عوام شوگر، بلڈ پریشر اور دیگر امراض پر تو توجّہ دیتے ہیں، مگر نظامِ ہاضمہ کو نظر انداز کرتے ہیںجبکہ پاکستان میں تقریباً5کروڑ افراد ہاضمے سے متعلقہ امراض میں مبتلا ہیں


لاہور(  ) عوام شوگر، بلڈ پریشر اور دیگر امراض پر تو توجّہ دیتے ہیں، مگر نظامِ ہاضمہ کو نظر انداز کرتے ہیںجبکہ پاکستان میں تقریباً5کروڑ افراد ہاضمے سے متعلقہ امراض میں مبتلا ہیں اور یہ بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں اورہمیں اپنے نظامِ ہاضمہ کی صحت پر توجّہ دینے کی اشد ضرورت ہے ، ہاضمے کا نظام بہتر ہوگا ،تو ہماری صحت بھی بہتر رہے گی ان باتوں کا اظہار ملک کے معروف گیسٹرو انٹالوجسٹ ،کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے پروفیسر آف میڈیسن اور میو ہسپتال کی نارتھ میڈیکل وارڈ کے انچارج پروفیسر ڈاکٹر اسرار الحق طور نے خصوصی گفتگو میں کیا اس موقع پر ان کا کہنا تھا نظامِ ہاضمہ کی تین اہم اور عام بیماریاں ہیں، جن میں قبض، بدہضمی اور گیسڑو سرِفہرست ہیں۔قبض سے دنیا کی15 فی صد بالغ آبادی متاثر ہے، جب کہ مَردوں کی نسبت خواتین میں اس کی شکایت عام ہے اور مریض اپنے معالج سے قبض کو چُھپاتے ہیں، جس سے نظامِ ہاضمہ کی ایک اہم بیماری نظر انداز ہوجاتی ہے جبکہ تقریباً 80 فی صد افراد قبض کے علاج سے غیر مطمئن نظر آتے ہیں اور اِس کی وجہ یہی ہے کہ وہ علاج کے ضمن میں عام طور پر گھریلو نسخوں پر انحصار کرتے ہیں یا پھر کسی میڈیکل اسٹور سے اپنے طور پر دوا لے کر اپنا علاج خود کرنے کی کوشش کرتے ہیںجس کی وجہ سے اُلٹا نقصان ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ پانی کم پینا، خوراک میں فائبر(ریشے) کا نہ ہونا اور باقاعدگی سے ورزش نہ کرنا قبض کی اہم وجوہ ہیں، جب کہ آنتوں کی تکلیف یا دیگر امراض میں بھی قبض کی شکایت ہوسکتی ہے۔ جدید طب میں قبض کا بہترین علاج موجود ہے اور آج کل مارکیٹ میں قبض سے نجات کی ادویات موجود ہیں جن کے استعمال سے آنتوں کی حرکت معمول پر آجاتی ہے اور نتیجتاً قبض سے نجات مل جاتی ہے۔پروفیسر اسرار الحق طورنے بتایاکہ بدہضمی (Dyspepsia) یعنی معدے اور نظامِ انہضام کی خرابی کی صُورت میں مریض کو پیٹ کے اوپری حصّے میں درد، پیٹ میں بھاری پن ، سینے میں جلن یا اُلٹیاں وغیرہ ہوسکتی ہیں۔ اگر پیٹ کے اوپری حصّے میں ایک ہفتے سے زائد درد ہو، تو فوراً اپنے معالج سے رجوع کریں۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ پیٹ کے درد کو کبھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، اس کی تشخیص بے حد ضروری ہےجبکہ امراضِ معدہ کی خطرناک علامات میں منہ سے خون آنا، خون اور وزن میں کمی ہوجانا، مسلسل اُلٹیاں ہونا اور پیٹ میں رسولی کا ہونا وغیرہ شامل ہیں۔ ایسے افراد جن کی عُمر60 سال یا اس سے زائد ہے اور وہ بدہضمی کے شکار ہیں ان کو اینڈو اسکوپی تجویز کی جاتی ہے۔ پاکستان میں بد ہضمی کی ایک بڑی وجہ ایچ پائلوری انفیکشن بھی ہے، جو گندگی، آلودہ پانی اور غیر معیاری خوراک کے استعمال سے پھیلتا ہے۔پھر معدے یا آنتوں کا السر اور کھانے کی نالی میں سوزش بھی بدہضمی کی ایک اہم وجہ ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر اسرار الحق طور کا کہنا تھا کہ نظامِ ہاضمہ کی ایک بہت عام بیماری، گرڈ(GERD) ہے اور ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباً5 کروڑ افراد اِس مرض کا شکار ہیں۔گرڈ کی اہم علامات میں سینے میں جلن، تیزابیت یہ جلن عموماً کھانے کے 30سے 60منٹ بعد شروع ہوتی ہے، منہ میں کڑوا پانی آنا، منہ کا ذائقہ نمکین رہنا، خوراک نگلنے میں دشواری، کھٹّی ڈکاریں، سینے میں درد، کھانسی اور آواز میں بھاری پن شامل ہیں۔ اِس مرض میں مبتلا افراد میں رات کے اوقات میں بے چینی، گھبراہٹ یا سینے میں جلن کی شکایت عام ہے۔جس کی وجہ رات کا کھانا دیر سے کھا نا کھانا اور سوجانا ہےاس عمل کی وجہ سے کھانا واپس منہ کے اندر آتا ہے، جو گرڈ کا سبب بن جاتا ہے۔ اِسے ’’Nocturnal Symptom‘‘ سے تعبیر کرتے ہیں۔ فربہی مائل یا موٹاپے میں مبتلا افراد میں گرڈ کےامکانات دوسروں کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں اور اِسے ہرگز نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ یہ بیماری رفتہ رفتہ خوراک کی نالی کو تنگ کردیتی ہے، جس کی وجہ سے کھانا پھنستا ہے اور آگے چل کر یہ مرض، خوراک کی نالی کا کینسر بھی بن سکتا ہے۔ لہٰذا، امراضِ معدہ سے بچاؤ کے لیے علاج کے ساتھ احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کریں۔پروفیسر اسرار الحق طور نے موسم برسات میں حملہ آور ہونے والی بیماریوں پر آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہیضہ ،ملیریا،چکن گونیا،ٹائیفائڈ اور ڈینگی کا شمار اس موسم کی اہم بیماریوں میں کیا جاتا ہے جس کے لیے اھتیاطی تدابیر کو اپنانا ضروری ہے اس موسم میں پرانے رکھے کھانوں کے استعمال سے پرہیز کریں اور جب بھی کھانا کھانے لگیں اپنے ہاتھ صابن سے دھو کر تولیے سے صاف مت کریں ، رات کا کھانا پیٹ بَھر کر نہ کھائیں، کھانا سونے سے 2سے 3گھنٹے پہلے تناول فرمالیں۔جبکہ سوتے وقت سرہانہ تھوڑا اونچا رکھیں، دنیا بَھر کی حکومتیں اپنے شہریوں کے لیے پارکس اور جاگنگ ٹریکس تعمیر کرتی ہیں، ہمارے ہاں بھی ان کا اہتمام کیا جانا چاہیے۔