عارف حبیب ناپسندیدہ شخصیت قرار ، جوابی سوالات کی بوچھاڑ ، ذاتی کاروباری مفادات کے لیے ایک پارٹی لیڈر کی لابنگ کرنے پر سخت تنقید کا سامنا ۔ جب شہباز شریف کوٹ لکھپت جیل میں تھے تب عارف حبیب نے کسی کو کوٹ لکھپت کے قیدی سے ہاتھ ملانے کا مشورہ نہیں دیا تھا

پاکستان کے سرکردہ بزنس مین عارف حبیب کہ ایک مشورے نے تنقیدی توپوں کا رخ ان کی طرف موڑ دیا ہے اس وقت وہ شدید تنقید کی زد میں ہیں ان کی زبردست مخالفت ہو رہی ہے اور ان کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا جا رہا ہے ان پر جوابی سوالات کی بوچھاڑ ہو گئی ہے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران ان کے مشورے کو ان کے ذاتی کاروباری مفادات پر مبنی اور ایک پارٹی لیڈر کی لابنگ کرنے کے مترادف قرار دیا جا رہا ہے اور پوچھا جا رہا ہے کہ جب شہباز شریف کوٹ لکھپت جیل میں تھے تب عارف حبیب نے کسی کو کوٹ لکھپت جیل کے قیدی سے ہاتھ ملانے کا مشورہ کیوں نہ دیا تب وہ منہ میں لڈو رکھ کر بیٹھے رہے اج جب پاکستان کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے اور پاکستان کے سٹاک ایکسچینج ریکارڈ توڑ رہی ہے تو عارف حبیب جس پارٹی لیڈر کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں اس کی لابنگ کرنے پہنچ گئے انہوں نے مشورہ ہی دینا تھا تو ارمی چیف جنرل عاصم منیر سے کہتے ہیں کہ نو مئی کو بھول جائیں اور کور کمانڈر ہاؤس جناح ہاؤس سمیت جہاں جہاں فوجی تنصیبات پر نو مئی کو حملے کیے گئے ان سب کو فراموش کر دیں اور ان تمام لوگوں سے ہاتھ ملا لیں ۔ جو لوگ نو مئی کے مقدمات میں بند ہیں جنہوں نے فوجی تنصیبات پر حملے کیے جنہوں نے جناح ہاؤس کو جلایا ان کے ساتھ کیسے

ہاتھ ملا لیں عارف حبیب جواب دیں ۔ عارف پر تنقید کرنے اور سوالات پوچھنے والے پوچھ رہے ہیں کہ عارف حبیب کس کی زبان بول رہے ہیں اڈیالہ کے قیدی کی یا امریکی مفادات کی ؟ جب اڈیالہ کا قیدی اقتدار میں تھا تو عارف حبیب جا کر اس کی تعریفوں کے پل باندھتے تھے تب تو کبھی نہیں جا کر کہا کہ سٹاک نیچے گر رہی ہے معیشت نہیں چل رہی ہے آپ جا کر کوٹ لکھپت جیل کے قیدی سے ہاتھ ملا لیں ۔اڈیالہ کا قیدی کوئی شہباز شریف کے دور میں تو قید ہوا نہیں یہ تو نگران حکومت میں قید ہوا تھا شہباز شریف کی حکومت نے تو پکڑا نہیں ۔ عارف حبیب جو مشورے شہباز شریف کو دے رہے ہیں کیا انہوں نے ماضی میں اڈیالہ کے قیدی کو اس وقت دیے تھے جب وہ اقتدار پر براجمان تھا عارف حبیب برتنقید کرنے والوں کا دعوی ہے کہ عارف حبیب نے سابقہ دور حکومت میں کاروباری مفادات حاصل کیے انہی کی خاطر اب وہ لابنگ کر رہے ہیں ۔ اخر انہوں نے اڈیالہ کے قیدی سے کیوں نہیں کہا کہ ملک اگے بڑھ رہا ہے تو ملک میں استحکام انے کی سیاست کرنے دیں ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش نہ کریں ۔ کیا کبھی انہوں نے اڈیالہ کے قیدی سے پوچھا کہ اگر اپ کے خلاف تحریک عدم اعتماد اگئی تھی تو اپ نے ائی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیوں توڑا اپ نے اقتدار کو جاتا دیکھ کر اپ نے پوری قوم اور ملک کا ستیاناس کیوں کیا معیشت کو جو ٹیکہ اپ اپنے دور میں لگا گئے اس کے بارے میں کیا رف حبیب نے کبھی اڈیالہ کے قیدی سے پوچھا ؟ تنقید کرنے اور سوالات اٹھانے والے یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ جب تاجر برادری خود کہتی ہے کہ میں سیاست میں مت گھسیٹیں ہمیں تجارت اور کاروبار کرنے دیں تو پھر اب وہ سیاسی معاملات میں کیوں کود رہے ہیں ؟ اگر عارف حبیب کو اڈیالہ کا قیدی اتنا ہی پیارا ہے تو پھر وہ ہمت کریں اور خود سیاست میں انے کا اعلان کریں اور اڈیالے کے قیدی کی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کر کے سامنے آجائیں پھر پتہ چل جائے گا آٹے دال کا بھاؤ ؟