بہاولپور ( محمد عمر فاروق خان) کیپیسٹی چارجز کی آڑ میں جھوٹی اشرافیہ عوام کی بوٹیاں نوچ رہی ہے
کیپیسٹی چارجز کی آڑ میں جھوٹی اشرافیہ عوام کی بوٹیاں نوچ رہی ہے۔ سرکاری اور پرائیویٹ ملازمین کو ٹیکس کے نام پر ذبح کیا جارہا ہے، سلیم بھٹی۔
بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور مراعات یافتہ طبقات سے ٹیکس نہ لینے کی شدید مزمت کرتے ہوئے محمد سلیم بھٹی ڈہٹی انفارمیشن سیکریٹری پاکستان پیپلز پارٹی و ممبر پنجاب کلائمیٹ ایکشن نیٹ ورک نے کہا ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ ملکر ہمارے حکمران طبقات غریب اور محکوم عوام کو زندہ در گور کررہے ہیں یہ جھوٹی اشرافیہ عام عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں، ایک طرف تو بے کس عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار کردی گئی ہے اور ساتھ ہی ساتھ بجلی، تیل اور روز مرہ استعمال کی اشیاء کو اتنا مہنگا کردیا گیا ہے کہ وہ عوام کی پہنچ سے دور ہوگئی ہیں،ظالم اشرافیہ اتنی بے رحم ہوچکی ہے کہ سرکاری محکمموں، بینکوں سمیت دیگر اداروں میں محنتی اور ایماندار ملازمین اور افسروں کو ترقی دیکر نئی ملامتیں نوجوان نسل کو دینے کی بجائے نااہل اور لوٹ مار کرنے والے ریٹائرڈ افراد کو انتہائی ہوشربا مشاہرے پر پنشن کے ساتھ ساتھ دوسری تنخواہیں دیکر بھرتی کررہے ہیں، تاکہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کی جاسکے۔ جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ سلیم بھٹی نے کہا کہ پرائیویٹائزیشن کی آڑ میں قومی اداروں اور اثاثوں کی لوٹ مار برداشت نہیں کی جائے گی، حکمران اور لٹیری اشرافیہ اپنی مراعات اور تنخواہیں کم کر کے قومی کزانے پر بوجھ نہ بنے، جس طرح ظالمانہ ٹیکسوں کی آڑ میں غریب عوام کو ذلیل ورسواء کیا جارہا ہے وہ ہرگز قابل قبول نہیں، پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ کئے گئے مکارانہ معاہدے منسوخ کئے جائیں اور دھوکے سے عوام کی لوٹی ہوئی رقم بھی واپس لی جائے، ٹیکس نیٹ ورک میں صرف سرکاری اور پرائیویٹ ملازمین کی تنخواہوں پر شب خون ہی نہیں بلکہ دن دیہاڑے ڈاکہ ڈالنے کی بجائیبڑے زمین داروں اور تاجروں کو بھی ٹیک نیٹ میں شامل کر کے غریب عوام کا بوجھ کم کیا جائے۔سلیم بھٹی نے مذید کہا کہ تمام ریٹائرڈ اور دوسرے محکموں سے بھرتی شدہ نالائق افراد کی بجائے ان اداروں میں کام کرنے والے محنتی افراد کوترقیاں دیکر خالی نوکریوں پر نوجوان نسل کو روزگار دیا جائے، صنعتوں اور ذراعت کو فروغ دینے کے لئے کام کیا جائے تاکہ پاکستان ترقی کرے اور معاشی خوشحالی میں اضافہ ہو۔
=======================
بہاول پور ( محمد عمر فاروق خان)
ڈیپارٹمنٹ آف ذوالوجی،دی اسلامیہ یو نیور سٹی آف بہاول پور کی پی ایچ ڈی سکالرثوبیہ ملک اور سجاد حسین کے تحقیقی مقالے کا اوپن ڈیفنس مورخہ 24جولائی 2024،12بجے،ڈیپارٹمنٹ آف ذوالوجی دی اسلامیہ یو نیور سٹی آف بہاول پور میں منعقد ہو گا۔ثوبیہ ملک اور سجاد حسین نے اپنا تحقیقی مقالہ پروفیسر ڈاکٹرنزہت سیال کی زیر نگرانی مکمل کیا ہے اس موقع پرپروفیسر ڈاکٹرمحمد نعیم انسٹی ٹیوٹ آف پیور اینڈ اپلائیڈ بائیولوجی بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان، ڈاکٹر عرفان مصطفی ایسو سی ایٹ پروفیسر گورنمنٹ گریجویٹ کالج ہارون آباد بطور بیرونی ممتحن شرکت کریں گے۔
