ٹیسٹ کیس۔۔ٹریڈ مارک

از: اے کے محسن

اگر آپ ملکی اور بین الاقوام کاپی رائیٹ ایکٹس (قوانین) پڑھیں تو معلوم ہوگا ، جیسے میزان گھی ، ہمدرد، روح افزا۔۔ نیسلے ہے، یا کوئی اور پروڈکٹ ہے ،،، اس کا لوگو ، ڈیزائن ۔۔ جس انداز میں لکھا ہوا ہے وہ ۔۔ جس رسم الخط میں لکھا گیا۔ کلر ، تھیم وغیرہ۔۔ ان کے نام سے ملتا جلتا کوئی بھی نام ہو وہ جرم ہے۔۔ اسے جعلی برانڈ کہا جاتا ہے۔۔ اس کے خلاف بڑا برانڈ یا کوئی بھی رجسٹرڈ برانڈ جس سے مشابہت اختیار کی گئی ہو کیس کرتا ہے اور عدالت رجسٹرڈ ٹریڈ مارک والی کمپنی کے حق میں فیصلہ دیتی ہے۔۔
اور یہ جہالت نہیں کہلاتا یہ مہذب دنیا میں کسی بھی پروڈکٹ یا برانڈ کو تحفظ دینے کے لیے قوانین مرتب کیے گئے ہیں تاکہ جعل سازی کا خاتمہ ہو ۔۔ہر کوئی اپنا کام کرے ۔۔
یہ لاہور اچھرہ والا معاملہ بھی اسی طرح کا ہے۔۔
کیلی گرافی چونکہ ایک زمانے سے قرآنی آیات سے کی جاتی ہے،
اللہ پاک کے مقدس نام یا حضور اقدس ﷺ کے بابرکت نام بھی کیلی گرافی میں استعمال ہوتے ہیں۔۔ یہ مسلمانوں کا ٹریڈ مارک ہے۔۔ اردو میں بھی کی جاتی ہے اشعار لکھے جاتے ہیں لیکن اس کا اسلوب تھوڑا مختلف ہوتا ہے۔۔ الفاظ واضح اور اردو رسم الخط میں لکھے جاتے ہیں عربی رسم الخط میں نہیں۔۔ اسی لیے اردو جہاں لکھی ہوگی ان پڑھ بھی اس پر جذبات نہیں دیکھائے گا کہ الفاظ کی توہین ہو گئی۔۔ تھوڑا سمجھنے کی کوشش کریں۔۔
اب اگر کسی کو شوق چڑھا ہوا ہے کہ وہ الفاظ لکھوا کر کپڑے پہنے تو انگریزی زبان لکھوا لے ۔۔۔ بہت پہنے ہوئے دیکھیں ہیں ۔۔ بلکہ مجھے ایکسپوسیٹر میں جنگ گروپ کے اسٹال سے دی نیوز انگریزی اخبار کے پرنٹ والی ٹی شرٹ ملی تھی میں نے اسے بہت پہنا تھا۔۔
چلو اردو کے اشعار لکھوا لے ۔۔ اکثر خواتین کو دیکھا ہے کمر یا دامن پر اردو کا شعر لکھا ہوا ہے۔۔ کبھی کسی نے اسے کچھ نہیں کہا ۔۔
لیکن مسلمانوں کا ٹریڈ مارک یعنی وہی کیلی گرافی جو قرآنی آیات سے مرتب کی جاتی ہے اسے لباس کے لیے استعمال کرنا جسے وہ مقدس سمجھتے ہیں ۔۔ وہی اسٹائل ، وہی تھیم ، وہی ڈیزائن۔۔ وہی اسلوب جو قرآنی آیات یا اسمائے مبارکہ میں استعمال ہوتے ہیں ۔۔ اس پر اعتراض کرنا جائز بنتا ہے ہے۔۔
ایک دو وجوہات ہیں ایک تو یہ کہ 25 کروڑ میں سے ہر کوئی قرآن مجید کا ہر ہر حرف یاد نہیں رکھ سکتا ۔۔۔ احتمال یا شک یہ ہوتا ہے کہ ہو سکتا ہے اُس نے یا کسی نے شیطانی کرنے کے لیے کوئی ایسا لفظ لکھوا لیا ہے جسے عام آدمی نہیں جانتا ۔۔ یعنی آپ نے قرآن مجید کے اندر سے کوئی چند الفاظ یا لفظ نکال لیا اور اسے بڑے کپڑے پر کیلی گرافی ڈیزائن کر کے پرنٹ کروا دیں۔۔ اب مجھے کیا معلوم کہ آپ نے یہ لفظ کہاں سے لیا ہے ۔۔
دوم یہ کہ اس وقت چونکہ فتنہ قادیانی زور و شور سے جاری ہے۔۔ چیف جسٹس نے بھی 298 بی اور 295 سی قانون کے ہوتے ہوئے قادیانیوں کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے۔ جسے ہر مکتبہ فکر نہ صرف رد کر چکا ہے بلکہ سینیٹر مشتاق احمد کے بقول خود چیف جسٹس صاحب نے پریس ریلیز میں فرمایا کہ فیصلے کو دیکھنے کی گنجائش موجود ہے۔۔ ظلم دیکھیں جعلی قرآنی تفسیر کو ضبط نہیں کیا اس کی ترویج و اشاعت پر پابندی نہیں لگائی وہ فتنہ کا کام جاری ہے اور کہا کہ قادیانی کو بری کیا جائے۔۔
