فرانسیسی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، فرانس میں اب صرف ایک ایسا ہاکر باقی رہ گیا ہے جو گلیوں میں گھوم کر آواز لگا کر اخبار فروخت کرتا ہے، اور وہ ہیں علی اکبر، جن کا تعلق پاکستان سے ہے اور جن کی عمر 72 برس ہو چکی ہے۔
علی اکبر کا تعلق راولپنڈی کے ایک سادہ اور محنت کش گھرانے سے تھا۔ وہ 1975 میں فرانس پہنچے، جہاں ابتدائی مہینوں میں چھوٹی موٹی نوکریاں کیں۔ بعد ازاں وہ پیرس کی گلیوں میں روزنامہ “لی موندے” سمیت دیگر فرانسیسی اخبارات بیچنے لگے۔
گزشتہ پچاس سالوں سے علی اکبر نہایت خلوص اور مستقل مزاجی کے ساتھ یہ کام کر رہے ہیں۔ ان کی نرم گفتاری، محبت بھرا رویہ اور محنتی طرزِ زندگی نے انہیں پیرس کے شہریوں میں مقبول بنا دیا ہے۔ وہ اب اس عظیم شہر کی تہذیب و ثقافت کا ایک زندہ کردار سمجھے جاتے ہیں۔
فرانسیسی حکومت نے ان کی خدمات اور طرزِ زندگی کے اعتراف میں انہیں ملک کے سب سے بڑے شہری اعزاز “لیجن آف آنر”
(Légion d’honneur)
سے نوازنے کا اعلان کیا ہے، جو انہیں بہت جلد پیش کیا جائے گا۔
ایک عام شہری ہوتے ہوئے بھی علی اکبر نے اپنی سچائی، محنت، اور امن و محبت کے پیغام کے ذریعے فرانس جیسے ترقی یافتہ ملک میں پاکستان کی شاندار نمائندگی کی ہے، اور یوں وہ بلاشبہ پاکستان کے ایک عوامی سفیر کی حیثیت رکھتے ہیں۔


