بہاولپور ( محمد عمر فاروق خان ) ڈائریکٹر جنرل انٹی کرپشن پنجاب سہیل ظفر چٹھہ کا نادر شاہی حکم لاہور ہائی کورٹ بنچ بہاولپور میں چیلنج ڈائریکٹر جنرل انٹی کرپشن پنجاب نے ریجنل ڈائریکٹر ز انٹی کرپشن گریڈ19کی پوسٹ پر گریڈ 17کے ڈی ایس پیز لگانے کیلئے مورخہ 11مئی 2024کے تحت عبدالرحمان عاصم ڈی ایس پی گریڈ17 کی تعیناتی بطور ڈپٹی ڈائریکٹر انٹی کرپشن بہاولپور گریڈ18میں کرتے ہوئے بعد ازاں ریجنل ڈائریکٹر انٹی کرپشن بہاولپور گریڈ19 کی ڈیوٹی سونپ دی اسی طرح مدثر حسین بھٹی ڈی ایس پی گریڈ17کو ڈپٹی ڈائریکٹر گریڈ18، بشارت نبی ڈی ایس پی گریڈ 17کو ڈپٹی ڈائریکٹر گریڈ18کی پوسٹ پر تعینات کرکے بعد ازاں ریجنل ڈائریکٹر ملتان گریڈ19کی ڈیوٹی سونپ دی اسی طرح ریجنل ڈائریکٹر انٹی کرپشن کی پوسٹ پر گریڈ 18کے افسران کی تقرری بھی آڈر مورخہ 11مئی 2024کے تحت کی گئی ہے عبدالرحمان عاصم کی جانب سے ہائی کورٹ میں پیروی کرنیوالے لاء آفیسر انٹی کرپشن بہاولپور کی جانب سے دیئے گئے دلائل پر معزز جج ہائی کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی چھوٹے گریڈ والے افسران کی بڑے گریڈ کی پوسٹ پر تعیناتی کو خلاف قانون قرار دیا ہے اور اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے پٹیشنر نے آڈر مورخہ 11مئی 2024کو چیلنج کیا ہے اس پر انٹی کرپشن کے لاء آفیسر نے عدالت عالیہ کو بتلایا کہ پٹیشنر نے اپنی پٹیشن میں شہنشاہ احمد چانڈیہ ڈپٹی ڈائریکٹر رحیم یارخان کی تعیناتی کو چیلنج نہیں کی ہے حالانکہ وہ بھی گریڈ17کا ڈی ایس پی ہے اور گریڈ18میں ڈپٹی ڈائریکٹر انٹی کرپشن رحیم یار خان تعینات ہے اس پر عدالت عالیہ نے رٹ پٹیشن میں درج رسپانڈنٹ شہنشاہ احمد چانڈیہ کا نام پڑھتے ہوئے کہا کہ شہنشاہ احمد چانڈیہ بھی بطور رسپانڈنٹ درج ہے انٹی کرپشن کے لاء آفیسر نے دوبارہ کہا کہ عدالت عالیہ نے آڈر مورخہ 11مئی 2024میں شامل دیگر افسران کو نوٹس جاری نہیں کئے ہیں چنانچہ عدالت عالیہ نے انٹی کرپشن بہاولپور کے لاء افسر کی نشاندہی پر دیگر رسپانڈنٹس ضیاء الحق ڈائریکٹڑ انٹی کرپشن گریڈ18ڈیرہ غازی خان ملک رشید نعمت گریڈ18انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ لاہور کنور خالد محمود گریڈ19ڈائریکٹر انٹی کرپشن ریجن فیصل آباد وزیر خان ورک گریڈ 18ڈائریکٹر انٹی کرپشن لاہور مدثر حنیف بھٹی ڈی ایس پی گریڈ17ڈپٹی ڈائریکٹر انٹی کرپشن گریڈ18گجرانوالا شہنشاہ احمد چانڈیہ ڈی ایس پی گریڈ17ڈپٹی ڈائریکٹر انٹی کرپشن رحیم یار خان عبدالرحمان عاصم ڈی ایس پی گریڈ17 ڈپٹی ڈائریکٹر گریڈ18ڈائریکٹر انٹی کرپشن بہاولپور بشارت نبی ڈی ایس پی گریڈ 17ڈپٹی ڈائریکٹر گریڈ 18ڈائریکٹر انٹی کرپشن ملتان گریڈ19کو نوٹس جاری کرنے کا حکم صادر فرمایا ہے قبل ازیں عدالت عالیہ نے چیف سیکریٹری پنجاب ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب ڈائریکٹر جنرل انٹی کرپشن