جہاں پر آپ کو جانے سے روک دیا جاتا ہے ایسے سات مقامات کون سے ہیں ؟ کہاں پر ہیں اور جانے سے کیوں روکا جاتا ہے
ان مقامات میں ایسے کیا راز چھپے ہوئے ہیں تفصیلات کے مطابق دنیا میں ایسے بہت سے خوبصورت اور حیرت انگیز واقعات سے جڑے ہوئے مقامات ہیں جہاں پر لوگ جانا چاہتے ہیں لیکن کچھ مقامات ایسے ہیں جہاں پر جانے کی اجازت نہیں ہے ان میں سے سات اہم مقامات کے بارے میں اج اپ کو معلومات دے رہے ہیں انہیں دنیا کے بہت سیکریٹ مقامات قرار دیا جاتا ہے لوگوں کا تجسس کافی زیادہ ہے وہ ان کی مقامات کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں
جتنا لوگ جاننا چاہتے ہیں اتنا ہی ان چیزوں کو چھپایا جاتا ہے اور وہاں پر جانے کی اجازت بھی نہیں دی جاتی اگر اس ویڈیو کو تفصیل سے دیکھیں گے تو اپ کو کافی معلومات مل جائے گی پتہ لگ جائے گا کہ وہ کون کون سے مقامات ہیں کن جگہوں پر جانے سے روکا جاتا ہے اور کیوں ؟
==========================
حسن ابدال: مدرسے سے واپس آنیوالی 2 کمسن بہنیں برساتی نالے میں ڈوب کر جاں بحق
پنجاب کے شہر حسن ابدال کے گاؤں کوہلیہ میں مدرسہ سے واپس آنیوالی دو کمسن بہنیں برساتی نالے میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ علاقہ مکینوں نے دونوں کمسن بہنوں کی لاشیں برساتی نالے سے نکال لیں، جاں بحق بچیوں کی شناخت نبیہہ اور مناہل کے نام سے ہوئی، جن کی عمریں 5 اور 8 سال ہیں۔
دونوں بہنیں سپارہ پڑھنے کے بعد بارش کے دوران گھر واپس جارہی تھیں، پانی کا بہاؤ زیادہ ہونے کے باعث دونوں بہنیں برساتی نالے میں بہہ گئیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بچیوں کی نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد تدفین کردی گئی۔
===========================
پٹرولیم گیس کمپنیاں 5 ارب ڈالر سرمایہ کاری کریں گی، شہباز شریف پُراعتماد
پٹرولیم گیس کمپنیاں 5 ارب ڈالر سرمایہ کاری کریں گی، شہباز شریف پُراعتماد
اسلام آباد – وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں مقامی سطح پر تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش ہماری اولین ترجیح ہے،چین سے معاہدوں میں عملدرآمد پر تعطل برداشت نہیں، نگرانی خود کرونگا، مقامی ذخائر سے پیداوار سے پاکستان کا قیمتی زرمبادلہ بچے گا اور عام آدمی کیلئے ایندھن اور گیس سستے ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پٹرولیم اور گیس کے شعبے کی تلاش و پیداواری کمپنیوں کے وفد سے اسلام آباد میں ملاقات اور اعلیٰ سطح اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اسکے موقع پر اجلاس کو بتایا گیا کہ پٹرولیم اور گیس کمپنیاں آئندہ تین برس میں پاکستان میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی، ملکی و غیر ملکی پٹرولیم اور گیس کے تلاش و پیداواری شعبے نے وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نے پٹرولیم اور گیس کی تلاش و پیداواری کمپنیوں کو آف شور ذخائر ڈھونڈنے کی دعوت دیدی ۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے پٹرولیم اور گیس کے شعبے کی تلاش و پیداواری کمپنیوں کے وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی ،ملاقات میں ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کے نمائندگان کیساتھ ساتھ نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزرا احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، سید محسن رضا نقوی، انجینئر امیر مقام، احسن اقبال، سردار اویس خان لغاری، گورنر اسٹیٹ بنک جمیل احمد، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان، وزیرِ اعظم کے کوآرڈی نیٹر رانا احسان افضل، چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ اور متعلقہ اعلیٰ حکام شریک تھے ۔پٹرولیم اور گیس کی تلاش و پیداواری کمپنیوں کا پاکستان میں آئندہ تین سال میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تین سال میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے پٹرولیم اور گیس کی پاکستان میں تلاش کیلئے 240 جگہ کھدائی کی جائے گی۔ وفد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آپ پہلے وزیرِ اعظم ہیں جو سنجیدگی سے اس شعبے پر توجہ دے رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے پٹرولیم اور گیس کی تلاش و پیداواری کمپنیوں کو آف شور ذخائر تلاش کرنے کی دعوت دی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی ہے جس میں متعلقہ حکام، سیکرٹریز اور ماہرین شامل ہونگے۔ شرکا کو بتایا گیا کہ اس وقت پاکستان میں مقامی طور پر پٹرولیم کی یومیہ پیداوار 70998 بیرل جبکہ 3131 ایم ایم ایس سی ایف ڈی گیس پیدا کی جا رہی ہے۔ گورنر اسٹیٹ بنک نے اجلاس کو بتایا کہ وزیرِ اعظم کی خصوصی ہدایت پر تیل اور گیس کی تلاش و پیداواری کمپنیوں کے منافع کی مد میں تمام ترسیلات زر ان کے ممالک میں بھجوائی جا چکی ہیں۔ وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام کو شعبے کے تمام مسائل حل کرنے اور تشکیل شدہ کمیٹی کو پالیسی تجاویز جلد پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔علاوہ ازیں وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے حالیہ دورہ چین میں طے پائے تعاون کے معاہدوں و مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس ہوا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دورہِ چین کے دوران طے شدہ معاہدوں و مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد میں کسی بھی قسم کا تعطل برداشت نہیں کیا جائیگا اور عملدرآمد کی میں خود نگرانی کرونگا،پاکستان چین کی ترقی سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے،آئی ٹی،مواصلات، معدنیات ،کان کنی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔
=============================
بیٹی کی جان لینا چاہتی تھی، ثروت گیلانی
دل میں خیال آیا کہ میں اِسے نیچے گِرا دوں تاکہ یہ مر جائے، اداکارہ
نامور پاکستانی اداکارہ ثروت گیلانی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ پوسٹ پارٹم ڈپریشن کی وجہ سے اپنی نومولود بیٹی کی جان لینا چاہتی تھیں۔
حال ہی میں ایک نجی ٹی وی چینل کے مارننگ شو میں شرکت کے دوران ثروت گیلانی نے بتایا کہ ‘مجھے اپنے 2 بیٹوں کی پیدائش کے بعد پوسٹ پارٹم ڈپریشن نہیں ہوا تھا اور میں اس سے لاعلم تھی لیکن بیٹی کی پیدائش کے بعد میں شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوگئی تھی’۔
پوسٹ پارٹم ’حمل’ کی طرح حقیقی ہے، زارا نور عباس
انہوں نے بتایا کہ ‘ڈیلیوری کے 4 دن بعد میری اپنی بیٹی سے ملاقات ہوئی تھی کیونکہ سرجری کی وجہ سے ہم دونوں الگ الگ وارڈ میں تھے’۔
اُنہوں نے کہا کہ ‘میری نومولود بیٹی کو ماں کے دودھ کی طلب تھی جبکہ میں شدید ڈپریشن میں تھی، جب میں نے اپنی بیٹی کو گود میں لیا تو میرے دل میں خیال آیا کہ میں اِسے نیچے گِرا دوں تاکہ یہ مر جائے’۔
ثروت گیلانی نے کہا کہ ‘جب کمرے میں گئی تو میں زار و قطار رو رہی تھی، میں نے اپنے شوہر سے کہا کہ میں ہماری بیٹی کو مارنا چاہتی ہوں تاکہ ساری ٹینشن ہی ختم ہوجائے’۔
اداکارہ نے بتایا کہ ‘میرے شوہر نے مجھ سے کہا کہ تم پریشان نہیں ہو، تمہیں پوسٹ پارٹم ڈپریشن ہوا ہے، یہ ساری زندگی نہیں رہے گا بلکہ کچھ دن کا ہے، اُس کے بعد تم بالکل ٹھیک ہوجاؤ گی’۔
پوسٹ پارٹم ڈپریشن میں طلاق لینا چاہتی تھی، ثناء
اُنہوں نے مزید کہا کہ اُس وقت مجھے پوسٹ پارٹم ڈپریشن کے بارے میں معلوم ہوا، میں چاہتی ہوں کہ ہر مرد اور عورت کو اس بارے میں آگاہی لازمی ہونی چاہیے۔
ثروت گیلانی نے کہا کہ ‘پہلی بار حاملہ ہونے والی بہت سی خواتین کو معلومات کی کمی ہوتی ہے اور وہ اکثر رہنمائی کے لیے کتابوں اور سوشل میڈیا پر انحصار کرلیتی ہیں’۔
اداکارہ نے کہا کہ ‘ہر عورت کے لیے پہلا حمل بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ اس دوران وہ نفسیاتی طور پر کئی چیزوں کا سامنا کررہی ہوتی ہے، ایسے میں شوہر اور سُسرال والوں کی سپورٹ بہت اہم ہوتی ہے’۔
پوسٹ پارٹم ڈپریشن کیا ہے؟
بچے کی پیدائش کے بعد بعض ماؤں پر بےسکونی اور مایوسی کی سی کیفیت طاری ہو جاتی ہے جسے ’پوسٹ پارٹم ڈپریشن‘ کہا جاتا ہے۔
Post Partum Depression کی علامات، وجوہات اور علاج
عموماً بچے کی پیدائش کے پہلے 4 سے 6 ہفتوں میں اس بیماری کا سامنا ہو سکتا ہے، اگر علاج نہ کروایا جائے تو یہ بیماری مہینوں اور سال تک برقرار رہ سکتی ہے۔
یہ ڈپریشن کی ایک ایسی پیچیدہ قسم ہے ،جس میں بچے کی پیدائش کے بعد عورت میں جسمانی و جذباتی اور رویے یا برتاؤ میں تبدیلی واقع ہو جاتی ہے۔
اس کا تعلق سماجی، نفسیاتی اور خون میں کیمیکل تبدیلیوں سے بھی جڑا ہے، زیادہ تر کم عمر مائیں اس کا شکار ہوتی ہیں۔