ملک میں بڑھتی بے روزگاری

تحریر: مجاہد حسین وسیر
وفاقی حکومت نے وزارتوں ، ڈویژنز، محکموں ، خعدمختار ، نیم خودمختار اداروں اور کارپوریشنز میں 26 مختلف کیڈر کی 2 لاکھ اسامیاں ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے جبکہ ان اداروں میں جو لوگ کام کر رہے ہیں جب وہ ریٹائر ہو جائیں گے تو ان کی خالی ہونے والی اسامیوں پر بھی بھرتی نہیں کی جائے گی۔واضح رہے کچھ دن پہلے وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ سے متعلق بنائی گئی کمیٹی نے وزیر اعظم کو 5 وزارتوں میں 28 اداروں کو مکمل بند اورایک لاکھ 50 ہزارکےقریب خالی آسامیاں ختم کرنے کی سفارشات پیش کی تھیں ۔ عالمی بینک نے پاکستان میں رواں سال غربت کی شرح بڑھ کر 40.5 فیصد تک جانے کا انکشاف کیا ہے جبکہ معاشی استحکام کے لیے سیاسی اتفاق رائے اور آئی ایم ایف پروگرام پر عمل ضروری قرار دیا ہے۔حکومت نے آئی ایم ایف سے 1 ارب ڈالر کے مزید قرض کی درخواست کر دی ہے۔عوام کے سروں پر قرضوں کے پہاڑ کھڑے کیے جا رہے ہیں جبکہ عوام کو بنیادی سہولتات تک میسر نہیں ہیں۔ ایک طرف تو بے روزگاری میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے دوسری جانب مہنگائی نے عوام کا جینا دو بھر کیا ہوا ہے۔کچھ معاشی استحکام کے باوجود حالیہ جھٹکوں کے درمیان غربت میں قدرے اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان نے 2001 اور 2018 کے درمیان غربت میں کمی کی جانب نمایاں پیش رفت کی ہے جس میں زرعی معاشی مواقع کی توسیع اور بیرونی ترسیلات زر میں اضافہ ہوا لیکن اس سب کے باوجود کچھ رکاوٹیں، جن میں بار بار ہونے والے مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے، تحفظ پسند تجارتی پالیسیاں، غیر پیداواری زراعت، ایک مشکل کاروباری ماحول اور مالی طور پر غیر مستحکم توانائی کا شعبہ شامل ہے، بڑی حد تک ان پر توجہ نہیں دی گئی، جس کی وجہ سے ترقی کی رفتار سست اور غیر مستحکم ہے۔اعلی گھریلو توانائی کی قیمتوں، توسیعی اوپن مارکیٹ آپریشنز، اور ٹیکس کے نئے اقدامات کی وجہ زیادہ سود کی ادائیگیوں کی وجہ سے مالیاتی خسارہ مالی سال 25 میں بڑھ کر جی ڈی پی کے 7.6 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے ۔ پاکستان کا ہمسایہ ملک ہندوستان دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے اور ہندوستان کی آزادی کی صد سالہ 2047 تک اعلیٰ متوسط آمدنی کی حیثیت تک پہنچنے کی خواہشات کے ساتھ اس راستے پر آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔ حالیہ برسوں میں غربت میں کمی کی رفتار میں اعتدال آ گیا ہے۔انفراسٹرکچر میں عوامی سرمایہ کاری اور رئیل اسٹیٹ میں گھریلو سرمایہ کاری بڑھنے سے ترقی کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ ایک خوش کن مینوفیکچرنگ سیکٹر میں 9.9 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ خدمات لچکدار رہیں، زراعت میں کم کارکردگی کی تلافی۔حکومتی اقدامات نے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے، لاجسٹک انفراسٹرکچر کو بڑھانے، ٹیکس کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور ٹیکس کی شرحوں کو معقول بنا کر مینوفیکچرنگ سیکٹر کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے۔کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی اور مضبوط غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاری کے ساتھ، اگست 2024 کے اوائل میں زرمبادلہ کے ذخائر 670.1 بلین ڈالر کی بلند ترین سطح کو چھو گئے۔آئی ٹی، کاروباری خدمات اور فارما کے علاوہ، جہاں اس کی برتری ہے، ہندوستان اپنی برآمدی ٹوکری کو زیادہ محنت والے شعبوں جیسے ٹیکسٹائل، ملبوسات اور جوتے کے ساتھ ساتھ الیکٹرانکس اور گرین ٹیکنالوجی مصنوعات میں متنوع بنا سکتا ہے۔جب کہ ہندوستان نے تجارتی لاگت کو کم کرنے اور اپنی مسابقت کو بڑھانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں – قومی لاجسٹک پالیسی تشکیل دے کر اور فزیکل اور ڈیجیٹل دونوں انفراسٹرکچر تشکیل دے کر – تحفظ پسند اقدامات کی طرف اس کی واپسی، خاص طور پر ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں میں، اس نے ملک کی شرکت کو متاثر کیا ہے۔ بنگلہ دیش کا ترقی اور ترقی کا مضبوط ٹریک ریکارڈ ہے، یہاں تک کہ بلند عالمی غیر یقینی صورتحال میں بھی۔ ایک مضبوط ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ، مضبوط ریڈی میڈ گارمنٹس کی برآمدات، ترسیلات زر کی لچکدار آمد اور مستحکم معاشی حالات نے گزشتہ دو دہائیوں میں تیز رفتار اقتصادی ترقی کو سہارا دیا ہے۔ پاکستان کا حصہ رہنے والا ملک بنگلہ دیش غربت میں کمی اور ترقی کی شاندار کہانی سناتا ہے۔ 1971 میں پیدائش کے وقت غریب ترین ممالک میں سے ایک ہونے کے بعد، بنگلہ دیش 2015 میں نچلی درمیانی آمدنی کے درجے پر پہنچ گیا۔ یہ 2026 میں اقوام متحدہ کی سب سے کم ترقی یافتہ ممالک کی فہرست سے گریجویٹ ہونے کے راستے پر ہے۔ 2031 تک اعلیٰ درمیانی آمدنی کا درجہ حاصل کرنے کے اپنے وژن کو حاصل کرنے کے لیے، بنگلہ دیش کو مسابقتی کاروباری ماحول کے ذریعے ملازمتیں پیدا کرنے، انسانی سرمائے میں اضافہ اور ایک ہنر مند لیبر فورس تیار کرنے، موثر انفراسٹرکچر کی تعمیر، اور نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے والا پالیسی ماحول قائم کرنے کی تگ و دو کر رہا ہے۔جبکہ پاکستان بے روزگاری عروج پر ہے، مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے حکومت نام کی چیز کہیں دکھائی نہیں دیتی، پرائس کنٹرول کمیٹیاں صرف کمروں کے اندر میٹنگز تک محدود ہیں ۔عوام کے پاس بجلی، گیس کے بل دینے کے لیے وسائل تک نہیں ہیں۔ عوام کو دو وقت روٹی کھانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں، بھوک کا کوئی ملک، مذہب اور اخلاق نہیں ہوتا۔ لوگ بھوک سے مرتے ہوئے غلط کاموں پر مجبور ہو جاتے ہیں ، پھر یہی لوگ چوری کرتے ہیں ، ڈاکے بھی ڈالتے ہیں یہاں تک کہ پیسوں کے لالچ میں دوسروں کو قتل کرنے تک بھی آ جاتے ہیں جس سے ملک میں بد امنی اور معاشرتی بگاڑ پیدا ہوتا ہے ۔ حکومت وقت کو ملک میں رزگار کے مواقع پیدا کرنے چائییں تاکہ عوام کو کھانے پینے کے ساتھ زندگی بسر کرنے کی سہولیات میسر آ سکیں۔عوام اسی لیے تو اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں اور یہ نمائندے بھی عوام کی خدمت کا نعرہ لگا کر میدان میں اترتے ہیں، یہ الگ بات ہے کہ منتخب ہونے کے بعد بھول جاتے ہیں۔ اس سے خدمت خلق کا جذبہ زندہ ہوگا اور اس دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت بھی سنور جائے گی کیونکہ زبان خلق ناکارہ خدا ہوتی ہے۔

