
ماسکو 7فروری 2025( )کشمیر کے چناروں میں گزشتہ 78 سال سے آگ سلگ رہی ہے لیکن عالمی حقوق کے چیمپئن ادارے مظلوم کشمیریوں کے حمایت کی بجائے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں، عالمی اداروں کو جگانے کیلئے کشمیر الائنس فورم ماسکو کے زیر اہتمام آٹھویں عالمی آن لائن کشمیر کانفرنس منعقد کی گئی جس میں دنیا بھر سے ممتاز کشمیری رہنماوں ، سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور وادی میں کرفیو کے نفاذ کے خلاف کشمیر الائنس فورم ماسکو کے زیر اہتمام آٹھویں عالمی یوم یکجہتی کشمیر کانفرنس منعقد کی گئی ، اس آن لائن کانفرنس میں دنیا بھر سے کشمیری رہنما وں،سیاسی وسماجی شخصیات نے شرکت کی ، میزبانی کے فرائض ماسکو سے سینئر صحافی شاہد گھمن نے سرانجام دئیے ۔
کانفرنس کے شرکا نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کی جارحانہ فارن پالیسی اور یونائیٹڈ نیشن میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے پر زور دیا اوربھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں روا رکھے جانے والے مظالم کی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔کشمیر کانفرنس میں برطانیہ سے لارڈ نذیر احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پاکستانی حکومت کو بالخصوص پاکستانی فوج کوسپورٹ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر پاکستان کمزور ہوگا توہمارا کاز بھی کمزور ہوگا،اس لئے ان کو سپورٹ کرکے کشمیر کاز پر دوبارہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔
لارڈ نذیر احمد 1992 میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بوتراس بوتراس غالی سے ملاقات کرنے والے برطانوی پارلیمانی وفد کا حصہ تھے۔ وفد کی سربراہی بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کے چیمپیئن لارڈ ایرک ایوبری، بانی چیئرمین، برطانوی پارلیمانی ہیومن رائٹس گروپ کر رہے تھے۔لارڈ نذیراحمد نے کہا کہ مودی کی ہندوتوا حکومت نے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے موقع کو گورنر راج لگانے اور کشمیریوں کی زمین اور حقوق غصب کرنے کے لیے استعمال کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈومیسائل قانون کا نفاذ کشمیر کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔
لارڈ نذیر احمد نے اس بات پر زور دیا کہ او آئی سی اور مسلم حکومتیں حکومت ہندوستان کو اپنے ان وعدوں کی پاسداری کے لیے قائل نہیں کر سکیں جو اس نے اقوام متحدہ میں کشمیری عوام سے کیے تھے۔ کشمیری عوام اب بھی امید کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹرس بھارت اور پاکستان دونوں کو کشمیری عوام کے ساتھ مل کر مذاکرات کی میز پر آنے اور بین الاقوامی امن و سلامتی کی خاطر تنازعہ کشمیر کو حل کرنے پر آمادہ کریں گے۔
آن لائن کشمیر کانفرنس میں امریکہ سے جنرل سیکرٹری ورلڈ کشمیر اویرنیس فورم ڈاکٹرغلام نبی فائی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو فوجی طاقت سے حل نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اسے سیاسی مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹرغلام نبی فائی نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کے لیے 900,000 ہندوستانی فوجی اور نیم فوجی دستوں کو تعینات کرکے کشمیری عوام پر ظلم و بربریت کے پاڑ توڑے جارہے ہیں.
ڈاکٹر فائی نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو وہ بات یاد ہوگی جو انہوں نے ریاستہائے متحدہ کے 45 ویں صدر کے طور پر کہی تھی کہ “کشمیر کے اس گرم ٹینڈر باکس کو حل کرنے میں مدد کرنا اعزاز کی بات ہوگی۔” اب وقت آگیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو کشمیر اور پاکستان کے لوگوں کے ساتھ بات چیت شروع کرنے اور مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے پر آمادہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ میں پالیسیا ں تبدیل ہورہی ہیں اس حوالے سے ہماری فارن پالیسی بہت اہم ہے اور وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کو کشمیر کے مسئلہ کو اجاگر کرنے کیلئے اپنا کردار اداکرنے کی ضرورت ہے۔
کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیویارک سے سیکرٹری جنرل اینڈ ایمبیسیڈر ایٹ لارج ڈاکٹر ملک ندیم عابد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اپنی کشمیر پالیسی کو ری ڈیفائن کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم پاکستان کو چاہیئے کہ وہ فوری طورپر یونائیٹڈ نیشن کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھیں وہاں ایک ایڈمنسٹریٹرقائم کیا جائے ۔ نیلسن منڈیلا کی طرح ایک کمیشن قائم کیا جائے جو فارن پالیسی میں کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے والوں کا محاسبہ کرے۔
ایمبیسیڈر ملک ندیم عابد نے کہا کہ ان کانفرنسوں کا بنیادی مقصد عالمی برادری کو کشمیر سے غاصبانہ قبضہ ختم کرانے کے لیے اپنی ذمہ داری کا احساس دلانا ہے۔ امریکہ سمیت عالمی طاقتوں کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کو کشمیر میں بین الاقوامی قانون کے مطابق تسلیم کرنے اور رائے شماری کے انعقاد میں تعاون کرنے پر آمادہ کریں۔
ایمبیسیڈر ملک ندیم نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان کے پاس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 20025-2026 کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے ایک سنہری موقع ہے کہ وہ کشمیر کو سلامتی کونسل میں واپس لائے۔