اب ایسے میں اس وقت کوئی ایسا عمل کرے کہ کیلی گرافی سے ملتا جلتا ڈیزائن پرنٹ کروا کر زیب تن کر کے پھرنا اوپر طرہ امتیاز یہ کہ عورت برقع پوش بھی نہ ہو۔۔ سرعام اس کی نمائش کرواتی پھرے ۔۔ یعنی یہ پوائنٹ بھی غور طلب ہے چلیں شادی کی تقریب میں خواتین کے درمیان اس نے پہنا ہوتو خواتین ہی اس سے پوچھ لیں گی کہ بہن کیا لکھا ہے وغیرہ وغیر۔۔ یہاں تو مارکیٹ می گھوم رہی ہے نمائش کروا رہی ہے مرد کیسے پکڑ کر پوچھے کہ اے عورت یہ تو کیا کر رہی ہے۔۔ مرد تو شک کی بنیاد پر احتجاج ہی کر سکتا ہے۔۔ جیسا کہ ہوا ۔۔
اس لیے اگر آپ ان لوگوں کو جذباتی اور جاہل ہی سمجھیں ۔۔ لیکن منتقی اور دور حاضر کے ٹریڈ مارک قوانین کی رو سے دیکھیں تو ان افراد کا ردعمل فطری تھا۔۔ کیونکہ ان کے عقائد، مذہبی جذبات اس ڈیزائن سے بھی جڑے ہوئے ہیں جو صدیوں سے مسلمانوں میں چلا آ رہا ہے۔۔
اب سوال یہ ہے کہ آخر ضرورت کیا پیش آئی اسلامک کیلی گرافی کو کسی بھی لفظ میں استعمال کر کے کپڑا بنانے اور اسے پہننے پھر مارکیٹ میں اس کی نمائش کروانے کی۔۔ ؟ چاہے حلوہ ہی لکھوا ہوا ہے۔۔
اردو کی عام سلیس تحریر لکھوا لیتیں حلوہ حلوہ حلوہ حلوہ حلوہ ۔۔
تاکہ لوگ آپ کے حلوے کو دیکھتے ہی نہ ۔۔۔
یوں تو پاکستان کے ہر شہر کی مارکیٹوں میں بہت سے لڑکیاں ، خواتین پینٹ شرٹ پہنے گھومتی ہیں کسی نے یہ ردعمل نہیں دیکھایا جیسا کہ اس واقعے میں ہوا ہے۔۔
اب درعمل دیکھانے والوں کو جاہل کہیں ۔۔۔ اور جو سارا کارنامہ انجام دے رہی ہیں محترمہ اس کا دفاع کرتے پھریں ۔۔ یہ انصاف نہیں ۔۔۔
میں سمجھتا ہوں کوئی مہذب خاندان ، پڑھا لکھا خاندان ، تھوڑا سا بھی اسلامی علم رکھنے والا مسلمان اپنی بہن ، بیٹی کو ایسا عمل کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا۔۔ ایسی کیلی گرافی ، پھر نہایت نمایاں قسم کے کلرز کے ساتھ مردانہ ڈیزائن کی بنی شرٹ (قمیض) پہننے کی اجازت دے اور اسے مارکیٹوں میں نمائش کے لیے چھوڑ دیا جائے۔۔
یا تو بد نسلا قسم کا بندا یا بندی یہ حرکت کرے گا یا پھر کسی سازش کے تحت لوگوں کا ایمان ٹیسٹ کرنے کے لیے ایسی حرکت کی جائے گی تاکہ دیکھیں کہ لوگوں کا ردعمل کیا آتا ہے ۔۔
یاد رکھیں یہ پاکستان ہے یہ یورپ نہیں جہاں آپ اپنی بہن بیٹیوں کو بے پردہ رکھ کو خوش ہوتے ہیں۔۔ یہاں کے لوگ جیسے بھی سہی پردہ کرنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ اسلام نے پردہ کا فرمایا ہے ۔۔ستر کا حکم دیا ہے ، آپ کے نہ ماننے سے نہ تو قرآن بدلے گا نہ شریعت ۔۔
اس قوم نے پاکستان بنتا دیکھا۔۔ پھر جس جس طرح سازشیں کی گئیں وہ دیکھیں ۔۔ اب دودھ کا جلا چھاچھ کو بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے۔۔
الحمدللہ قوم جاگ رہی ہے۔۔
فتنہ پرور جس بھی روپ میں آئے گا
اس کا مقابلہ کیا جائے گا ۔۔
تم اگر مغربی پرست ہو ، روشن خیال ہو تم جانو تمھارا ایمان جانے۔۔
لیکن معاشرے میں مزید بگاڑ پیدا کرو گے ۔۔
سازش کروگے تو سن لو ۔۔
قوم کا ردعمل ایسا ہی ہوگا ۔۔
چاہے شراب کے اوپر شہد لکھوا لو
روح افزا لکھوا لو ۔۔
باشعور لوگ سونگھ کر
اور جس ہاتھ سے آئی ہے
وہ ہاتھ دیکھ کر بتا دیں گے کہ
یہ شراب ہے۔۔
آخر میں شکر کہ اس خاتون نے معافی مانگ لی۔۔
اب مزید کارروائی کی گنجائش ہی نہیں رہتی
لیکن شائد بحث تادیر جاری رہے گی۔۔