وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے میو ہسپتال میں بچوں کے علاج کے لئے جدید سہولیات سے لیس نوتعمیر شدہ بلاک کا افتتاح کیا ۔ صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق ، کوآرڈ نیٹر میوہسپتال حافظ میاں نعمان، رکن پنجاب اسمبلی ثانیہ عاشق بھی سینیئر وزیر کے ہمراہ تھے۔ وائس چانسلر اور پروفیسر آف پیڈز نے نوتعمیر شدہ بلاک میں بچوں کے علاج اور جدیدمشینری کی فراہمی سے متعلق بریفنگ دی، بتایا کہ 35 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار شدہ نیا بلاک بچوں کے علاج کی جدید سہولیات ، سرجری اور جدید مشینری سے آراستہ ہے ، 4 منزلہ نئے بلاک کی تعمیر سے وارڈز کی تعداد میں اضافہ اور بستروں کی تعداد 50 سے بڑھ کر 80 ہوگئی ہے ۔ مریم اورنگزیب نے نوتعمیر شدہ بلاک کے مختلف شعبوں کا دورہ کیا اور طبی سہولیات کا جائزہ لیا ، ان کا کہنا تھا کہ 1871میں قائم ہونے والا پاکستان کا قدیم ترین اور سب سے بڑا میو ہسپتال 153 سال سے عوام کی خدمت کررہا ہے، قیام پاکستان کے وقت 300 بستر کا یہ ہسپتال آج 2399 بستروں کا ہسپتال بن چکا ہے۔ وزیراعلی مریم نواز پنجاب بھر میں صحت کے پورے نظام کو جدید بنانے کا انقلاب لارہی ہیں ۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ خواتین اور بچوں کی صحت وزیراعلی پنجاب کی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعلی مریم نوازشریف کا وژن پنجاب کو تعلیم، صحت، عوامی خدمت، انفراسٹرکچر، ماحولیات اور گورننس کے حوالے سے مثالی صوبہ بنانا ہے ۔ خواجہ سلمان رفیق نے اس موقع پر کہا کہ پیڈز سرجیکل بلاک میں سی ایس ایس ڈی، آکسیجن کی مرکزی فراہمی، ایک چھوٹا آپریشن تھیٹر، ڈے کئیر، پیتھالوجی لیب،سکلز لیب کی سہولیات بھی موجود ہیں۔ وارڈز کو لیجنڈ پروفیسرز کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ پیڈز میڈیسن یونٹ کے آنکولوجی، ڈینگی اور میڈیکل وارڈز میں بستروں کی تعداد 25 سے بڑھا کر 48 کر دی گئی ہے۔ سینئر وزیر نے وزیراعلی پنجاب کی جانب سے ری ویمپنگ منصوبے کی بروقت تکمیل پر سی اینڈ ڈبلیو اور میو ہسپتال کی انتظامیہ کو شاباش دی
============
لفٹ آپریٹر آفیسر بن کر سائلین کو لوٹنے لگا، لاہور بورڈ میں لفٹ آپریٹر پاس کروانے کے خواب دکھا کرسائلین سے پیسے بٹورنے لگا۔لاہور تعلیمی بورڈ کا لفٹ آپریٹر مبشر حسین مبینہ طور پر خود کو ڈپٹی کنٹرولربورڈ بتاتا تھا۔ذرائع کے مطابق لفٹ آپریٹر پیپر میں پاس کروانے کا 24 ہزار روپے لیا کرتا تھا۔ لفٹ آپریٹر مبشر حسین کو فوری معطل کردیا گیاہے۔مبشر حسین کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کروادی گئی ہے ۔ لاہور بورڈ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے دو اور ملازمین کو بھی ڈیوٹی میں غفلت پر معطل کردیا ہے۔
================================
محکمہ ہائیر ایجوکیشن نے سرکاری کالجز میں130 اساتذہ کی رکی ہوئی ترقیوں، 400 مستقل پرنسپلز اور 9 ڈائریکٹرز کی تعیناتی کا عمل شروع کر دیا۔لاہور سمیت صوبہ بھر کے 400 کالجز میں مستقل پرنسپلز تعینات کیے جا ئیں گے۔ تمام اضلاع میں مستقل ڈائریکٹرز تعینات کیے جائیں گے ۔ 130 لیکچررز کی بطور اسسٹنٹ پروفیسر ترقیوں کیلئے پورٹل آج سے کھولا جائے گا۔ اساتذہ گھر بیٹھے موبائل ایپ کیلئے ذریعے اگلے گریڈ میں ترقیوں کیلئے اپلائی کر سکیں گے۔ مستقل پرنسپلز کی تعیناتی کا عمل بھی آن لائن ہوگا۔۔ امیدوار آن لائن درخواستیں اور کوائف جمع کرائیں گے۔ لیکچررز کی ترقیوں کیساتھ ہی مستقل پرنسپلز کی تعیناتیوں کا عمل شروع ہو جائے گا۔تمام اضلاع میں مستقل ڈائریکٹرز کی تعیناتی بھی مرحلہ وار شروع ہوگی۔
============================
ال پاکستان یونیورسٹیز ایمپلائز فیڈریشن کی قیادت میں چوہری بشارت محمود صدر طیب اعجاز خان سواتی سیکرٹری جنرل اور تنویر احمد اعوان صدر صوبہ پنجاب نے پریس کانفرنس کی اور پنجاب کے اندر ہونے والے جو 21 جامعات کے وائس چانسلر کی تقرری کی جا رہی ہے اس پر انہوں نے بتایا کہ جو وائس چانسلر کے امیدوار ہیں وہ رقم جیبوں وہ میں لی پھر رہے ہیں کہ ان کی تعیناتی کی جائے جس سے بددیانتی اور کرپشن کو فروغ ملے گا جب وہ تعلیمی اداروں کے اندر ان کی تعیناتی ہوگی تو وہ اپنے پیسوے جو انہوں نے وہاں تعیناتی کے وقت دیے ادائیگی کی ہے اس کو جمع کرنے میں لگے ہوں گے اور تعلیم کے اور تعلیمی اداروں کا بیڑا غرق ہو جائے گا. یہ بھی معلوم ہوا کہ بعض سنئیر پروفسیر جو کہ وائس چانسلر کے امیدوار ہی۔ تعیناتی پر پہلے ہی ان کے ساتھ فراڈ چکا ہے جیسا کہ اپ کے علم میں ہے کہ جامعات پورے پنجاب کی جامعات بلکہ پورے ملک کی جامعات پہلے ہی مالی خسارے کا اس وقت بوران کا شکار ہیں اور ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لیے انتظامیہ کے پاس پیسے نہیں ہیں اس موقع پر چودری بشارت محمود نے کہا کہ فوری طور پر میرٹ کی بالادستی کو قائم کیا جائے اور جامعات کے اندر میرٹ کی بنیاد پر جو وائس چانسلر کی تقرری کا عمل جو ہے وہ کیا جائے۔ اور ایسے قابل وائس چانسلر کی تقرری کی جائے جو جامعات کو موجودہ مالی بحران سے نکال سکے۔اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کیا جامعات کے گرانٹ جو کئی سالوں سے اضافہ نہیں ہوا اضافہ کیا جائے۔
==========================
صوبائی وزراء صحت خواجہ سلمان رفیق اور خواجہ عمران نذیر پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کررہے ہیں، لاہور، 30 اگست۔
صوبائی وزرائے صحت خواجہ سلمان رفیق اور خواجہ عمران نذیر نے کہا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں کی لائسنسنگ اور اتائیت کے خلاف کارروائیاں ریگولر بنیادوں پر مانیٹر کی جائیں گی۔انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے مزید علاقائی دفاتر اور مرکزی دفتر کی جلد تعمیر کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزراء صحت خواجہ سلمان رفیق اور خواجہ عمران نذیر نے پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن کے اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں چیف ایگزیکٹو آفیسر پی ایچ سی ڈاکٹر ثاقب عزیز نے کمیشن کی کارکردگی، روڈمیپ کے حوالے سے بریفنگ دی۔اجلاس کے دوران صحت کے معیارات پر عملدرآمد اور اتائیت کے خلاف کیے گئے اقدامات کے بارے میں بھی بتایا گیا۔صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن معیاری و محفوظ صحت کی سہولیات کے لیے کوشاں ہے۔کمیشن کے بورڈ کی تشکیل نو وزیر اعلی کی ہدایات کی روشنی میں جلد کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہیلتھ انشورنس کا ایک موثر ماڈل لانا ہوگا جس کے تحت غریب عوام کا پریمیم حکومت، جبکہ اشرافیہ علاج کے لئے پریمیم خود ادا کریں۔خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں ڈاکٹرز اور نرسز کی جدید ٹریننگ سے شرح اموات میں کافی حد تک کمی کی جا سکتی ہے۔صوبائی وزیر نے ڈینگی کی صورتحال پر کہا کہ گزشتہ سال کی نسبت ڈینگی کیسز کافی کم ہیں جو خوش آئند یے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر صحت خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ صوبہ بھر میں ڈسپنسریوں کی ریویمپنگ جاری ہے، ریویمپنگ کے بعد اتائیت کا رحجان کم ہو جائے گا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عوام کی سہولت کے لئے پرائیویٹ لیبز کو ریگولیٹری فریم ورک کے تحت لانا ہو گا۔ خواجہ عمران نذیر کا کہنا ہے کہ سرکاری اور نجی ہسپتالوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے کمیشن نیا لائحہ عمل وضع کرے۔وزراء صحت نے کمیشن کے کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم سمیت دیگر اقدامات کو سراہا۔چیف ایگزیکٹو آفیسر پی ایچ سی ڈاکٹر ثاقب عزیز نے کہا کہ لاہور کے 95 فیصد ہسپتالوں اور اتائی کلینکس کی لوکیشن، میپنگ اور ڈیٹا مکمل کرلیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی کے معیار کی بہتری کے لئے ایمرجنسی کیڈر لانا ہوگا۔اجلاس میں کمیشن کے ڈائریکٹرز ڈاکٹر مشتاق احمد، ڈاکٹر شفقت اعجاز، آصف حبیب اور ڈاکٹر خالد رزاق بھی میٹنگ میں موجود تھے۔