیمنائی اور دیگر جدید اے آئی ٹولز کے استعمال کی باقاعدہ تربیت دی جائے تاکہ جدید، تخلیقی اور بین الشعبہ جاتی حل سامنے آ سکیں۔ ماہرین نے اس امر پر بھی اتفاق کیا کہ مصنوعی ذہانت کو خوراک کی پیش گوئی، جرائم، سیکیورٹی اور سماجی مسائل کے حل کے لیے مربوط حکمتِ عملی کے تحت استعمال کیا جانا چاہیے۔دفاعی اور اسٹرٹیجک تناظر میں سفارش کی گئی کہ روایتی ہتھیاروں کے بجائے اے آئی اور مشین لرننگ پر مبنی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری ناگزیر ہے، جبکہ اخلاقی مصنوعی ذہانت ایک بڑا عالمی چیلنج ہے جس کے لیے بین الاقوامی فریم ورک، ضابطہ اخلاق اور آڈٹ سسٹم کی ضرورت ہے۔ کارپوریٹ دنیا سے متعلق سفارشات میں کہا گیا کہ صنعت اے آئی کے دور میں ایکوسسٹمز کی تشکیل، تحقیق و ترقی، اسٹرٹیجک شراکت داری اور یونیورسٹی سسٹم میں ایمبیڈڈ اے آئی کے فروغ کے ذریعے خود کو مستحکم کر سکتی ہے۔ماہرین نے یہ بھی کہا کہ مصنوعی ذہانت مٹیریلز انجینئرز یا دیگر شعبوں کے ماہرین کی جگہ نہیں لے گی بلکہ ان کی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گی۔ مستقبل میں توانائی کے نظام جنریٹو اے آئی کی مدد سے ذہین، خودکار اور خود کو بہتر بنانے والے ہوں گے، جس سے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لیے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
جاری کردہ :
کاشف بندہ
ڈپٹی ڈائریکٹر میڈیا افیئرز ، داؤد یونیورسٹی


























