یونیورسٹی اور کالجوں سے محروم میرپورخاص ڈویژن میں قائم ہونے والی پہلی سرکاری یونیورسٹی کا حق چھینا جا رہا ہے، ہائر ایجوکیشن کمیشن نے میرپورخاص میں قائم واحد سرکاری آئی بی اے یونیورسٹی کو بند کرنے اور فنڈز روکنے کا انکشاف


میرپورخاص(رپورٹ تحسین احمدخان~
یونیورسٹی اور کالجوں سے محروم میرپورخاص ڈویژن میں قائم ہونے والی پہلی سرکاری یونیورسٹی کا حق چھینا جا رہا ہے، ہائر ایجوکیشن کمیشن نے میرپورخاص میں قائم واحد سرکاری آئی بی اے یونیورسٹی کو بند کرنے اور فنڈز روکنے کا انکشاف جس کے باعث یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلباء کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے، زیر تعلیم طلبہ و طالبات اور والدین کا احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے میرپورخاص میں قائم واحد سرکاری آئی بی اے یونیورسٹی کو بند کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں جس کے باعث یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کا مستقبل داو پر لگ گیا ہے موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت کے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ نے 2020 میں آئی بی اے یونیورسٹی میرپورخاص کیمپس کی منظوری دی تھی اور بعد ازاں جولائی 2020 میں ایک ارب 40 کروڑ کے فنڈز کی منظوری دی گئی اور فنڈز کے اجراء کے آرڈر بھی جاری کئے گئے اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کو اس منصوبے کی ذمہ داری دی گئی جس کے بعد آئی بی اے انتظامیہ نے میرپورخاص کے قریب ایک بڑی عمارت کرائے پر لے کر 2021 میں یونیورسٹی کی کلاسز کا آغاز کر دیا جس میں اس وقت 200 کے قریب طلباء زیر تعلیم ہیں حکومت سندھ کو مذکورہ یونیورسٹی کی عمارت کے لئے زمین دینا تھی لیکن حکومت سندھ نے زمین نہیں دی جس کے بعد میرپورخاص کی دو معزز شخصیات نے مذکورہ یونیورسٹی کے لئے زمین دینے کا اعلان کیا ان میں سے ایک نے 15 ایکڑ زمین جمڑاو کینال کے قریب دے دی جبکہ آئی بی اے نے خود یونیورسٹی کے لئے 2 ایکڑ زمین خریدی اس کے بعد تعمیراتی کام شروع کیا گیا اور 2022 کا سیلاب آگیا جس کی وجہ سے کافی عرصے تک کام روکا رہا اور پانی کی نکاسی کے بعد دوبارہ تعمیرات کا کام شروع کیا گیا اور چاردیواری کا 90 فیصد تک کام مکمل ہو گیا ہے وفاقی ادارے ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ایک فیصلہ جاری کرتے ہوئے مذکورہ یونیورسٹی کے لئے مختص فنڈز کو بند کر کے یونیورسٹی کا منصوبہ منسوخ کردیا گیا جس سے میرپورخاص ڈویژن کے تینوں اضلاع تھرپارکر، میرپورخاص اور عمرکوٹ کے سینکڑوں طلباء ڈویژن کے تحت واحد سرکاری یونیورسٹی کے حق سے بھی محروم کیا جا رہا ہے جس کے پیش نظر طلباء اور ان کے والدین نے احسان، رومان، اعجاز اور ماہان کی قیادت میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور پریس کانفرنس سے خطاب کیا اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میرپورخاص واحد ڈویژن ہے جس میں کوئی مکمل سرکاری یونیورسٹی نہیں ہے ان کا کہنا تھا کہ میرپورخاص ایک پسماندہ ڈویژن ہے جس کے لئے میرپورخاص یونیورسٹی کا بل بھی پچھلی حکومت میں منظور کیا گیا تھا لیکن پھر بھی یہ یونیورسٹی قائم نہیں ہوسکی جبکہ یہ آئی بی اے یونیورسٹی قائم کی گئی تھی اسے بھی بند کیا جا رہا ہے اور طلبہ کو کوئی بھی آگاہی نہیں دی گئی ہے ان کا کہنا تھا کہ دادو، خیرپور اور کندھ کوٹ سمیت دیگر علاقوں میں آئی بی اے یونیورسٹیاں چل رہی ہیں لیکن میرپورخاص ڈویژن سے یہ حق چھینا جا رہا ہے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ ایم این اے پیر آفتاب شاہ جیلانی، صوبائی وزیر سید ذوالفقار علی شاہ اور دیگر کو اس حوالے سے آگاہ کر دیا ہے انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کرائی جائیں اور یونیورسٹی کو بحال کیا جائے بصورت دیگر احتجاجی تحریک شروع کی جاۓ گی***