آغا سراج درانی کی بندوقوں کو زنگ لگ گیا ، پہلے جیل اور پھر عدالتوں کی پیشی نے شکار کھیلنے سے دور کر دیا ، آج کل اپنی بندوقوں کی صفائی خود کر رہے ہیں


سابق اسپیکر اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما آغا سراج درانی بلند سیاسی قد و قامت کی حامل شخصیت ہیں شکار کھیلنا ان کا پرانا شوق ہے لیکن سیاسی مصروفیات اور اس کے دوران جیل اور پھر کوٹ کچہری نے انہیں شکار سے دور کر دیا اور ان کی بندوقوں کو زنگ لگ گیا ان کے پاس بہت ہی قیمتی نادر اور نایاب بندوقیں ہیں جو مسلسل نگرانی کی متقاضی ہوتی ہیں اب ان بندوں کی صفائی کا کام خود آغا سراج درانی کر رہے ہیں اس کام میں وہ کسی پر بھروسہ نہیں کرتے کیونکہ یہ احساس نوعیت کا کام ہے ۔

آغا سراج درانی شہید رانی محترمہ بے نظیر بھٹو کی زندگی میں بھی صوبائی وزیر تھے اور پھر جیل بھی گئے تھے اور انہوں نے سیاسی انتقامی کاروائیوں کا بڑی دلیری اور بہادری سے مقابلہ کیا بی بی کی شہادت کے بعد بھی وہ سیاسی مخالفین کے انتقام کا نشانہ بنتے رہے ہیں انہیں پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے 2008 میں برسر اقتدار انے کے بعد پہلے صوبائی وزیر بلدیات اور اس کے بعد اسپیکر سندھ اسمبلی بنایا جہاں انہوں نے بہت شاندار وقت گزارا پھر ان کے خلاف نیب حرکت میں ایا نیب نے

ان کے خلاف مقدمات بنائے ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور ان کو گرفتار کیا گیا اور بعد میں لانڈھی جیل بھی منتقل کیا گیا پھر وہ عدالت سے ضمانت پر رہا ہوئے وہ قائم مقام گورنر کے طور پر بھی فرائض انجام دیتے رہے

سیاسی میدان میں وہ ہمیشہ متحرک اور فعال کردار ادا کرتے رہے ہیں لیکن کچھ عرصے سے پیپلز پارٹی کی قیادت سے کچھ فاصلے پر نظر آتے ہیں لیکن پیپلز پارٹی اور بھٹو خاندان اور سندھ کے عوام اور جمہوریت کے ساتھ اب بھی اسی طرح ڈٹ کر کھڑے ہیں جس طرح ماضی میں نظر آتے تھے