پاکستان کی توانائی کی ضروریات اور سی پیک


اعتصام الحق ثاقب
=============

مئی 2024 میں پاکستان کی وزارت توانائی کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے توانائی منصوبوں نے پاکستان میں بجلی کی قلت کو کم کرنا شروع کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزارت نے بتایا ہے کہ 2013 سے 2018 تک 11 ہزار 650 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ سسٹم میں شامل کی گئی اور مذکورہ مدت کے دوران تقریبا 3000 میگاواٹ صاف توانائی سسٹم میں شامل کی گئی ہے۔مجموعی طور پر 3000 میگاواٹ میں سے 1350 میگاواٹ ہائیڈل سے اور 1400 میگاواٹ پون بجلی اور شمسی توانائی سسٹم میں شامل ہوئی ہے۔اس عرصے کے دوران ملک میں پہلی بار تھر کول پر مبنی مقامی منصوبوں پر کام شروع کیا گیا۔ سی پیک کے تحت تھر کول سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شروع کیے گئے۔
660 میگاواٹ تھر کول پاور پراجیکٹ پہلے ہی سستی بجلی فراہم کر چکا ہے۔ 884 میگاواٹ کے سکی کناری ہائیڈل پراجیکٹ پر 2018 میں کام شروع کیا گیا تھا جو 2024 میں پیداوار شروع کر رہاہے ۔اسی طرح 720 میگاواٹ کروٹ پاور پلانٹ کا آغاز 2017 میں کیا گیا تھا اور یہ رواں سال جولائی میں نیشنل گرڈ کو بجلی کی فراہمی شروع کر دے گا.
چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت توانائی اور بجلی کے اہم منصوبے پاکستان میں تشکیل دیے گئے ہیں ۔ان منصوبوں میں ساحلی بجلی کا منصوبہ کوسٹل پاور پراجیکٹ پورے سندھ کے ساحلی علاقوں میں بجلی کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لئے ہے۔ونڈ پاور پراجیکٹ مکران کے ساحلی علاقوں میں چرخیوں کے ذریعے بجلی کی پیداوار کو بڑھارہا ہے۔کوہستان میں ہائیڈرو پاور پراجیکٹس اور سوات، چترال اور آزاد کشمیر کے علاقوں میں ہائیڈرو پاور پلانٹس کی تعمیر جارہی ہے۔یہ منصوبے پاکستان کو توانائی کے شعبے میں ترقی دینے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔
سی پیک نے پاکستان کی معیشت پر نمایاں اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس سے خاطر خواہ سرمایہ کاری آئی ہے، روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں اور مختلف شعبوں میں معاشی ترقی کو تحریک ملی ہے۔ سڑکوں، بندرگاہوں اور پاور پلانٹس جیسے بنیادی ڈھانچے کی ترقی نے ملک کے اندر اور دیگر خطوں کے ساتھ رابطے کو بہتر بنایا ہے اور تجارت کو فروغ دیا ہے۔ سی پیک نے پاور پلانٹس کی تعمیر اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کی ترقی کے ذریعے توانائی کے بحران کو حل کرکے پاکستان کے توانائی کے شعبے میں بے پناہ مدد دی ہے
سی پیک کے تحت توانائی کے کچھ مخصوص منصوبوں کے بارے میں بات کریں تو ایک قابل ذکر منصوبہ ساہیوال کول پاور پلانٹ ہے، جو ایک اعلی کارکردگی کا حامل ماحول دوست کوئلے سے چلنے والا پاور پلانٹ ہے۔ ایک اور منصوبہ پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ ہے جس کا مقصد درآمدی کوئلے سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے۔ مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن لائن بھی موجود ہے جو بجلی کی موثر تقسیم کے لیے ٹرانسمیشن انفراسٹرکچر کو بہتر بنائے گی۔ یہ توانائی کے ان منصوبوں کی چند مثالیں ہیں جو سی پیک منصوبے کا حصہ ہیں۔
یوں ہم کہ سکتے ہیں کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پاکستان کے توانائی بحران سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ سی پیک کے ذریعے توانائی کے مختلف منصوبے شروع کیے گئے جن میں پاور پلانٹس اور انفراسٹرکچر کی ترقی شامل ہے تاکہ ملک کی توانائی کی پیداوار اور تقسیم کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جا سکے۔ چین اور پاکستان کے درمیان اس تعاون سے توانائی کے بحران پر قابو پانے اور قوم کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد مل رہی ہے۔