پنجاب لاہور اور عبدالرحمان عاصم ڈی ایس پی گریڈ17 ڈپٹی ڈائریکٹر گریڈ18جو کہ بطور ڈائریکٹر گریڈ19کی پوسٹ پر کام کر رہے ہیں کو 18جولائی کیلئے نوٹس جاری کئے تھے واضح رہے کہ مقامی صحافی چیئرمین پاکستان عوامی احتساب پارٹی بہاولپور غلام رسول خان نے معروف قانون دان چوہدری آفتاب مبارک ایڈووکیٹ ہائی کورٹ اور ڈاکٹر محمد عرفان حنیف ایڈووکیٹ ہائی کورٹ کی وساطت سے ڈائریکٹر جنرل انٹی کرپشن پنجاب کی جانب سے گریڈ 17کے ڈی ایس پی عبدالرحمان عاصم کو آن پے سکیل ڈیپوٹیشن پر ڈپٹی ڈائریکٹر گریڈ 18کی پوسٹ پر تعینات کرکے ڈائریکٹر انٹی کرپشن گریڈ19لگائے جانے کے غیر قانونی آڈر نمبری DAC-Admn/2024/5414مورخہ 11مئی 2024 کو چیلنج کیا ہے ہائی کورٹ میں دائر رٹ پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان اور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلوں میں آن پے سکیل (OPS) کی آڑھ میں چھوٹے گریڈ کے ملازمین کو بڑے گریڈ کی پوسٹ پر تعیناتی کو قانون کی خلاف ورزی قرار دیا ہے سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے نوٹیفکیشن کے مطابق ڈائریکٹر انٹی کرپشن گریڈ19اور ڈپٹی ڈائریکٹر انٹی رپشن گریڈ18کی آسامیوں پر تعیناتی اور ٹرانسفر کے اختیارات ڈائریکٹر جنرل انٹی کرپشن پنجاب کو حاصل نہیں ہیں لیکن ڈائریکٹر جنرل انٹی کرپشن پنجاب بد نیتی سے رسپانڈنٹ نمبر4عبدالرحمان عاصم ڈی ایس پی گریڈ17کو پہلے ڈپٹی ڈائریکٹر گریڈ18کی پوسٹ پر تعینات کیا اور بعد ازاں ڈائریکٹر انٹی کرپشن گریڈ19کی ذمہ داری سونپ دی گئی یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ڈائریکٹر جنرل انٹی کرپشن پنجاب نے انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کا گھر کی لونڈی سمجھتے ہوئے اندھیر نگری چوپٹ راج کے مصداق وزیر اعلیٰ اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب کے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انٹی کرپشن بہاولپور میں ڈپٹی ڈائریکٹر گریڈ 18 کی پوسٹ پر گریڈ 17 کے ڈی ایس پی کو ڈپٹی ڈائریکٹر لگاکر ڈائریکٹر انٹی کرپشن گریڈ 19 کا چارج دے دیا سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ سمیت سابق ڈائریکٹر جنرل انٹی کرپشن پنجاب پہلے ایسی OPS تعیناتیوں کو غیر قانونی اور جرم قرار دے چکے ہیں مگر ڈائریکٹر جنرل انٹی کرپشن پنجاب بدستور غیر قانونی طور پر بذریعہ غیر قانونی آڈر نمبری DAC-Admn/2024/5414مورخہ 11مئی 2024 کئی ڈی ایس پی گریڈ17کو آن پے سکیل گریڈ 18میں ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات کرکے ڈائریکٹر گریڈ19کی ذمہ داری سونپ چکے ہیں حالانکہ انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ رولز میں بھی ایسی غیر قانونی تقرریوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے مبینہ طور پر ایسے غیر قانونی طور پر تعینات کئے گئے انٹی کرپشن افسران کرپشن کے خاتمے کی بجائے کرپشن کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں عدالت عالیہ نے رٹ پٹیشن کے پیراوائز کمنٹس طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی گئی۔