
امریکا میں امیگریشن پالیسی کے خلاف مظاہرے، متعدد گرفتاریاں
جون 12، 2025
واشنگٹن: امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے جاری ہیں، جس کے نتیجے میں متعدد شہروں میں بڑی تعداد میں گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، بالٹی مور، نیویارک، اٹلانٹا اور شکاگو سمیت کئی بڑے شہروں میں ہزاروں افراد نے امیگریشن قوانین کے خلاف احتجاج کیا۔ پولیس نے مظاہرین کو پر امن طریقے سے منتشر کرنے کی کوشش کی، لیکن کچھ مقامات پر صورت حال کشیدہ ہو گئی، جس کے بعد متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

نیویارک میں تقریباً 2,500 افراد کے مظاہرے کے دوران 83 افراد کو گرفتار کیا گیا، جبکہ سان فرانسسکو میں 150 اور شکاگو میں 17 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا۔ ٹیکساس کے گورنر نے صورت حال کو قابو میں لانے کے لیے نیشنل گارڈ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کیلیفورنیا کے جنوبی علاقوں سے بھی 330 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔ لاس اینجلس میں حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے 700 میرینز اور 4,000 نیشنل گارڈز کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔ گورنر کے مطابق، اگر فوری اقدامات نہ اٹھائے جاتے تو لاس اینجلس میں صورت حال مزید خراب ہو سکتی تھی۔

یہ مظاہرے جمعے کے روز امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کے چھاپوں کے بعد شروع ہوئے، جن کے دوران درجنوں غیر دستاویزی تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا تھا۔ احتجاج کے دوران کچھ مقامات پر تشدد بھی ہوا، جس کے بعد لاس اینجلس کے بعض علاقوں میں عارضی طور پر کرفیو نافذ کرنا پڑا۔
حکام کا کہنا ہے کہ وہ پرامن مظاہرین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں، لیکن تشدد یا قانون شکنی کی صورت میں سخت کارروائی کی جائے گی۔ صدر ٹرمپ نے اپنی پالیسیوں کے دفاع میں کہا ہے کہ یہ اقدامات ملکی سلامتی اور قانون کی پاسداری کے لیے ضروری ہیں۔
مزید اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے ساتھ جڑے رہیں۔