===================================

Sohaib Super Store
·
اجرک سوٹ 3 پیس
سندھی کڑاھی شرٹ دوپٹہ کڑھائی کے ساتھ
3,000/- روپے ……
( 03094386375 )
WhatsApp


8 رنگ والا بلوچی کڑاھی سوٹ
قیمت 4,000 روپے

( 03094386375 )
WhatsApp


Embroidery Ladies Suit
( 3,000/- )روپے
For Order Please Contact

( 03094386375 )
WhatsApp
=====================================

بیرون ملک بہترین تعلیم کے لیے کنسلٹنٹ سے رہنمائی حاصل کریں ،ابھی رابطہ کریں

بیرون ملک بہترین تعلیم کے لیے کنسلٹنٹ سے رہنمائی حاصل کریں ،ابھی رابطہ کریں۔

تفصیلات کے مطابق ایسے نوجوان طلبا طالبات جو بیرون ملک اعلی تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں اور بہترین انٹرنیشنل یونیورسٹیز اور کالجز میں داخلہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اسٹڈی ویزا یا اسٹوڈنٹ ویزے پر باہر جانا چاہتے ہیں انہیں کب کہاں کیسے داخلہ مل سکتا ہے

ان کی مطلوبہ کوالیفیکیشن کیا ہے کون سی دستاویزات درکار ہوتی ہیں مختلف یونیورسٹیز اور کالجز کی فیس کتنی ہے ادائیگی کیسے ہوتی ہے کتنے عرصے

کا کورس ہوتا ہے اور کتنے عرصے کا ویزا ملتا ہے جو اسٹوڈنٹ پاکستان سے جا کر باہر بڑھ رہے ہیں ان کے تجربات کیا ہیں جو بیرون ملک جانا چاہتے ہیں ان کو کیا تیاری کرنی چاہیے بہترین اعلی تعلیمی مواقع کہاں کہاں پر میسر ہیں پاکستانی اسٹوڈنٹس ان مواقع سے کب کیسے کہاں فائدہ اٹھا سکتے ہیں یہ اور اس طرح کے اور بہت سے سوالات کا جواب حاصل کرنے اور مستقبل کے کیریئر کی رہنمائی کے

لیے ہمارے پاکستان اور بیرون ملک موجود کنسلٹنٹ سے رہنمائی حاصل کرنے کے لیے ابھی رابطہ کریں اپنے کوائف فون نمبر اور ای میل جیوے پاکستان کے ای میل

Jeeveypakistan@yahoo.com

اور واٹس ایپ

03009253034

پر ارسال کریں ۔ کنسلٹنٹ کی ٹیم خود آپ سے رابطہ کرے گی اپنی دستیابی اور وقت کی سہولت کے حوالے سے آپ خود بتائیں ۔

=========================