پیپلز پارٹی مہاجروں کی بھی نمائندہ جماعت ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے فاصلے کم کئے ہیں۔ کراچی کی ایک ریلی نے سیاست دانوں کی نیندیں اڑا دی تھیں۔

پیپلز پارٹی مہاجروں کی بھی نمائندہ جماعت ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے فاصلے کم کئے ہیں۔ کراچی کی ایک ریلی نے سیاست دانوں کی نیندیں اڑا دی تھیں۔ کراچی میں پی پی پی کلین سوئپ کرنے کی پوزیشن پر ہے۔ شہنیلہ خانزادہ رہنما پی پی پی و سرپراست اعلی AIT


تعصب کے بت گرنے چاہئیں۔ ملک اور بالخصوص سندھ میں لسانی سیاست نے اردو بولنے والوں کو بند گلی میں کھڑا کردیا۔ ہماری قوم کی شناخت کن کٹا یا کچھ اور نہیں۔ ہم تہزیب یافتہ ہیں۔ اس لئے کوئی ہمارا امیج خراب نہ کرے۔ پیپلز پارٹی سے متعلق منفی سوچ رکھنے والے ریکارڈ دیکھ لیں صرف پی پی پی کے الائنس میں انہیں ملازمتیں اور حصہ ملا۔ پرویز مشرف کے دور میں انہیں دادا گیری کے لئے استعمال کیا گیا۔ رضوان احمد فکری
کراچی پیپلزپارٹی کا گڑھ ہے۔ میئر کراچی سمیت ہمارے چیئرمین عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔ میئر عوام کے درمیان ہوتے ہیں۔ لسانی سیاست دم توڑ چکی۔ زبیر قریشی
کراچی (کراچی بیورو) کراچی میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی کشیدگی میں شدید اضافہ ہوچکا ہے۔ گورنر سندھ کی تبدیلی کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔ کشیدگی قائد عوام شہید ذولفقار علی بھٹو کے لئے

خالد مقبول صدیقی کے ریمارکس پر ہوئی۔ اصل وجہ ملازمتوں کی CPمیں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے۔ اس حوالے سے شرجیل میمن کے بعد سعید غنی نے شدید ردعمل دیا ہے۔ شہنیلہ خانزادہ رہنما پی پی پی و سرپراست اعلی AITنے کہا کہ پیپلز پارٹی مہاجروں کی بھی نمائندہ جماعت ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے فاصلے کم کئے ہیں۔ کراچی کی ایک ریلی نے سیاست دانوں کی نیندیں اڑا دی تھیں۔ کراچی میں پی پی پی کلین سوئپ کرنے کی پوزیشن پر ہے۔ایم کیو ایم پاؤں پر کلہاڑی مار رہی ہے۔ دو روز قبل چیئرمین بلاول بھٹو سے ملنا اور اسکے بعد اس طرح کی گفتگو قول و فعل کا تضاد ہے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ سب کا خیال کیا ہے۔ اس لئے خالد مقبول اپنے رویئے کی معافی مانگیں۔ 22اگست 2016والی ایم کیو ایم بننے کی کوشش انہیں بند گلی میں لے جائے گی۔ رضوان احمد فکری سابق اولین چیئرمین پیپلز آفیسرز ایسوسی ایشن ورہنما پی پی پی پی نے کہا کہ تعصب کے بت گرنے چاہئیں۔ ملک اور بالخصوص سندھ میں لسانی سیاست نے اردو بولنے والوں کو بند گلی میں کھڑا کردیا۔ ہماری قوم کی شناخت کن کٹا یا کچھ اور نہیں۔ ہم تہزیب یافتہ ہیں۔ اس لئے کوئی ہمارا امیج خراب نہ کرے۔ پیپلز پارٹی سے متعلق منفی سوچ رکھنے والے ریکارڈ دیکھ لیں صرف پی پی پی کے الائنس میں انہیں ملازمتیں اور حصہ ملا۔ پرویز مشرف کے دور میں انہیں دادا گیری کے لئے استعمال کیا گیا۔ پیپلز پارٹی سے بیک ڈور ڈپلومیسی سے ہر دور میں فائدے لئے گئے۔ اگر کراچی اور سندھ کی خدمت کے خواہاں ہیں تو رویہ درست کریں۔ پیپلزپارٹی ہی مسائل کا حل ہے۔ ضلع شرقی کے رہنما زبیر قریشی نے کہا کہ کراچی پیپلزپارٹی کا گڑھ ہے۔ میئر کراچی سمیت ہمارے چیئرمین عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔ میئر عوام کے درمیان ہوتے ہیں۔ لسانی سیاست دم توڑ چکی۔عید پر ہمارے منتخب نمائندوں کے کام نے بتادیا کہ کام کیسے کیا جاتا ہے۔ پیپلز پارٹی ہی خدمت کا دوسرا نام ہے۔ ہم تعصب نہیں کرتے جماعت اسلامی نے اچھا کام کیا تو ہم نے انکی بھی تعریف کی۔ لیکن لسانیت اور بلیک میلنگ کی سیاست سے عوام کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونکی جاسکتی۔ بلاول بھٹو ہی عوام کی امید اور آئیڈیل ہیں۔ انجمن اتحاد ملت کے عبدالحفیظ انصاری نے کہا کہ یہ صورت حال کراچی کے مفاد میں نہیں دونوں فریقین مثبت سوچ کا مظاہرہ کریں۔ کراچی رائٹس آرگنائزیشن کی نمرا ماہم نے کہا کہ پی پی پی اور ایم کیو ایم کو مل کر چلنا چاہئے۔ گورنر عوام دوست ہیں انہیں برقرار رہنا چاہئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