سندھ اسمبلی نے ہفتہ کو اپنے اجلاس کے دوران اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی سالگرہ کی مناسبت سے ایک قرارداد منظور کرلی

سندھ اسمبلی کی مکمل خبر

کراچی (نامہ نگار خصوصی ) سندھ اسمبلی نے ہفتہ کو اپنے اجلاس کے دوران اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی سالگرہ کی مناسبت سے ایک قرارداد منظور کرلی جو سینئر پارلیمنٹرین اور پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثاراحمد کھوڑو کی جانب سے پیش کی گئی تھی ۔نثار کھوڑو کو باری سے ہٹ کر بجٹ سیشن کے دوران اپنی قرارداد پیش کرنے کی اجازت دینے پر اپوزیشن نے سخت احتجاج، نعرے بازی اور شور شرابہ کیا اور وہ ایوان سے واک آﺅٹ کرگئے۔اس موقع پر نثار کھوڑو نے اپوزیشن ارکان سے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو پر تو ااپ لوگوں کو بھی فخر کرنا چاہیے ، اس قرارداد کے موقع پر احتجاج کرکے سندھ کے لوگوں کی نظر میں کیوں برے بن رہے ہو۔یہ قرارداد قائم علی شاہ اور مراد علی شاہ سے مشاورت کے بعد تیار کی گئی ہے ۔ ایوان نے شہید بینظیر بھٹو کو سالگرہ کے موقع پر خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد منظور کرلی۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا کہ اس وقت بجٹ پربحث چل رہی ہے ،جس دن بجٹ پیش کیاجارہاتھا ہم ایران کے حق میں قرارداد لانا چاہ رہے تھے لیکن وزیر اعلیٰ نے لیکچر دیا کہ بجٹ کے دوران کوئی قرارداد پیش نہیں کی جاسکتی لیکن آج اپنے لئے آئین کو پامال کردیا گیا۔محترمہ بینظیربھٹوسب کےلئے قابل احترام ہیں تاہم بجٹ کے دوران کسی کو بھی خراج عقیدت پیش نہیں کی جاسکتا۔ حیرت ہے آئین کی پامالی پر تمام ارکان بھی خاموش رہے ۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ نثار کھوڑو صاحب نے تو ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت پر میٹھائیاں تقسیم کی تھیں میںصرف تاریخ یاد دلا رہا ہوں ۔دریں اثناءمحترمہ بینظیر بھٹو کی 72ویں سالگرہ کی تقریب ہفتہ کو سندھ اسمبلی میں ہوئی اورسالگرہ کا کیک کاٹا گیا ۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، سابق وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ، نثار کھوڑو نے ملکرکیک کاٹاتقریب میں صوبائی اسمبلی کے تمام اراکین کی شرکت کی اور “ہیپی برتھ ڈے شہید محترمہ بینظیر بھٹو” کے فلک شگاف نعرے لگائے ۔

کراچی (نامہ نگار خصوصی ) سندھ اسمبلی میں ہفتہ کو پانچویں روز بھی آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ پر بحث جاری رہی جس میں کابینہ کے اہم وزراء اور دیگر ارکان اسمبلی نے حصہ لیا ۔ صوبائی وزراءنے اپنی بجٹ تقاریر میں حکومت سندھ کے ان اقدامات کا تفصیلی ذکر کیا جو وہ صوبے میں عوام کا معیار زندگی بلند کرنے، بنیادی مسائل کے حل ، انہیں بہترین سہولتوں کی فراہمی اور امن و امان کے قیام سے متعلق کررہی ہے ۔سندھ اسمبلی کااجلاس ڈپٹی اسپیکر انتھونی نوید کی زیرصدارت شروع ہوا۔ وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ حکومت سندھ صوبے کے عوام کو صحت عامہ سے متعلق بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ کراچی میں 19 چیسٹ پین یونٹس موجود ہیںجبکہ بجٹ میں سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینوں کے لیے 1.12 بلین رکھے گئے ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں کے آئی سی یوز کو بہتر بنانے کے لیے آغا خان کے ساتھ معاہدہ کیا گیاہے۔ حکومتی کوششکے سبب ڈلیوری کے دوران خواتین کی شرح اموات کم ہوئی ہے ۔ایمیونائیزیشن کا ٹارگٹ 90 فیصد پورا کیا ہے ۔محکمہ صحت کی 21 جاری اسکیمیں کراچی میں ہیں ۔وزیر صحت نے اپنی بجٹ تقریر کے دوران گزشتہ مالی سال کے دوران محکمہ صحت کی کارکردگی سے متعلق ایوان میں پریزنٹیشن پیش کی۔انہوں نے کہا کہ ایس آئی یو ٹی کو کسی این جی او کے حوالے نہیں کیا گیا ہے اس حوالے سے قیاس آرائیاں غلط ہیں۔ وزیر صحت کی تقریر کے دوران سندھ اسمبلی کی بجلی چلی گئی۔انہوں نے دیہی سندھ میں صحت سے متعلق سہولتوں کی تفصیلات بھی بیان کیں۔ وزیر آبپاشی جام خان شورو نے کہا کہ اپوزیشن کے دوست بجٹ پہلے پڑھ لیتے تو پھر احتجاج کی نوبت نہ آتی ۔کنالز کے معاملے پر وزیراعلی ٰنے سندھ کا مقدمہ سی سی آئی میں لڑا اور جیتا۔ انہوں نے اپوزیشن کی جانب سے پیپلز پارٹی پر بلاجواز الزام تراشی اور تنقید پر افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ کراچی جب ہمارے حوالے کیا گیا تو گندگی کا ڈھیر تھا۔ مراد علی شاہ نے تیس ارب شاہراہ فیصل پر لگائے۔ گزری، طاروق روڈ، ڈرگ انڈرپاس مراد علی شاہ نے بنایا۔ حیدرآباد میں پانی کے منصوبے مراد علی شاہ نے دیئے۔ حیدرآباد میں لینڈ فل سائیڈ نہیں تھی وہ ہمارے وزیر اعلیٰ نے دی ۔حیدرآباد کا آٹو بھان روڈ بن رہا ہے۔ کبھی خواب میں سوچا تھا ایسے روڈز بنیں گے؟ انہوں نے کہا کہ سندھ نے دو سو ڈیمز بنائے ہیں۔ اس وقت پاکستان کے کلائمنٹ چینج اور پانی کا مسئلہ ہے مگر وفاقی حکومت گاج ڈیم کے لئے پیسے نہیں دے رہی ۔پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے محکمہ آبپاشی میں تاریخی کام کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکھر بیراج کا گیٹ چھ دن میں لگایا، دنیا کے ماہرین نے کہہ دیا تھا کہ پہلے دریاء کا پانی خشک کرو پھر گیٹ لگے گا۔ سکھر بیراج کے اس وقت تک ہم سولہ گیٹ تبدیل کرچکے ہیں۔ رائیٹ بینک پر پانی پہنچانے کے حل کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کے رکن افتخار عالم نے اپنی تقریر میں کہا کہ بھٹو کی شہادت پر مٹھائیاں بانٹنے والے آج اسی ایوان میں بے نظیر کی سالگرہ پر قراردادیں پیش کررہے ہیں۔حکومت سندھ کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک بند کرے۔ انہوں نے کہا کہ کریم آباد انڈر پاس پر اربوں روپے خرچ ہوگئے جس کی کوئی ضرورت نہیں تھی اس انڈر پاس کی تعمیر پر کوئی مشاورت نہیں کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ جس طرح وفاق سے صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ ملتا ہے اضلاع کو بھی اسی فارمولے سے رقم دی جائے ۔ وزیر تعلیم سیدسردار شاہ نے بے نظیر بھٹو کی سالگرہ پر ایوان کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ سندھ میںسیلاب کے بعدتسلیم کرتے ہیں بیس ہزار اسکول بند ہیں اورابھی تک صرف پانچ ہزار اسکول کھول سکیں ہیں تاہم یہ بات بالکل غلط ہے کہ 78لاکھ بچے اسکولزسے باہرہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت 62لاکھ بچے اسکولزسے باہرہیں جبکہ سندھ کے سرکاری اسکولوں میں پچپن لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں ۔اسی طرح سندھ میں نجی تعلیمی اداروں اور مدرسوں میں ایک کروڑ پندرہ لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں ۔سردارعلی شاہ نے کہا کہ کراچی میں 155کالیجزشامل ہیں جن پرکام کیاجائے گا۔صوبے کے136اسکولزمیں آئی ٹی لیب بنانے جارہے ہیں ۔ آئندہ34 ہزار اسکولوں کے پیسے براہ راست ہیڈ ماسٹرز کے پاس جائیں گے ۔انہوں نے بتایا کہ کراچی میں اس سال دو کالیج بنے ہیں۔ شہر میں اس وقت 155 سرکاری کالجز موجود ہیں کل تعداد375 ہے۔ہم نے نصاب میں 13 نئے موضوع شامل کیئے ہیں جس میں زراعت بھی شامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ اکنامک سروے میں سندھ کا چہرہ مسخ کرنے کی کوشش کی گئی اورپرانا ڈیٹا اٹھا کر نئے سال میں ڈال دیا۔انہوں نے کہا کہ آپ پنجاب کی بیشک تعریف کریں سندھ کا چہرہ مسخ نہ کریں ۔وزیر داخلہ و قانون ضیاءالحسن نے اپنی تقریر میں امن و امان کی بہتری کے لئے کئے جانے والے اقدامات کا تفصیلی ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ جب کراچی میں جو جرائم بڑھتے ہیں تو بجٹ بھی بڑھ جاتا ہے ۔شہر میںموبائل فون چھننے میں 7441 فون چھینے گئے تاہم ماضی کے مقابلے میںموبائل فون چھننے کی وارداتوں میں کمی ہوئی ہے۔گزشتہ برس 586 گاڑیاں چھینی گئیں اس سال 558 ہے ۔گزشتہ برس روزانہ 2.6 لوگوں کی شہادت ہوتی تھی ،آج روزانہ ایک شخص قتل ہوتا ہے ۔ ڈکیتی کے دوران قتل کی وارداتوں میںپچاس فیصد کمی ہوئی ہے۔ اسی طرح موٹر سائیکل چوری اور چھینے کے واقعات میں بھی پہلے سے کمی آئی ہے ۔کراچی میں تاجروں کے ساتھ میٹنگز کیں ، اسکریپ ڈیلرز کو انگیج کیا اسکی وجہہ سے چوری کے کیسز میں کمی آئی ۔وزیرداخلہ نے کہا کہ ہم نے تاجر برادری کو اعتماد میں لیکر 234 اسکریپ ڈیلرز کے خلاف کاروائی کی۔ منشیات کے حوالے سے کراچی ٹارگٹ رہا ہے۔ منشیات کے خاتمے میں وزیر اعلیٰ اور فریال تالپور کی دلچسپی ہے ۔سندھ میں اپنی الگ نارکوٹکس فورس بنا رہے ہیں۔ کراچی میں 10 منشیات کورٹس بنائیں گے ۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ صرف کراچی میں 8 ہزار سے زائد منشیات فروش کو گرفتار کیا گیا۔ٹریفک کے لئے ایکٹ لا رہے ہیں، قوائد و ضوابط کو ری ایڈریس کیا جا رہا ہے ۔ سیف سٹی منصوبہ جلد مکمل ہوگا۔ شہر میں 13 سو کیمرہ انسٹال ہوچکے ہیںچاہتے ہیں کراچی سیف سٹی کو کم وقت میں بن جانا چائیے تاکہ امن و امان کی صورتحال پر قابو پایا جاسکے ۔لاڑکانہ، حیدر آباد، میرپور خاص میں بھی سیف سٹی منصوبہ لائیں گے۔ وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ اس وقت پولیس فورس کی کل تعداد ایک لاکھ 71 ہزار ہے ۔ پولیس میں میرٹ کی بنیاد پر بھرتیاں ہوئی ہیں۔ وزیر داخلہ نے امن و امان کی بہتری کے لئے کئے جانے والے دوسرے اقدامات کا بھی تفصیلی ذکر کیا۔وزیر تونائی و منصوبہ بندی سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وزیر اعلی ٰسندھ نے عوام دوست بجٹ پیش کیا۔ تنخواہوں اور پینشن میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ ٹیکسز کو ختم کر کہ عوام کو فائدہ دیا گیا۔ اس سال 760 اسکیمیں مکمل ہو ہیں جو ملک کا ریکارڈ ہے۔ اس دفعہ کے بجٹ میں صحیح سمت نظر آئے گی۔ بجٹ بک میں بہت ساری ایسی اسکیمیں موجود ہیں جو کراچی کے لیے ہیں مگر اپوزیشن کے دوست بار بار کہہ رہے ہیں کہ کراچی کے لیے کوئی میگا اسکیم نہیں رکھی گئی۔ حیرت ہے کہ اپوزیشن کے اراکین نے بجٹ کی کتاب پڑھی ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ترجیحات میں کے فور منصوبہ شامل ہے۔جہاں ہمارہ کونسلر بھی نہیں بنتا تھا وہاں اربوں روپوں کی اسکیمیں موجود ہیں جن کا جائزہ لینے کے لئے ایک ایک ٹاسک فورس بنائی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سولر کی تقسیم کا ہمارا پروگرام مکمل طور پر فل پروف ہے۔ دو لاکھ سولر ہوم سسٹم ہمارے پاس پہنچ چکے ہیں۔ سولر کو تقسیم کے بعد انسٹالیشن اور ٹرانسپورٹ کا خرچہ بھی ہم دیں گے۔ وزیر ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن مکیش کمار چاولہ نے اپنی تقریر میں بتایا کہ 2008 میں ریونیو کلیکشن 7 ارب 29 کروڑ روپے تھاآج ایکسائیز کی وصولی 200 ارب روپے سے زیادہ ہے ۔ بجٹ میںایکسائیز ڈپارٹمنٹ کے تین بڑے ٹیکس ختم کیئے گئے ہیں جن میںوفیشنل ٹیکس انٹرٹینمنٹ ٹیکس اور کاٹن ٹیکس شامل ہے۔اوپن لیٹر پر گاڑیاں چلانے پر پابندی لگا دی گئی ہے ۔ہم اپنا ڈیٹا اب ٹریفک پولیس کے ساتھ منسلک کر رہے ہیں۔ ای ٹکٹ پر چالان ہونے والی گاڑی کا ٹیکس جمع نہیں ہوگا۔ٹریفک قوانین کو سخت کیا جا رہا ہے ۔14 اگست تک لوگوں کو پرانی نمبر پلیٹس ختم کرناہوں گی ۔پرانی ٹیکس کتاب بھی ختم کی جا رہی ہے ۔تعلیمی اداروں میں منشیات کو روکنے کے کمیٹیاں بنائی گئی ہیں۔ وزیر بلدایت سعید غنی نے کہا کہ گزشتہ برسمحکمہ بلدیات کی 1138 اسکیمیں تھیں۔ایک سال میں 424 اسکیمیں ہم نے مکمل کی ہیں۔ غیر ملکی فنڈنگ پر تین بڑے منصوبے ہیں۔ کے فور کی آگمنٹیشن واٹر بورڈ کی اسکیم بھی شامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی بجٹ کا بڑا حصہ کراچی پر خرچ کیا جارہا ہے اورصرف 27 ارب روپے کی اسکیمیں کراچی سے باہر کی ہیں۔ 104 ارب روپے کی اسکیمیں کراچی کے لیئے ہیں۔ محکمہ بلدیات کی 80 فیصد ایلوکیشن جاری اسکیموں کے لیئے ہے ۔میگا پراجیکٹس کے نام پر 52 اسکیمیں ہیں جن پر 72 ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں۔ صرف ضلع کورنگی میں شاہراہ بھٹو 54 ارب روپے کا منصوبہ ہے ۔دسمبر میں شاہراہ بھٹو مکمل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اسی ماہ میں کورنگی انٹر چینج مکمل ہوگا۔ سعید غنی اپنی تقریر میں کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات سے بھی ایوان کو آگاہ کیا اور کہا کہ بجٹ کے دستاویزات سے کہیں ثابت نہیں ہورہا کہ ہم نے صرف ان علاقوں کے لیے فنڈز رکھیں جہاں سے پیپلز پارٹی جیتی ہے۔ مام چیزیں دیکھنے اور سمجھنے کے باوجود یہ کہتے ہیں کہ کراچی کے لیے کچھ نہیں رکھا۔بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کی صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