فرینڈز آف کشمیر کی چیئرپرسن غزالہ حبیب نے کہا کہ 5 فروری کے اس اہم دن پر ہم کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کی حق خود ارادیت اور آزادی کی منصفانہ جدوجہد کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔ یوم یکجہتی کشمیر محض کیلنڈر کی تاریخ نہیں ہے۔ یہ کشمیری عوام کی لچک اور حوصلے کی یاددہانی ہے جنہوں نے کئی دہائیوں کے جبر اور مشکلات کو برداشت کیا ہے۔
فرینڈز آف کشمیر کی چیئرپرسن کی حیثیت سے میں عالمی برادری سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ کشمیریوں کی حالت زار کو پہچانیں اور ان کی آواز کو بلند کریں۔ اپنے مستقبل کا خود تعین کرنے کا حق بین الاقوامی قانون میں درج ایک بنیادی اصول ہے، اور یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ اس حق کو برقرار رکھا جائے۔ آج ہم ان لوگوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے کشمیر میں آزادی اور انصاف کی خاطر اپنی جانیں نچھاور کیں۔
غزالہ حبیب نے مزید کہا کہ کشمیر کی صورتحال عالمی برادری سے فوری توجہ اور کارروائی کا مطالبہ کرتی ہوں۔ بنیادی انسانی حقوق سے مسلسل انکار، اختلاف رائے کو دبانا اور خطے کی عسکریت پسندی ناقابل قبول ہے۔ اس دن ہم عالمی رہنماں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور امن کے علمبرداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ جنوبی ایشیا میں امن مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل سے جڑا ہوا ہے۔ کشمیر کے دوست ہونے کے ناطے، ہم بیداری بڑھانے، انصاف کی وکالت کرنے اور اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کے لیے پرعزم ہیں۔ ہمیں مل کر ایک ایسے مستقبل کے لیے کوشش کرنی چاہیے جہاں کشمیری عزت، آزادی اور امن کے ساتھ رہ سکیں۔
غزالہ حبیب نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ہمیں ایک جارحانہ سفارتکاری کی ضرورت ہے۔ آج بھی چھوٹے بچے ہاتھوں میں پتھر لیے انڈین فورسز کا مقابلہ کررہے ہیں جن کے پاس جدید ترین اسلحہ ہے۔ ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو پوری دنیا میں کشمیر کی سفارتکاری کرے۔
برسلز میں قائم کشمیر کونسل یورپ کے چیئرمین علی رضا سید نے کہا کہ یہ عالمی کشمیری تارکین وطن کی ذمہ داری ہے کہ کشمیری عوام کی جانب سے دی گئی بے مثال قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانا چاہیے۔ کشمیر کونسل یورپ نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کو یورپی یونین کے ساتھ مختلف فورمز پر اٹھایا ہے۔ ہم نے 10 لاکھ دستخطی مہم بھی شروع کی ہے، جس میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کشمیری عوام کو حق خود ارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔ ہم پہلے ہی درجن سے زائد یورپی ممالک میں دستخط جمع کر چکے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ یہ منصوبہ 2025 میں پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔
علی رضا سید نے پاکستانی عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا جو ہمیشہ مقبوضہ کشمیر میں اپنے بھائیوں کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان یونائیٹڈ نیشن کی سیکیورٹی کونسل کا دوسال کیلئے ممبربنا ہے ۔۔ اس لیے اب ان2 برسوں میں پاکستان کومسئلہ کشمیر حل کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
پاکستان اوورسیز کمیونٹی کے چیئرمین میاں طارق جاوید نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی کور کمانڈر کے ساتھ ہونے والی کانفرنس میں جس طرح سنجیدگی کے ساتھ کشمیر کے ایشو پر بات چیت کی گئی ہے اس سے مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ گورنمنٹ آف پاکستان اور ادارے کشمیر کے مسئلہ کو دوبارہ نئے سرے سے اجاگر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ تنازعہ کے فریق کی حیثیت سے پاکستان کی زیادہ ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی برادری کی حمایت حاصل کرے۔ میاں طارق جاوید نے مزید کہا کہ عالمی برادری نے کشمیر کے معصوم لوگوں پر ڈھائے جانے والے نہ ختم ہونے والے مظالم پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
سپین سے چیئرمین ندائے کشمیر ایسوسی ایشن راجہ مختار احمد سونی نے کہا کہ راجہ مختار احمد سونی نے کہا کہ کشمیری عوام کی قربانیاں اس بات کا تقاضا کرتی ہیں کہ پاکستان کی حکومت اور عوام خواہ ان کی سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر سفارتی محاذ پر کشمیری عوام کی حمایت کریں۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کشمیری عوام کا حق خود ارادیت ایک جائز حق ہے جس کی ہر قیمت پر حمایت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ہمیں انٹرنیشنل کمیونٹی کے ساتھ اس ایشو پر لابنگ کی ضرورت ہے اور ہمیں امید ہے کہ رواں سال2025میں ہم کشمیر کی آواز کو بھرپور طریقے سے بلند کرسکیں گے۔
کشمیر الائنس فورم ماسکو کے جنرل سیکرٹری ارسلان اصغرنے کہا کہ تنازعہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر زیر التوا قدیم ترین مسائل میں سے ایک ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہوچکا ہے،جنت نظیر وادی کشمیر کے لوگوں کی شہادتیں رنگ لائیں گی اور وہ بھی آزاد فضاوں میں سانس لے سکیں گے۔
—
Thanks.
Shahid Ghumman
Journalist and Columnist
Moscow























