میرپورخاص رپورٹ تحسین احمدخان ~
میرپورخاص میں 27 معصوم بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز میں مبتلا ہونے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ والدین صحت مند ہیں، 20 کے رجسٹرڈ ہونے کی تصدیق، محکمہ صحت کی ٹیمیں تحقیقات کے سلسلے میں میرپورخاص اور سانگھڑ پہنچ گئیں، محکمہ صحت کے مطابق عطائی ڈاکٹرز ایچ آئی وی ایڈز پھیلنے کا سبب بن رہے ہیں ہیلتھ کیئر کمیشن کی جانب سے عطائی ڈاکٹروں کے خلاف کاروائی نہ کی گئی تو صورتحال کنٹرول سے باہر ہو جائے گی تفصیلات کے مطابق میرپورخاص ضلعے میں ایک سے ڈھائی سال کے 20 بچے ایچ آئی وی ایڈز کی موذی مرض میں مبتلا ہونے کا انکشاف ہوا ہے اس حوالے سے پی پی ایچ آئی کے ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کی جانب سے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کو ایک لیٹر کے ذریعے آگاہ کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میرپورخاص ضلعے میں 27 معصوم بچے ایچ آئی وی ایڈز میں مبتلا ہیں لیٹر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پی پی ایچ آئی سندھ کی ڈسٹرکٹ لیبارٹری میرپورخاص کی رپورٹ
کے مطابق رواں برس جنوری سے جون تک چھ ماہ میں 289 ٹیسٹ کئے گئے ہیں جن میں سے 27بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کی رپورٹ مثبت آئی ہے اور یہ بچے سول اسپتال کے نیوٹریشن اسٹبلائیزیشن سینٹر میں داخل ہیں اس رپورٹ کے بعد محکمہ صحت کی کمیونیکیبل ڈزیز کنٹرول کی ٹیمیں کراچی سے میرپورخاص اور سانگھڑ کے مختلف علاقوں میں پہنچ گئی ہیں ٹیموں نے میرپورخاص کے علاقوں پاک کالونی، گوٹھ میر شیر محمد لان تالپور، دیھ پنہورکی، لغاری پمپ، گوٹھ بنگل خاصخیلی سمیت دیگر علاقوں سے نمونے حاصل کئے جبکہ ضلع سانگھڑ کے علاقوں کنڈیاری، جام نواز علی، گوٹھ حیات خان وسان گوٹھ دریا خان سمیت مختلف علاقوں سے نمونے حاصل کئے ہیں رابطہ کرنے پر آئی آر ٹی سینٹر میرپورخاص کے انچارج ڈاکٹر لیکھراج مھیشوری نے بتایا کہ ہمارے پاس 20 بچے ہیں جن کے والدین تو صحتمند ہیں لیکن بچوں کی رپورٹیں مثبت آئی ہیں اور ان کا علاج جاری ہے انھوں نے بتایا کہ داخل بچوں میں دو بچوں کا تعلق سانگھڑ، ایک کا تعلق ٹنڈوالہیا اور ایک بچے کا تعلق ضلع بدین سے ہے باقی تمام بچوں کا تعلق میرپورخاص سے ہے اور ان بچوں میں دو کیس ایسے ہیں جن میں خون کی منتقلی کے دوران اس مرض میں مبتلا ہوئے ہیں مقامی محکمہ صحت کے ذرائع اور ڈاکٹروں کے مطابق معصوم بچوں جس طریقے سے ایڈز میں مبتلا ہونے کا سبب عطائی ڈاکٹرز اور دایوں کے گلی محلوں میں کھلے کلینک ہیں جہاں حفظان صحت کے طریقوں کو پس پشت ڈال کر علاج کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ایڈز میں مبتلا مریضوں پر استعمال کی گئی سرنج اور دیگر طبی آلات صحتمند بچوں کیلئے بھی استعمال کئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ایڈز تیزی سے پھیل رہا ہے اگر اس پر کنٹرول نہ کیا گیا تو صورتحال انتہائی سنگین ہو سکتی ہے ذرائع کے مطابق عطائی ڈاکٹروں کے کلینکس کے خلاف کاروائی کیلئے محکمہ صحت کی جانب سے ہیلتھ کیئر کمیشن بنایا گیا ہے لیکن ان کی جانب سے عطائی ڈاکٹروں کے کلینکس کے خلاف کوئی بھی کاروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے جس کی وجہ سے اس موذی مرض میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے***